انسدادکرپشن:'ثبوت عوام کےسامنے لاسکتے ہیں'

01 ستمبر 2015
مسلم لیگ نواز سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر مملکت برائے فرنٹیئر ریجن (سفران) لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ — فائل فوٹو/ اے پی پی
مسلم لیگ نواز سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر مملکت برائے فرنٹیئر ریجن (سفران) لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ — فائل فوٹو/ اے پی پی

اسلام آباد : وفاقی وزیر مملکت برائے فرنٹیئر ریجن (سفران) لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ نے زور دیا ہے کہ ملک میں کرپشن اور دہشت گردی کے خلاف شروع کی جانے والی کارروائیوں سے ’پیچھے ہٹنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔‘

نجی ٹی وی ایک پروگرام میں بات چیت کے دوران عبدالقادر بلوچ کی جانب سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی انسداد کرپشن کارروائیوں کی مکمل حمایت کی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر کسی کو کوئی شبہہ ہے کہ دہشت گردی اور کرپشن کے خلاف جاری کارروائیوں کے حوالے سے کسی قسم کا سمجھوتا ہوسکتا ہے، تو میں ان کو باور کروادوں کے اس سے واپسی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔‘

انھوں نے کہا کہ ’ڈاکٹر عاصم حسین (سابق وفاقی وزیر اور چیئرمین ہائی ایجوکیشن کمیشن سندھ) کو انتہائی سنگین الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا ہے، جس میں دہشت گردوں کی مالی معاونت بھی شامل ہے۔ سیکیورٹی اداروں کے پاس ان کے خلاف ٹھوس ثبوت موجود ہیں اور اگر پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ ان ثبوتوں کو عوام کے سامنے لایا جائے تو ایسا بھی کیا جاسکتا ہے۔‘

عبدالقادر بلوچ نے رینجرز کے اقدامات حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ٹھوس ثبوت موجود ہونے پر پیرا ملڑی فورسز کو کسی بھی فرد کے خلاف کارروائی کا اختیار ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ تاہم حکومت کو اس بات کی یقینی بنانا چاہیے کہ کسی کے ساتھ زیادتی نہ ہو۔

وزیر مملکت کہنا تھا کہ ’اگر زرداری مفاہمت کی پالیسی کو ترک کرکے جنگ شروع کرنا چاہتے ہیں تو مسلم لیگ نواز کی جانب سے اس اقدام کو خوش آمدید کہا جائے گا۔ لیکن سب کو یہ سمجھ لینا چاہے کہ ’واپسی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا‘ کیونکہ امن کے قیام اور کرپشن کے خاتمے کے لیے قانون نافذ کرنے والے ادورں کے اقدامات کو پاکستانی شہریوں کی حمایت حاصل ہے۔‘

اس سے قبل ڈاکٹر قادر بلوچ نے وزیراعلیٰ قائم علی شاہ سے ملاقات کی اور کراچی سمیت سندھ کی امن و امان کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔

ملاقات کے بعد کسی قسم کا سرکاری بیان سامنے نہیں آیا، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ کی جانب سے وفاقی ایجنسیز کی جانب سے صوبائی حکومت کے معاملات میں مداخلت کو ان کے اختیارات سے ’تجاوز‘ قرار دیتے ہوئے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق دونوں کے درمیان ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری سے متعلق بات چیت ہوئی ہے اور وزیراعلیٰ کی جانب سے ایجنسیوں کے اس اقدام کو صوبائی حکومت کے معاملات میں مداخلت قرار دیتے ہوئے وفاقی حکومت سے اس حوالے س نوٹس لینے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں