لاہور: سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ٹڈاپ) کے مختلف مقدموں میں 31 اگست کو وفاقی انسداد بدعنوانی کی عدالت میں پیش ہونے کا اعلان کر دیا۔

اپنے ناقابل ضمانت گرفتاری وارنٹس جاری ہونے پر تبصرہ کرتے ہوئے گیلانی نے کہا کہ یہ پاکستان پیپلز پارٹی پر منحصر ہے کہ اپنے رہنماؤں کے ساتھ ہونے والے ’ظلم‘ پر کیا موقف اختیار کرتی ہے۔

’ میں ٹڈاپ کیسوں میں پہلے بھی عدالت پیش ہو چکا ہوں اور جج نے بطور سابق وزیر اعظم پیش ہونے پر مجھے سراہتے ہوئے ضمانت دے دی تھی‘۔

جمعرات کو ڈان سے گفتگو کے دوران گیلانی نے حکومت کو طعنہ دیتے ہوئے کہا ’پی ایم ایل –نون حکومت کو مجھے عدالت میں پیش کرنے کیلئے گرفتار کرنے کی تکلیف نہیں کرنی چاہیئے۔ ماضی کی طرح میں اس مرتبہ بھی 31 اگست کو عدالت میں پیش ہوں گا‘۔

’میں حکومت اور دوسروں کو بتانا چاہتا ہوں کہ میں مقدموں کا سامنا کروں گا۔ میں نے سیف الرحمان عدالتوں کا سامنا کیا اور جعلی مقدموں میں پانچ سال قید کاٹی۔ دورانِ قید میری والدہ اور بہن کا انتقال ہوا لیکن میں نے رحم کو کوئی اپیل نہیں کی‘۔

گیلانی نے پوچھا کہ ایک محکمہ کے سربراہ، سیکریٹریز اور آڈیٹرز کی موجودگی میں کیسے ایک وزیر اعظم ملوث ہو سکتا ہے؟

وفاقی انسداد دہشت گردی عدالت نے جمعرات کو پی پی پی کے ایک اور سینئر رہنما مخدوم امین فہیم کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔ ’ہم نے کوئی کرپشن نہیں کی، وہ ہم پر الزام تھوپ رہے ہیں‘۔

جب گیلانی سے پوچھا گیا کہ آیا ان کی پارٹی ن-لیگ کے ساتھ مفاہمتی پالیسی پر نظر ثانی کرے گی تو انہوں نے کہا ’یہ پارٹی قیادت(آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو) پر منحصر ہے کہ وہ اپنے ساتھیوں کے خلاف ہونے والی کارروائی پر کیا پوزیشن اختیار کرتے ہیں۔

ایف آئی اے کی جانب سے گیلانی اور امین فہیم پر 12 نئے مقدمے درج ہونے کے بعد ٹڈاپ سکینڈل میں دونوں سیاست دانوں کے خلاف کُل کیسوں کی تعداد 24 تک پہنچ چکی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں