وزیراعظم نواز شریف نے گلگت بلتستان کے تمام علاقوں میں سیلاب سے جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو فی کس پانچ لاکھ روپے، زخمیوں کو فی کس ڈیڑھ لاکھ روپے امدادی رقم دینے کا اعلان کیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق سیلاب سے متاثرہ ہونے والے مکانات کی تعمیر نو کے لئے فی کس ڈھائی لاکھ روپے بھی دیئے جائیں گے جبکہ علاقے کی مرمت اور بحالی کے لئے پچاس کروڑ روپے دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔

وزیراعظم نواز شریف نے گلگت بلتستان کے علاقے گھانچے اور اسکردو میں حالیہ بارش اور سیلاب کے نقصانات کا جائزہ لیا۔ عوام سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جانی نقصان کا ازالہ ممکن نہیں ہے تاہم متاثرین کے زخموں پر مرہم رکھنے کی غرض سے معاوضے کا اعلان کررہے ہیں۔

گلگت بلتستان سیلاب کی تباہ کاریاں

چترال کی تین تحصیلوں میں گزشتہ تیرہ دن سے چترال ٹاؤن سے زمینی راستہ منقطع ہے جس کے باعث پانچ لاکھ سے زائد افراد محصور ہو کررہ گئے ہیں۔ علاقے میں رسائی نہ ہونے کی وجہ سے سیلاب متاثرین کو اشیائے خورونوش، پینے کے صاف پانی اور دواؤں کی شدید قلت کا سامنا ہے جبکہ وبائی امراض بھی پھیلنے لگی ہیں۔

چترال میں 16 جولائی سے جاری سیلاب سے اب تک آٹھ سو سے زائد مکانات مکمل طور پر تباہ، ایک سو پچاس سے زائد پل، دس سے زائد بجلی گھر اور متعدد سڑکیں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ چترال کے علاقے کوراغ کے مقام پر گرم چشمہ اور کالاش ویلی کا راستہ بند ہونے کی وجہ سے چترال شہر سے رابطہ منتقطع ہے۔ جس کے باعث اب تک کئی علاقوں میں امدادی ٹیموں کی رسائی نہیں ہوسکی ہے۔

سیلاب کے باعث متاثرہ علاقوں میں گندا پانی پینے سے ملیریا، خسرہ اور وبائی امراض بھی پھوٹ پڑے ہیں۔ اب تک آٹھ ہزار سے زائد افراد مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوچکے ہیں۔ حکومت کی رسائی نہ ہونے کی وجہ سے مختلف علاقوں میں سیلاب متاثرین اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

سندھ

دوسری جانب دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے اور گڈو بیراج پر سیلابی پانی کی آمد 5 لاکھ 24 ہزار 595 کیوسک اور اخراج 5 لاکھ 19 ہزار 772 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

سکھر بیراج پر پانی کی آمد 5 لاکھ 38 ہزار 550 کیوسک اور اخراج 5 لاکھ 23 ہزار 250 کیوسک جبکہ کوٹری بیراج پر پانی کی آمد 1 لاکھ 90 ہزار 365 کیوسک اور اخراج 1 لاکھ 88 ہزار 850 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

گھوٹکی میں متاثرین سیلاب بند پر کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر جبکہ ضلع انتظامیہ کا متاثرین سے مسلسل رابطہ منقطع ہے۔

دریائے سندھ میں مسلسل سیلابی پانی کا دباؤ بڑھنے سے دادو کا کچے کا علاقہ بھی پانی سے متاثر ہوا ہے اور پانی کا دباؤ بڑھنے سے 50 سے زائد گوٹھ زیر آب آگئے جبکہ سیلابی پانی سے کھڑی فصلیں اور قدیمی قبرستان بھی ڈوب گئی ہیں۔

صوبائی انتظامیہ کی جانب سے دادو کے سپریو بند اور بچہ بند پر سیلاب متاثرین کے لیے میڈیکل کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔

پنجاب

دریائے جہلم میں منگلا ڈیم کے مقام پر پانی کا لیول 1236.20 فٹ ریکارڈ کیا گیا ہے جہاں سیلابی پانی کی 61 ہزار اور اخراج 60 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

دریائے جہلم میں رسول اور ہیڈ رسول کے مقامات پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جہاں رسول بیراج کے مقام پر پانی کی آمد 65 ہزار 156 اخراج 54 ہزار 106 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔

دوسری جانب دریائے چناب میں ہنڈ قادرآباد کے مقام درمیانے درجہ کا سیلاب ہے اور پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور یہاں سیلابی پانی کی آمد 71 ہزار اخراج 61 ہزار کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔

دریائے سندھ میں چشمہ بیراج پر پانی سطح میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہوجائے کے باعث سیلاب سے متاثرہ افراد کی نقل مکانی کا سلسلہ ایک بار پھر شروع ہوگیا ہے۔

دریائے سندھ میں لیہ کے مقام پر بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے اور چشمہ بیراج سے نکلنے والا 5لاکھ 87 ہزار کیوسک کا ریلا لیہ میں داخل ہوچکا ہے۔

لیہ میں سیلابی پانی داخل ہونے سے نشیبی علاقہ کی 14 یونین کونسلوں کے 92 میں پانی داخل ہونے سے 400 سے زائد بستیاں زیر آب آگئی ہیں۔

سیلاب کے باعث ہزاروں لوگ بے گھر ہوئے ہیں جبکہ سینکڑوں مویشی پانی میں بہہ جانے کی اطلاعات ہیں۔ سیلاب کی وجہ سے پنجاب کے مختلف علاقوں میں کھڑے فصلیں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں