ہندوستانی سفیر کو پاکستان میں"گیتا"سے رابطے کی ہدایت

اپ ڈیٹ 15 اکتوبر 2015
15 سال قبل ہندوستان سے بذریعہ ٹرین لاہور آنے والی سماعت سے محروم لڑکی کے والدین کی تلاش کے لیے انصار برنی ایک بار پھر سرگرم ہوگئے ہیں — فوٹو: بشکریہ ہندوستان ٹائمز
15 سال قبل ہندوستان سے بذریعہ ٹرین لاہور آنے والی سماعت سے محروم لڑکی کے والدین کی تلاش کے لیے انصار برنی ایک بار پھر سرگرم ہوگئے ہیں — فوٹو: بشکریہ ہندوستان ٹائمز

نئی دہلی: ہندوستانی وزیر خارجہ ششما سوراج نے پاکستان میں ہندوستانی سفیر ڈاکٹر ٹی سی اے راگھوان کو گذشتہ 12 سال سے پاکستان میں مقیم بولنے اور سننے کی صلاحیت سے محروم ہندوستانی لڑکی سے ملنے کے لیے کراچی جانے کی ہدایت کردی ہے.

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق سوراج نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ ’میں نے پاکستان میں موجود ہندوستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر ٹی سی اے راگھوان سے کہا ہے کہ وہ اپنی اہلیہ کے ہمراہ کراچی جا کر ہندوستانی لڑکی سے ملاقات کریں‘۔

پاکستانی سماجی کارکن انصار برنی نے دونوں ممالک میں سلمان خان کی فلم "بجرنگی بھائی جان" کی کامیابی کے بعد مذکورہ لڑکی کے والدین کی تلاش کی کوششیں تیز کردی ہیں۔

اس عید الفطر پر ریلیز ہونے والی بولی وڈ فلم "بجرنگی بھائی جان" میں سلمان خان قوت گویائی سے محروم ایک پاکستانی بچی کو اس کے والدین تک پہنچانے کی ذمہ داری اٹھاتے ہیں.

انصار برنی کا کہنا تھا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ "بجرنگی بھائی جان" ان کی جانب سے 2012ء میں گیتا کے خاندان کی تلاش میں ہندوستانی کے کئے جانے والے دورے سے متاثر ہو کر بنائی گئی ہے۔

اس سے قبل ہندوستان ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں پاکستانی سماجی کارکن انصار برنی کی جانب سے خاتون کو اس کے خاندان سے ملوانے کا ذکر کیا تھا۔

جب اس لڑکی کا نام کوئی نہیں جانتا تھا اس وقت اُسے گیتا کا نام دیا گیا تھا۔

انصار برنی کا کہنا تھا کہ وہ 3 سال قبل گیتا کی تصاویر اور ویڈیو ساتھ لے کر اس کے خاندان کی تلاش کے لیے ہندوستان گئے تھے۔

انھوں نے کہا کہ ’میں نے سرحد پار جا کر گیتا کے عزیزوں کی تلاش کا کام شروع کیا تاکہ اسے ان کے حوالے کیا جاسکے‘۔

گیتا ان دنوں بلقیس ایدھی کے ساتھ رہائش پذیر ہیں۔

ہندوستانی لڑکی کے حوالے سے بلقیس ایدھی کا کہنا تھا کہ لڑکی کی عمر 22 سے 24 سال کے درمیان ہے اور وہ ان سے اشاروں میں کہتی ہے کہ وہ گھر واپس جانے کے لیے طیارے میں بیٹھنا چاہتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’وہ بہت زیادہ روتی ہے اور میں اللہ سے دعا کرتی ہوں کہ وہ اپنے خاندان کے پاس واپس چلی جائے۔‘

بظاہر ہندوستانی لڑکی 12 سال قبل ہندوستان سے بذریعہ ٹرین پاکستان میں داخل ہوئی تھی، جسے پولیس نے سرکاری شیلٹر منتقل کردیا تھا۔

بلقیس ایدھی کا کہنا ہے کہ گیتا کسی سے بات نہیں کرسکتی اور اسے ایک ویلفئیر سے دوسرے ویلفیئر ہاؤس منتقل کیا جاتا رہا ہے جس کے باعث وہ اکثر بھاگنے کی کوشش کرتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’حکام کی جانب سے لڑکی کے خاندان والوں کی تلاش کا کام کیا گیا تھا تاہم اس کے نتائج حاصل نہیں ہوسکے اور آخر کار لڑکی کو کراچی منتقل کردیا گیا۔‘

تبصرے (1) بند ہیں

Mohammad Ayub Khan Aug 04, 2015 02:37am
insar barney- bilkul asli bhaijan