اگست 1965: کشمیر کا ہندوستان کے خلاف اعلانِ جنگ

اگست 1965: کشمیر کا ہندوستان کے خلاف اعلانِ جنگ

ڈان اخبار

*ڈان اخبار کے پرانے شماروں میں سے اگست 1965 کی پاک و ہند جھڑپوں اور تنازعات کی جھلکیاں۔ ان جھڑپوں نے آگے چل کر ستمبر میں ایک مکمل جنگ کی صورت اختیار کی۔ *


9-10 اگست، 1965: انقلابی کونسل لانچ ہوئی۔

مقبوضہ کشمیر کے عوام نے انقلابی کونسل لانچ کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ہندوستان کے خلاف اب جنگِ آزادی لڑی جائے گی۔ یہ اعلان ایک ریڈیو اسٹیشن صدائے کشمیر کی جانب سے کیا گیا۔

ریڈیو صدائے کشمیر سے جاری ہونے والے اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ انقلابی کونسل کی جانب سے قومی حکومت کے علاوہ کسی کو بھی کوئی بھی ٹیکس ادا نہیں کیا جائے گا۔

دوسری جانب ہندوستانی وزیرِ اعظم لال بہادر شاستری کی زیرِ صدارت ہندوستانی کابینہ کی ایمرجنسی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔


11 اگست، 1965: جھڑپوں کا آغاز

انقلابی کونسل کے خفیہ ریڈیو اسٹیشن صدائے کشمیر کی نشریات میں بتایا گیا کہ 'جنگجوانِ آزادی' نے سرینگر-جموں روڈ اور 9 پل تباہ کرتے ہوئے ہندوستانی فوج کے زیرِ استعمال اسلحے اور خوراک کے ڈپو بھی قبضے میں لے لیے۔ دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں قائم ہونے والی انقلابی کونسل نے جموں و کشمیر کے عوام پر مشتمل قومی حکومت بنانے کا اعلان کیا۔


12-13 اگست، 1965: "ہمارا مقصد امن ہے"۔

وزیرِ خارجہ ذوالفقار علی بھٹو نے 12 اگست کو راولپنڈی میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں ہونے والی مزاحمت میں پاکستان کا کوئی ہاتھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی جانب سے ہتھیار اٹھائے جانے کا ذمہ دار خود ہندوستان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے ماضی میں تنازع کے حل کے تمام پر امن اور قابلِ تکریم آپشنز خود مسترد کر دیے تھے جبکہ کشمیر میں جاری ظلم و ستم نے بغاوت کو جنم دیا تھا۔


16 اگست۔ 1965: کشمیر میں 'استحصال' اور 'انقلاب'

ریڈیو صدائے کشمیر کے مطابق 'جنگجوانِ آزادی' نے مقبوضہ وادی کے دار الحکومت سرینگر کا رابطہ وادی کے دیگر علاقوں سے منقطع کر دیا جبکہ مجاہدین نے ہندوستانی فوج کے رسد کے ذخیروں کو بھی تباہ کردیا۔

سکھر، 15 اگست: وزیرِ خارجہ ذوالفقار علی بھٹو نے گذشتہ رات کہا کہ مظلوم کشمیریوں نے ہندوستان کی جانب سے آزاد اور غیر جانبدارانہ ریفرینڈم کروانے کے اپنے بین الاقوامی وعدوں کی عدم پاسداری پر علمِ بغاوت بلند کیا ہے، جبکہ اس میں پاکستان کا کوئی ہاتھ نہیں ہے۔


17 اگست، 1965: ہندوستان کی کارگل سیکٹر کی جانب پیش قدمی

ہندوستانی افواج نے سیزفائر لائن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آزاد کشمیر کے کارگل سیکٹر میں تین چوکیوں پر قبضہ کر لیا ہے۔ ان چوکیوں پر ہندوستان کا گذشتہ مئی میں قبضہ تھا، مگر اقوامِ متحدہ کی مداخلت پر انہیں چوکیاں خالی کرنی پڑی تھیں، مگر انہوں نے بارودی سرنگیں وہاں سے نہیں ہٹائی تھیں تاکہ آزاد کشمیر فورس ان چوکیوں کو دوبارہ نہ حاصل کر سکے۔


18 اگست، 1965: دونوں جانب ہلاکتیں۔

صدائے کشمیر ریڈیو کے مطابق 24 گھنٹوں میں مختلف جھڑپوں کے دوران 100 سے زیادہ ہندوستانی فوجی ہلاک ہوگئے۔ دوسری جانب صدائے کشمیر سے جاری ہونے والی 'مجاہدین' کے ایک پیغام میں پاکستان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ مشترکہ دشمن یعنی ہندوستانی سامراج کے خلاف جنگ میں ان کا ساتھ دے۔

امریکی پریس کی رپورٹ کے مطابق ہندوستانی افواج نے سرینگر کے بٹمالوں ضلع میں 300 سے زیادہ گھروں کو جلا دیا ہے جس میں کئی لوگ ہلاک ہوگئے ہیں۔


19-20 اگست، 1965: 'جنگجوانِ آزادی' کا ہندوستانی جارحیت کا مقابلہ

وزیرِ خارجہ ذوالفقار علی بھٹو نے ہندوستان کو مساوی حل کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ دھمکیوں سے کام نہیں چلے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان گذشتہ 18 سالوں سے دھمکیوں کا سامنا کر رہا ہے اور اسے ان سے نمٹنا آتا ہے۔

دوسری جانب وزیرِ برائے امورِ داخلہ و کشمیر چوہدری علی اکبر نے کہا کہ پاکستان مشکل کی اس گھڑی میں 'جنگجوانِ آزادی' کا ساتھ نہیں چھوڑے گا۔

ڈھاکہ سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ہندوستان نے بڑی تعداد میں اپنی افواج اور توپوں کو مشرقی پاکستان کے سرحدی علاقوں کشتیہ اور مہرپور کے قریب تعینات کرنا شروع کر دیا ہے جس کا مقصد سرحدی علاقے کے رہنے والے مشرقی پاکستانیوں کو ہراساں کرنا ہے۔


22-24 اگست، 1965: 'جنگجوانِ آزادی' نے 1000 ہندوستانی فوجیوں کو ہلاک کر دیا۔


25-27 اگست، 1965: دونوں جانب ہلاکتیں۔

پاکستانی حدود میں ضلع گجرات میں ہندوستانی شیلنگ سے 20 افراد ہلاک جبکہ 15 زخمی ہوگئے۔ دوسری جانب 'جنگجوانِ آزادی' نے 48 ہندوستانی فوجیوں کو ہلاک کر دیا۔


28-30 اگست، 1965: جھڑپیں جنگ میں بدل گئیں

برطانوی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ہندوستانی افواج نے مقبوضہ ریاست میں کئی دیہاتوں کو آگ لگا دی ہے۔ دوسری جانب 'جنگجوانِ آزادی' نے اڑی سیکٹر میں ہندوستانی بٹالین کے ہیڈکوارٹرز پر حملہ کر کے دشمن کو مار بھگایا۔