'ہندوستان کا انکار بگ تھری کی حمایت کا انعام'

26 اگست 2015
عامر سہیل— اے ایف پی فائل فوٹو
عامر سہیل— اے ایف پی فائل فوٹو

قومی ٹیم کے سابق کپتان عامر سہیل نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے ارباب اختیار سے بگ تھری کی حمایت اور اسپاٹ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کے حوالے سے چند سوالات کا جواب طلب کیا ہے۔

انہوں نے معروف کرکٹ ویب سائٹ پر اپنے بلاگ میں لکھا کہ پاکستان ہندوستان سیریز اب تقریباً ناممکن نظر آتی ہے لیکن اس سیریز کی قسمت کے حوالے سے ان لوگوں سے سوالات کرنے چاہئیں جنہوں نے بگ تھری کی غیر مشروط حمایت کی تھی۔

’ہمیں اس وقت بتایا گیا تھا کہ پاکستان کو ہندوستان کے ساتھ متعدد سیریز کی یقین دہانی کرائی گئی ہے کیونکہ ہماری جانب سے حمایت کی قیمت ہے‘۔

انہوں نے مزید لکھا کہ ہمیں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ پی سی بی میں اربوں ڈالر آئیں گے اور وہ امیر ہو جائے گا اور یہ بلند و بانگ دعوے ان لوگوں کی جانب سے کیے گئے تھے جو اس وقت بورڈ کے معاملات چلا رہے ہیں۔

’ان لوگوں سے کچھ سنجیدہ سوالات پوچھے جانے چاہئیں کہ ان دعووں کا کیا بنا اور کیا وہ سب محض پاکستانی شائقین کو بے وقوف بنانے کیلئے تھا‘۔

47 ٹیسٹ اور 156 ایک روزہ میچوں میں پاکستانی ٹیم کی نمائندگی کرنے والے عامر سہیل نے واضح کیا کہ وہ پاکستان کے ہدنوستان سے کھیلنے کے مخالف نہیں لیکن انہوں نے اس معاملے میں بورڈ کے حکام کی جانب سے پیسے کو حد سے زیادہ اہمیت دینے پر حکام کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

’مجھے غلط نہ سمجھیں، میں ہندوستان سے کھیلنے پر کوئی اعتراض نہیں۔۔۔۔ اگر یہ سیریز ہوتی ہے تو بہت اچھا ہے لیکن یہاں ایک اہم سوال ہے: ہم نے ماضی میں ہندوستان سے کئی مرتبہ کھیلا اور بلاشبہ پیسے بھی کمائے لیکن ان رقوم سے پاکستان میں کرکٹ کے کھیل کو کیا فائدہ ہوا؟ کیا یہ ہمارے فرسٹ کلاس کرکٹ کے لیے فائدہ مند رہا یا کیا گراس روٹ سطح پر کرکٹ کے کھیل میں بہتری آئی؟ ہم یہ کیسے سوچ سکتے ہیں کہ ہندوستان سے سیریز کے نتیجے میں حاصل ہونے والی آمدنی کا اس سے مختلف استعمال ہو سکے گا‘۔

اس موقع پر عامر سہیل نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی جانب سے اسپاٹ فکسنگ کیس میں ملوث تینوں کھلاڑیوں کو دو ستمبر سے بین الاقوامی سطح پر کھیلنے کی اجازت پر اتفاق کا اظہار کیا۔

' یہ آئی سی سی کی جانب سے غیرمنصفانہ عمل ہوتا کہ وہ سلمان بٹ اور محمد آصف کو نظر انداز کرکے محمد عامر کے ساتھ ترجیحی سلوک کرتی، اس حوالے سے آئی سی سی نے درست فیصلہ کیا ہے۔' بائیں ہاتھ کے بلے باز جنھوں نے پاکستان کی قیادت نوے کی دہائی میں اس وقت کی جب میچ فکسنگ کا تنازع عروج پر تھا اور وہ اس کے خلاف آواز اٹھانے والوں میں سے ایک تھے، نے پاکستانی بورڈ کی جانب سے عامر کو بہت زیادہ معاونت فراہم کرنے پر بھی سوال اٹھایا۔

'یہ بالکل واضح ہے کہ پی سی بی آئی سی سی کی جانب سے بیک وقت تینوں کھلاڑیوں کو کھیلنے کی اجازت دینے پر حیران ہوگیا ہے، پی سی بی کی جانب سے عامر کی جلد کرکٹ میں واپسی کی حمایت کے پیچھے ایک کہانی ہے مگر بدقسمتی سے میں اس وقت اسے سامنے نہیں لاسکتا ہے مگر لوگ اس کو سمجھنے کے لیے آزاد ہیں'۔ 48 سالہ سہیل اس بات کے حامی ہیں کہ ان تینوں کھلاڑیوں کو قومی ٹیم میں واپسی کا موقع ملنا چاہئے مگر ایسا ان کی موجودہ اور مستقبل کی کارکردگی پر ہونا چاہئے، ان کا ماضی دیکھتے ہوئے نہیں۔

' میری رائے اس معاملے میں واضح ہے، یہ ان تینوں کھلاڑیوں کے لیے کرکٹ سے روزگار کا معاملہ ہے، اسی سے وہ زندگی گزارنے کے لیے کما سکتے ہیں اور ہاں انہوں نے غلطی کی ہے مگر وہ سزا بھی بھگت چکے ہیں اور پابندی کا عرصہ بھی گزار چکے ہیں، تو وہ ایک اور موقع کے مستحق ہیں'۔

عامر سہیل جنھوں نے پاکستان کے لیے 2823 ٹیسٹ اور 4870 ون ڈے رنز اسکور کیے، مزید کہتے ہیں۔

'آئی سی سی نے انہیں اپنے کرئیر کو آگے بڑھانے کی اجازت دی جو اچھی بات ہے مگر پاکستان ٹیم میں ان کی واپسی ماضی کی کارکردگی کی بنیاد پر نہیں ہونی چاہئے، ان کی موجودہ پرفارمنس اور فارم پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے اور انہیں خود کو ثابت کرنا ہوگا کہ وہ ایک بار پھر پاکستان کی نمائندگی کی اہلیت رکھتے ہیں'۔ عامر سہیل نے اصرار کیا ہے کہ ان تینوں کی قومی ٹیم میں شمولیت میں جلد بازی نہیں کی جانی چاہئے۔

' نہ صرف ان کی صلاحیتوں کی آزمائش ہونی چاہئے بلکہ دیگر عوامل کو بھی پاکستان ٹیم میں ان کی واپسی کو مدنظر رکھنا ہوگا'۔

تبصرے (1) بند ہیں

Sharminda Aug 27, 2015 01:38pm
Tanqeed baraay tanqeed.