لاہور: واہگہ بارڈر کے قریب لاہور کے علاقے باٹا پور میں پولیس مقابلے کے دوران تین مشتبہ دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔

پولیس کے مطابق اسلحہ برآمد کرنے کے بعد جب پولیس واپس جارہی تھی تو ملزمان کے ساتھوں نے پولیس کی گاڑی پر بی آربی کینال ڈیرہ اسلم کے قریب حملہ کردیا۔

اس حملے کے بعد پولیس اور حملہ آوروں کے درمیان مقابلہ ہوا جس کے نتیجے میں پولیس کی حراست میں موجود تینوں مشتبہ دہشتگرد مارے گئے جبکہ ایک پولیس اہلکار زخمی ہوگیا۔

پولیس کے مطابق سی آئی اے سپرٹینڈنٹ عمر ورک کی سربراہی میں مبینہ دہشتگردوں کی تلاش کے لیے آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ حسن پنجابی، شاہ قنون اور عمران نامی تین زیر حراست دہشتگردوں کی نشاندہی پر سب مشین گنیں، ایمونیشن، چار دستی بم اور خودکش جیکٹ برآمد کی گئیں۔

خیال رہے کہ اس سے قبل 29 جولائی کو پنجاب کے جنوبی شہر مظفر گڑھ میں کالعدم تنظیم لشکرِ جھنگوی کے سربراہ ملک اسحاق ، اپنے 2 بیٹوں اور 11 ساتھیوں اسی طرح کے ایک پولیس مقابلے میں ہلاک ہو گئے۔

ڈان نیوز کے مطابق کالعدم تنظیم کے سربراہ ملک اسحاق اور ان کے بیٹوں عثمان اور حق نواز کو اسلحے کی نشاندہی کے لیے مظفرگڑھ لے جایا گیا۔

ملک اسحاق اور ان کے دونوں بیٹوں کو اس مقابلے سے ایک ہفتہ قبل کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ (ای ٹی ڈی) نے گرفتار کیا تھا۔

گرفتاری کے بعد تفتیش کے دوران انکشاف ہونے پر مظفر گڑھ میں شاہ والا میں اسلحہ برآمد کرنے کے لیے لے جایا گیا۔

سیکیورٹی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ملک اسحاق کو فرار کروانے کے لیے حملہ کیا گیا مگر اس دوران مبینہ مقابلہ ہوا جس میں عسکریت پسند ہلاک ہوئے جبکہ 6 اہلکار زخمی ہو گئے۔

مزید پڑھیں : لشکرِ جھنگوی کے سربراہ 14ساتھیوں سمیت ہلاک

سی ٹی ڈی کے ترجمان نے بتایا کہ تمام افراد کا تعلق کالعدم لشکر جھنگوی سے تھا اور زیر حراست افراد کو اسلحہ برآمد کرنے کے لیے مظفر گڑھ لے جایا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس مظفر گڑھ سے نشاندہی کے بعد اسلحہ برآمد کرکے واپس آ رہی تھی، جب 12 سے 15 مسلح افراد موٹر سائیکلوں پر آئے، جو اسلحے کے زور پر ملک اسحاق اور ان کے بیٹوں کو موٹر سائیکلوں پر ساتھ لے جانے کامیاب بھی ہو گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں