لندن: چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) شہریار خان نے کہا ہے کہ آئندہ سال ورلڈ الیون پاکستان کا دورہ کرے گی جس میں موجودہ دور کے تمام ٹیموں کے کھلاڑی شامل ہوں گے۔

شہریار بارباڈوس میں منعقدہ آئی سی سی اجلاس کے بعد ان دنوں برطانیہ میں موجود ہیں جہاں انہوں نے پاکستان میں عالمی کرکٹ کی بحالی کی کوششوں کے سلسلے میں انگلش، آئرش اور اسکاٹش حکام سے ملاقاتیں کیں۔

پی سی بی چیئرمین نے کہا کہ انگلش کرکٹ بورڈ کے سربراہ جائلز کلارک سے گزشتہ دو ہفتوں میں تین بار ملاقاتیں ہوئیں جس میں ان سے کہا گیا کہ پاکستان میں عالمی کرکٹ کی بحالی کیلئے تمام تر کوششیں پاکستان نے کیں جبکہ اس میں آئی سی سی یا اس ی ٹاس فورس نے کوئی کردار ادا نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ تاہم اب جائلز کلارک کا کہنا تھا کہ آئندہ سال انٹرنیشنل الیون کے دورہ پاکستان کی حامی بھر لی ہے جس میں سابق نہیں بلکہ ہر ٹیسٹ ملک کے موجودہ کرکٹرز شامل ہوں گے۔

واضح رہے کہ آئی سی سی نے پاکستان کرکٹ سے متعلق ایک ٹاسک فورس قائم کی تھی جس کے سربراہ انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کے جائلز کلارک ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو کو انٹرویو میں چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ جائلز کلارک سے ملاقاتوں میں انٹرنیشنل الیون کے دورہ پاکستان کی تاریخیں، اخراجات اور دیگر اہم معاملات طے پا چکے ہیں۔

واضح رہے کہ 2009 میں لاہور میں پاکستان کے دورے پر آئی سری لنکن ٹیم پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد پاکستان پر عالمی کرکٹ کے دروازے بند ہو گئے تھے اور چھ سال تک پاکستانی میدان سونے پڑے رہے۔

تاہم رواں سال مئی میں زمبابوے نے پاکستان کا دورہ کر کے ان میدانوں کو آباد کیا لیکن اس کے باوجود سیکیورٹی خدشات کے سبب اب بھی عالمی ٹیمیں پاکستان آنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔

ہندوستان سے سیریز کے حوالے سے شہریار خان نے تسلیم کیا کہ انہیں انوراگ ٹھاکر کے حالیہ بیان پر تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ گورداس پور کے واقعے سے پاکستان ہندوستان کرکٹ تعلقات متاثر نہیں ہوں گے اور بات زیادہ نہیں بڑھے گی لیکن اس طرح کے واقعات سے حالات خراب ہو جاتے ہیں۔

ہندوستانی پنجاب کے ضلع گورداس پور میں مسلح دہشت گردوں کے پولیس چوکی پر حملے کے نتیجے میں 3 اہلکاروں سمیت 10 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

ان حملوں کے بعد بی سی سی آئی کے سیکریٹری انوراگ ٹھاکر نے پیر کو ٹائمز آف انڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ اگر ہمارے ملک کی سیکیورٹی اور امن متاثر ہو گا تو کرکٹ نہیں کھیلی جا سکتی۔ میں سمجھ سکتا ہوں کہ کھیل ایک مختلف چیز ہے لیکن ہماری اندرونی سیکیورٹی زیادہ اہم ہے‘۔

’آج بھی گورداسپور میں ایک دہشت گرد حملہ ہوا ہے۔ ایک طرف پاکستان سے دہشت گرد سرگرمیوں میں اضافہ ہو رہا ہے تو دوسری طرف آپ پاکستان سے کرکٹ سیریز کھیلنے کی توقع نہیں کر سکتے‘۔

شہریار خان کا کہنا ہے کہ ماضی میں کارگل اور ممبئی کے واقعات کے سبب پاک بھارت کرکٹ کافی متاثر رہی اور اگر آنے والے دنوں میں سیاسی ماحول گرم رہا تو پھر بھارتی حکومت کی جانب سے بی سی سی آئی کو پاکستان سے کھیلنے کی اجازت ملنی مشکل ہو جائے گی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ اور ہندوستانی بورڈ کے درمیان ایک معاہدے کی یادداشت کر دستخط کیے گئے تھے جس کے تحت پی سی بی نے اپنے ہندوستانی ہم منصب سے دسمبر میں دوطرفہ سیریز کھیلنے کی درخواست کی تھی۔

پروگرام کے تحت ہندوستان کو پاکستان سے دو ٹیسٹ اور پانچ ایک روزہ میچوں پر مشتمل سیریز کھیلنی ہے جبکہ پاکستان ممکنہ طور پر متحدہ عرب امارات میں پڑوسی ملک کی میزبانی کرتا۔

پاکستان اور ہندوستان کے درمیان 2007 میں انڈیا میں کھیلی گئی کرکٹ سیریز کے بعد سے کوئی باقاعدہ مکمل کرکٹ سیریز نہیں کھیلی گئی۔

انڈیا کو اسکے بعد اگلی سیریز کھیلنے کیلئے پاکستان آنا تھا لیکن 2008 میں ممبئی حملوں کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات کے ساتھ ساتھ کرکٹ تعلقات بھی متاثر ہوئے اور اس کے بعد متعدد کوششوں کے باوجود کوئی مکمل سیریز نہیں کھیلی جا سکی۔

تبصرے (1) بند ہیں

Mohammad Ayub Khan Aug 01, 2015 11:35am
bravo