'قتل سے قبل آئی ایس آئی چیف سے ملاقات'

اپ ڈیٹ 02 اگست 2015
۔—فائل فوٹو۔
۔—فائل فوٹو۔

اسلام آباد: سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے سیکیورٹی آفیسر نے انسداد دہشت گردی کی عدالت کو بتایا کہ 2007 میں آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل نے ان کے قتل سے چند گھنٹوں پہلے انہیں لیاقت باغ میں جلسہ نہ کرنے کی تجویز دی تھی۔

راولپنڈی کی اے ٹی سی میں اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے اس وقت کے سینئر سپراینٹینڈنٹ پولیس ریٹائرڈ میجر امتیاز حسین نے کہا کہ آئی ایس آئی ڈائریکٹر جنرل لیفٹینینٹ جنرل ندیم تاج اور میجر جنرل احسان نے 26 اور 27 دسمبر کے درمیان رات کو بے نظیر بھٹو سے ملاقات کی تھی جس کے دوران ان کی سیکیورٹی کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ لیفٹینینٹ جنرل تاج اور میجر جنرل احسان نے بھٹو صاحبہ کو لیاقت آباد میں جلسہ نہ کرنے پر قائل کرنے کی کوشش کی۔

'سابق وزیراعظم نے مجھے بتایا تھا کہ ایٹیلیجنس اجنسیاں، آئی ایس آئی چیف اور میجر جنرل احسان نے انہیں اپنی جان کا لاحق خطرات سے آگاہ کیا ہے۔'

فوج کے ایک ریٹائرڈ افسر جو پیشرفت سے قربت رکھتے ہیں، نے ڈان کو بتایا کہ آئی ایس آئی چیف اور بھٹو صاحبہ کے درمیان ملاقات چند گھنٹوں تک جاری رہی۔

ان کے مطابق فوج کو مختلف ذرائع سے خبر ملی تھی کہ خودکش بمبار راولپنڈی میں داخل ہوچکے ہیں جو بھٹو صاحبہ کو جلسے کے دوران یا بعد میں قتل کرسکتے ہیں اور یہ معلومات پی پی پی رہنما تک پہنچادی گئی تھی۔

بے نظیر قتل کیس میں پراسیکیوشن کے عینی شاہد میجر امتیاز کو اکتوبر 16 2007 میں سابق وزیراعظم کا سیکیورٹی افسر مقرر کیا گیا تھا۔

عدالت کو اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ بھٹو صاحبہ نے انہیں ہتھیار کے ساتھ ان کے ساتھ سفر کرنے کی ہدایت دی تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ متبادل گاڑی کا بندوبست کرنا ان کی ذمہ داری تھی۔ ایک دس رکنی سیکیورٹی ٹیم جس میں ذوالفقار مرزا، آغا سراج درانی اور ریٹائرڈ میجر جنرل محمود متبادل گاڑی میں سفر کررہے تھے۔

عینی شاہد نے بتایا کہ کارساز پر دہشت گردی کا نشانہ بننے والے ٹرک میں ابھی وہ سفر کررہے تھے۔ اس حملے میں 170 سے زائد افراد مارے گئے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ بھٹو صاحبہ لیاقت باغ کے لیے زرداری ہاؤس سے تقریباً ایک بجے نکلیں۔

'حفیظ الرحمان گاڑی چلارہے تھے اور میں ان کے برابر میں فرنٹ سیٹ پر بیٹھا تھا۔ میرے پیچھے بھٹو صاحبہ، امین فہیم اور ناہید خان بھی بیٹھی تھیں۔

میجر امتیاز نے کہا کہ جب بھٹو صاحبہ لیاقب باغ سے نکلیں اور جب وہ لیاقت روڈ پر تھے تب وہ گاڑی میں گرگئیں اور ان کے جسم سے تیزی سے خون نکلنا شروع ہوگیا۔

'ہم تیزی سے مری روڈ پر واقع ہسپتال کی طرف نکل گئے اور کچھ فاصلہ طے کرنے کے بعد بھٹو صاحبہ کو اس گاڑی میں منتقل کردیا گیا جس میں شیری رحمان سفر کررہی تھیں۔'

انہوں نے کہا کہ ناہید خان نے انہیں بتایا کہ بھٹو صاحبہ زخموں کے باعث ہلاک ہوچکی ہیں۔

ناہید خان اور ان کے شوہر سابق سینیتر صفدر عباسی نے ڈان کو بتایا کہ اس وقت کے آئی ایس آئی ڈائریکٹر جنرل بھٹو صاحبہ سے ملے تھے۔

تاہم عباسی صاحب کا کہنا تھا کہ انہیں یہ علم نہیں تھا کہ آئی ایس آئی چیف سابق وزیراعظم کی سیکیورٹی کے حوالے سے انہیں خبردار کرنے کے لیے ملاقات کررہے ہیں۔ ہمیں یہ قتل کے بعد پتہ چلا۔

جب پی پی پی کے سیکرٹری قمر زماں کائرہ سے اس سلسلے میں رابطہ کیا گیا تو انہیں اس بات کا علم نہیں تھا کہ بھٹو صاحبہ کو جلسے میں خطاب کرنے سے ایجنسیوں نے روکا تھا۔

انہوں نے کہا 'یہ میرے علم میں نہیں ہے کہ بی بی اپنے قتل سے چند گھنٹوں قبل بی بی آئی ایس آئی چیف سے ملی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں