3کروڑکی کرپشن: پی پی رہنما قاسم ضیاء گرفتار

اپ ڈیٹ 08 اگست 2015
قاسم ضیاء کو 14 روزہ ریمانڈ پر نیب کی تفتیشی ٹیم کے حوالے کر دیا ۔۔ فوٹو: ڈان نیوز اسکرین گریب
قاسم ضیاء کو 14 روزہ ریمانڈ پر نیب کی تفتیشی ٹیم کے حوالے کر دیا ۔۔ فوٹو: ڈان نیوز اسکرین گریب

لاہور: نیشنل اکاؤنٹی بیلیٹی بیورو (نیب) پنجاب نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما قاسم ضیا کو بدعنوانی کے الزامات میں گرفتار کرلیا۔

نیب ذرائع کے مطابق قاسم ضیا علی سلمان سیکیورٹی کمپنی کے ڈائریکٹر ہیں جبکہ یہ کمپنی 70 کروڑ روپے سے زائد کی ڈفالٹر ہے.

ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ قاسم ضیاء پر الزام ہے کہ وہ 3 کروڑ 77 لاکھ روپے کی بدعنوانی کے مرتکب ہوئے ہیں۔

کمپنی کے ایک اور ڈائریکٹر عثمان سعید کو بھی حراست میں لیا گیا ہے جن کا 14 روزہ ریمانڈ حاصل کر لیا گیا جبکہ دیگر7 سے 8 ڈائریکٹرز کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں.

پیپلز پارٹی کے رہنما قاسم ضیاء کو گزشتہ شب حراست میں لیا گیا تھا۔

نیب عدالت میں قاسم ضیا کو پیش کرکے 14 روزہ ریمانڈ پر تفتیشی ٹیم کے حوالے کر دیا گیا۔

قاسم ضیاء اور کمپنی کے دوسرے ڈائریکٹر عثمان سعید کو لاہور کے ٹھوکر نیاز بیگ انویسٹی گیشن سیل منتقل کیا گیا ہے جہاں ان سے مزید تفتیش کی جائے گی.

ڈان نیوز کے مطابق کرپشن کے الزامات میں نیب کی جانب سے متعدد بار قاسم ضیاء سے رابطہ کرکے تفتیش کی کوشش کی گی مگر ان کی جانب سے عدم تعاون کے بعد گرفتاری کا فیصلہ کیا گیا.

خیال رہے کہ قاسم ضیاء پیپلز پارٹی کے رہنما ہیں جبکہ وہ پنجاب اسمبلی میں 2002 سے 2007 کے دوران اپوزیشن لیڈر بھی رہ چکے ہیں.

وہ 2008 میں بھی رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے تھے اور 2013 تک پنجاب اسمبلی کے رکن رہے..

یاد رہے کہ قاسم ضیا ماضی میں 1981 سے 1987 تک قومی ہاکی ٹیم کا حصہ بھی رہے ہیں، 1984 میں امریکا میں لاس اینجلس اولمپکس میں سونے کا تمغہ جیتنے والی ٹیم کا حصہ تھا۔

خیال رہے کہ قسم ضیا کو اکتوبر 2008 میں پیپلز پارٹی کے دورے حکومت میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے پاکستان ہاکی فیڈریشن کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔

تبصرے (4) بند ہیں

Mohammad Ayub Khan Aug 08, 2015 03:25pm
yaar chupkey chupkey khaa liya itnaa paisa?
Dr.Afzaal Malik Aug 08, 2015 07:27pm
جس جس نے بھی گاجریں کھائی ہیں اُن سب کو مروڑ آجکل شروع ہیں۔ پیپلز پارٹی کی یہ تو ایک بہت ہی چھوٹی مچھلی ہے اور اُس کا صرف ایک کیس 3کروڑ روپے کا پکڑا گیا ہے تو ایسے درجنوں کیس ابھی بھی ایسے ہونگے جن پر تحقیقات جاری ہونگی۔ اسی طرح ابھی تو بڑی مچھلیوں تک بھی پہنچنا ہے۔ لیکن پیپلز پارٹی کے علاوہ نورا لیگ کے لوگ بھی کرپشن میں ملوث ہونگے۔ کیا تحریک انصاف کی طرح اُن کیخلاف اپنے ہی دور حکومت میں کارروائی کی جا سکتی ہے۔ یا کوئی بھی کرمنل شخص حکمران پارٹی میں آ کر پوتر ہو سکتا ہے؟ راجہ جاوید اخلاص نے راولپنڈی کا سیوریج پانی کا مسئلہ حل کرنے کیلئے چار ارب روپے کھایا اور آج بھی عوام سیوریج پانی کی مناسب نکاسی نہ ہونے کی وجہ سے مر رہے ہیں۔ حالیہ عیدالفطر پر راولپنڈی کینٹ میں ہونیوالے نقصانات سب کے سامنے ہیں۔ کیا جاوید اخلاص جیسے لوگوں کو بھی پکڑا جائیگا؟؟ جن کی غبن شدہ رقوم ایک کروڑوں سے اربوں میں اور اربوں سے کھربوں میں منافع لگ کر ہو چکی ہونگی۔ مارکیٹ ریٹ کے مطابق انٹرسٹ بھی وصول ہونا چاہئے۔
Dr.Afzaal Malik Aug 08, 2015 07:27pm
جس جس نے بھی گاجریں کھائی ہیں اُن سب کو مروڑ آجکل شروع ہیں۔ پیپلز پارٹی کی یہ تو ایک بہت ہی چھوٹی مچھلی ہے اور اُس کا صرف ایک کیس 3کروڑ روپے کا پکڑا گیا ہے تو ایسے درجنوں کیس ابھی بھی ایسے ہونگے جن پر تحقیقات جاری ہونگی۔ اسی طرح ابھی تو بڑی مچھلیوں تک بھی پہنچنا ہے۔ لیکن پیپلز پارٹی کے علاوہ نورا لیگ کے لوگ بھی کرپشن میں ملوث ہونگے۔ کیا تحریک انصاف کی طرح اُن کیخلاف اپنے ہی دور حکومت میں کارروائی کی جا سکتی ہے۔ یا کوئی بھی کرمنل شخص حکمران پارٹی میں آ کر پوتر ہو سکتا ہے؟ راجہ جاوید اخلاص نے راولپنڈی کا سیوریج پانی کا مسئلہ حل کرنے کیلئے چار ارب روپے کھایا اور آج بھی عوام سیوریج پانی کی مناسب نکاسی نہ ہونے کی وجہ سے مر رہے ہیں۔ حالیہ عیدالفطر پر راولپنڈی کینٹ میں ہونیوالے نقصانات سب کے سامنے ہیں۔ کیا جاوید اخلاص جیسے لوگوں کو بھی پکڑا جائیگا؟؟ جن کی غبن شدہ رقوم ایک کروڑوں سے اربوں میں اور اربوں سے کھربوں میں منافع لگ کر ہو چکی ہونگی۔ مارکیٹ ریٹ کے مطابق انٹرسٹ بھی وصول ہونا چاہئے۔
Dr.Afzaal Malik Aug 08, 2015 08:26pm
قاسم ضیاء کی طرح اور بہت سی مچھلیاں بھی ہونگی۔ سیاسی مصلحتوں کی وجہ سے جن کو پوتر تسلیم کر لیا گیا ہو گا۔ پرویز مشرف کی طرح ایک قانون بنائو کہ جو قومی اداروں کا نادہندہ ہے فوری طور پر اپنے ذمہ واجب الادا رقوم جمع کروا دے ورنہ اُس کو اٹھا کر جیل میں ڈال دیا جائے۔ دیکھو معاشرہ گند سے کس طرح صاف ہوتا ہے۔ اس طرح تمام پارٹیاں چھوڑ کر حکمران پارٹی میں شامل ہونے کا سلسلہ بھی ختم ہو جائیگا۔ اگر اُنہیں پتہ ہو کہ حکمران پارٹی میں جا کر بھی وہ احتساب سے نہیں بچ سکتے تو مجبوراً وہ قوم کی لوٹی ہوئی رقم واپس کرنے پر مجبور ہونگے۔ ایسے میں قانون بھی سخت کارروائی کرتے ہوئے اُنہیں آئندہ کیلئے الیکشن لڑنے سے نااہل قرار دے۔ لیکن شاید پاکستان میں کوئی آرٹیکل 62 اور 63پر عمل کرنا ہی نہیں چاہتا۔ ورنہ اسمبلی میں کون جائیگا؟ عوام کی خدمت کون کریگا؟ بحرانی کیفیت پیدا ہو جائیگی ناں؟؟