ٹیپ سکینڈل: تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست

اپ ڈیٹ 18 اگست 2015
سپریم کورٹ آف پاکستان کا ایک منظر—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی
سپریم کورٹ آف پاکستان کا ایک منظر—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی

اسلام آباد: اپنے متنازع انٹرویو کی وجہ سے سول – ملٹری تعلقات کو خطرے میں ڈالنے والے سینیٹر مشاہد اللہ خان وزارت سے ہاتھ دھونے کے باوجود مشکل سے باہر نہیں نکل سکے۔

آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل ظہیر السلام کی گفتگو پر مبنی ایک مبینہ آڈیو ٹیپ سے جڑے تنازع کی اعلی سطحی تحقیقات کیلئے پیر کو سپریم کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کر دی گئی۔

درخواست دائر کرنے والے ایڈوکیٹ طارق اسد نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ ملک کی سالمیت کو نقصان پہنچانے والے ذمہ داروں کے تعین کیلئے کمیشن قائم کرنے کا حکم دیا جائے۔

مشاہد اللہ نے 14 اگست کو بی بی سی اردو کے ساتھ انٹرویو میں دعوی کیا تھا کہ’ جنرل ظہیر کی ریکارڈ ہونے والی گفتگو میں وہ دوسروں کو بد امنی پھیلانے اور وزیر اعظم ہاؤس پر قبضے کی ہدایات دیتے پائے گئے‘۔

طارق اسد نے درخواست میں کہا کہ سابق وزیر کے لگائے الزامات غلط ثابت ہونے کی صورت میں آئین کی شق 62 کے تحت عدالت سینیٹ کو انہیں ڈی-سیٹ کرنے کا حکم دے۔

درخواست کے مطابق، اسی طرح اسلام آباد دھرنے سے متعلق ملتے جلتے الزامات غلط ثابت ہونے پر وزیر دفاع خواجہ آصف کے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہوئے ڈی-سیٹ کیا جائے۔

پٹیشن میں مزید کہا گیا کہ ٹیپ کی موجودگی ثابت ہونے پر پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کے سیکشن 2 کے تحت جنرل (ر) ظہیر کے خلاف قانونی چارہ جوئی ہونی چاہیئے۔

طارق اسلام نے اپنی درخواست میں وفاقی حکومت، مشاہد اللہ خان، خواجہ آصف، ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل آصم باجوہ کو فریق بنایا ہے۔

تبصرے (2) بند ہیں

Mohammad Ayub Khan Aug 18, 2015 09:22am
sab ko sab kuch pata hey lekin wakeel gardiy eik eisy balaa hey ki--------------
Israr Muhammad khan Yousafzai Aug 19, 2015 01:22am
ٹیپ کی اصلیت درست پانے کی صورت میں صرف ظہیرالاسلام نہیں تحریک انصاف پر پابندی تمام ممبران اسمبلی قومی صوبائی سینٹر ناھل کرنے ھونگے اور اسکے علاوہ عمران سمیت تمام عہدیداروں پر غدری کے مقدمات چلانے ھونگے