حقانی نیٹ ورک کا خاتمہ لگ بھگ ہوچکا، سرتاج عزیز

31 اگست 2015
سرتاج عزیز اور جرمن وزیر خارجہ فرینک والٹر — فوٹو پی آئی ڈی
سرتاج عزیز اور جرمن وزیر خارجہ فرینک والٹر — فوٹو پی آئی ڈی
پاکستانی اور جرمن وفود کی ملاقات — فوٹو پی آئی ڈی
پاکستانی اور جرمن وفود کی ملاقات — فوٹو پی آئی ڈی

اسلام آباد : وزیراعظم کے قومی سلامتی کے مشیر سرتاج عزیز نے پاکستان کے دورہ پر موجود جرمن وزیر خارجہ ڈاکٹر فرینک والٹر سٹینمئیر کو یقین دہانی کرائی ہے کہ شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن حقانی نیٹ ورک سمیت تمام دہشتگردوں کے خلاف ہے۔

سرتاج عزیز نے جرمن وزیر خارجہ سے ملاقات کے دوران کہا " حقانی نیٹ ورک اب پاکستان میں موجود نہیں بلکہ وہ شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے بعد افغانستان منتقل ہوگیا تھا"۔

انہوں نے کہا " شمالی وزیرستان میں حقانی نیٹ ورک کو سپورٹ کرنے والا انفراسٹرکچر ختم کردیا گیا ہے"۔

اس سے قبل جرمن وزیر خارجہ دو روزہ دورے پر پیر کو اسلام آباد پہنچے۔

انہوں نے وزیراعظم ہاﺅس میں وزیراعظم نواز شریف سے بھی ملاقات کی۔

اس موقع پر جرمن وزیر خارجہ نے دہشتگردی کے خلاف جنگ کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہا اور افغانستان سے قریبی شراکت داری کے لیے حکومت کی حوصلہ افزائی کی۔

انہوں نے کہا " پاکستان اور افغانستان کو خطے میں امن اور خوشحالی کے لیے اکھٹے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے"۔

تاہم انہوں نے فوجی عدالتوں کی تشکیل پر تحفظات کا بھی اظہار کیا۔

سرتاج عزیز اور جرمن وزیر خارجہ ملاقات سے قبل مصافحہ کرتے ہوئے — فوٹو پی آئی ڈی
سرتاج عزیز اور جرمن وزیر خارجہ ملاقات سے قبل مصافحہ کرتے ہوئے — فوٹو پی آئی ڈی

جرمن وزیر نے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کا حوالہ دیتے ہوئے دونوں ممالک پر اپنے اختلافات مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے لیے زور دیا۔

اس موقع پر وزیراعظم نے کہا " پاکستان اور جرمنی کے باہمی تعلقات میں بہتری آئی ہے اور ہم دونوں ممالک کے درمیان زیادہ بہتر اقتصادی تعاون کی توقع رکھتے ہیں"۔

وزیراعظم نے پاکستان کو یورپی یونین کی جانب سے دیئے جانے والے جی پی ایس پلس اسٹیٹس کے لیے پاکستان کی حمایت پر جرمنی کا شکریہ بھی ادا کیا۔

جرمن وزیر خارجہ نے جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے بھی ملاقات کی۔

تبصرے (2) بند ہیں

Mohammad Ayub Khan Sep 01, 2015 11:47am
lag bhag kis belaa ka naam hey?
راضیہ سید Sep 01, 2015 02:30pm
ہمارا الیمہ یہ ہے کہ آج کل سفارتکاری سرتاج عزیز صاھب اور طارق فاطمی کے درمیاں معلق ہے ۔امریکا کی جانب سے حقانی نیٹ ورک کے خاتمے پر ابھی بھی اتنا ہی زور ہے جتنا پہلےدیا جاتا رہا ہے ، اور اب پاکستان کو ملنے والی تین سو ملین ڈالر کی امداد میں تعطل کی وجہ بھی یہی ہے ۔۔پاکستان کو میرے خیال کے مطابق نہ صرف اپنی سفارتکاری کو بہتر بنانا ہوگا بلکہ اب پاکستان اور افغانستان کا اصل چہرہ بھی دنیا کے سامنے لانا ہوگا ، کیونکہ پاکستان میں کچی بستیوں کے خلاف آپریشن اور افغان مہاجرین کی واپسی کی وجہ سے اشرف غنی کا نظریہ بھی حامد کرزئی جیسا ہو چکا ہے ، کابل میں پاکستانی سفارتی عملے کو ہراساں کرنا اور انھیں سفارتی کمپائونڈ تک ہی محدود کرنا کیا ثابت کر رہا ہے ، دوسری جانب سوزن رائس کے پاکستان دورہ میں بھارت کو محض ایک سرسری ساواقعہ ہی قرار دیا گیا ہے ، پاکستان بھارت کے ساتھ سرحدی کشیدگی میں اپنے نہتے عوام اور دوسری جانب افغانستان کے الزامات کا جواب دے کر دو مختلف محاذوں پر لڑ رہا ے ۔۔جبکہ امریکا اصل مسئلے کے حل کی بجائے قدرے غیر اہم موضوعات پر بحث کر رہا ہے ۔