ہندوستان: گجرات فسادات میں ہلاکتیں 8 ہوگئیں

27 اگست 2015
گجرات فسادات میں جلائی جانے والی بس نظر آرہی ہے — فوٹو: رائٹرز
گجرات فسادات میں جلائی جانے والی بس نظر آرہی ہے — فوٹو: رائٹرز

گجرات: ہندوستان کی ریاست گجرات میں پاٹیدار المعروف پٹیل برادری کے مظاہرین اور سیکیورٹی اداروں کے درمیان جاری جھڑپوں میں ہلاکتوں کی تعداد 8 ہوگئی ہے۔

ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کی فائرنگ میں 6 افراد ہلاک ہوئے جبکہ دو افراد ایک روز قبل جھڑپوں میں ہلاک ہوئے تھے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں 4 افراد احمد آباد، 3 ضلع باناسکانتھا کے گادھ گاؤں اور ایک شخص میہاسانا ٹاؤن میں ہلاک ہوا۔

گجرات کے متعدد علاقوں میں جاری کشیدہ صورت حال پر قابو پانے کے لیے فوج کی متعدد کمپینوں کو تعینات کردیا گیا ہے۔

دوسری جانب احمد آباد، صورت، راجکوٹ، پاٹان، پالن پور، جمناگر ٹاؤن اور دیگر علاقوں میں بھی کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔

احمد آباد ڈسٹرکٹ کے کونسلر راجکمار بینوال کے مطابق ’احمد آباد میں امن و امان کی صورت حال کو کنٹرول کرنے کے لیے فوج کی 5 کمپنیاں تعینات کردی گئی ہیں۔‘

مزید پڑھیں: گجرات میں فسادات، 6 افراد ہلاک

گجرات میں جاری فسادات کے باعث یہاں کاروبار زندگی بری طرح متاثر ہوا ہے، اسکول، کالجز، بینکس، پبلک ٹرانسپورٹ اور ٹرینوں کی آمدورفت پٹیل برادری کی جانب سے ہڑتال کی کال دیئے جانے کے بعد مکمل طور پر بند ہیں۔

واضح رہے کہ یہ احتجاج اُس وقت شروع ہوا جب پاٹیدار یا پٹیل کمیونٹی کے نام سے معروف برادری کی جانب سے حکومت سے سرکاری ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں کوٹہ مختص کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

اس برادری کے پانچ لاکھ کے لگ بھگ افراد نے گجرات کے شہر احمد آباد میں رواں ہفتے منگل کو ایک ریلی نکالی اور پالیسیوں میں تبدیلی کا مطالبہ کیا.

ان کا کہنا تھا کہ ہندوستانی سماجی نظام کی نچلی ذاتوں کو ناانصافی کی حد تک رعایت دی جاتی ہے۔

تاہم ریلی کے دوران تحریک کے ایک سرگرم 21 سالہ رہنماء ہردیک پٹیل کی گرفتاری کے بعد تصادم ہوگیا اور پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا۔

گجرات پولیس کے سربراہ پی سی ٹھاکر کے گزشتہ روز کے بیان کے مطابق مظاہرین نے 9 پولیس اسٹیشنز اور 3 درجن سے زائد بسوں کو جلا دیا جس کے بعد پولیس نے کشیدگی پر قابو پانے کے لیے کرفیو نافذ کردیا۔

دوسری جانب ہندوستانی وزیراعظم نریندرا مودی جو گزشتہ برس انتخابات میں کامیابی سے قبل اس ریاست میں ایک دہائی سے زائد عرصے تک وزیراعلیٰ رہے، نے کرفیو کے نفاذ اور فوج کی تعیناتی کے بعد ریاست میں امن کی اپیل کی۔

پٹیل برادری ہندوستان اور بیرون ملک ایک دولت مند برادری سمجھی جاتی ہے جو معیشت پر چھائی ہوئی ہے، خاص طور پر ہیروں کی تجارت، خام تیل کی پروسیسنگ اور ٹیکسٹائل کی صنعت پر ان کا غلبہ ہے تاہم برادری کے رہنماﺅں کا کہنا ہے کہ ذات پات کی بنیاد پر قائم نظام نے ان کے لیے مواقع محدود کردیئے ہیں۔

ان کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ مسلمانوں، نچلی ذات کے ہندوﺅں اور دیگر پسماندہ طبقوں کے حق میں نافذ پالیسیوں کو ختم کیا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں