واشنگٹن:وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ صدر بارک اوباما 22 اکتوبر کو واشنگٹن میں پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف سے شیڈول ملاقات میں دہشت گردوں کے خلاف مزید کارروائی کا مطالبہ کریں گے۔

منگل کو یہاں ایک میڈیا بریفنگ میں پریس سیکریٹری جاش ایرنسٹ نے بتایا کہ پاکستانی وزیر اعظم نے وائٹ ہاؤس میں اوباما سے ملاقات کی دعوت قبول کر لی۔

امریکا کی قومی سلامتی مشیر سوزن رائس نے اتوار کو اسلام آباد میں ملاقات کے دوران نواز شریف کو دعوت نامہ دیا۔

ایرنسٹ نے بتایا کہ ’امریکا اس دورے کامنتظر ہے کیونکہ وہ بہت سے اہم معاملات پر پاکستانی لیڈر سے گفتگو چاہتا ہے‘۔

’ ہم متعدد مرتبہ عندیہ دے چکے ہیں کہ پاکستانی عوام کی سیکیورٹی اور امریکا کے قومی سلامتی مفادات کے لیے خطرہ بننے والے شدت پسند گروہوں اور دوسروں کا مقابلہ کرنے کیلئے پاکستانی حکومت کو مزید کام کر نے کی ضرورت ہے‘۔

’اوریقیناً پاکستانی حکام سے ملاقاتوں کے دوران سوزن رائس نے ان معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ میں پر اعتماد ہوں کہ وزیر اعظم نواز شریف کے دورے میں بھی انہی مسائل پر غور ہو گا‘۔

وائٹ ہاؤس اور محکمہ خارجہ کی حالیہ پریس بریفنگز میں امریکی حکام نے نہ صرف کچھ عسکریت پسند گروہوں کی جانب سے افغانستان میں حملوں کیلئے پاکستانی سرزمین استعمال ہونےکی تصدیق کی بلکہ متعدد بار دہشت گردی کے خلاف مزید کارروائی کے مطالبے کو بھی دہرایا۔

خیال رہے کہ 2013 اور2011 کے درمیان باہمی کشیدہ تعلقات کی وجہ سے اس طرح کی میڈیا بریفنگز میں امریکا کا ’ڈومور‘ مطالبہ معمول بن گیا تھا۔ تاہم، بعد میں تعلقات معمول پر آنے کے بعد یہ مطالبہ پس پشت چلا گیا۔

جب ایرنسٹ سے پوچھا گیا کہ آیا سوزن رائس نے پاکستانی قیادت کو یقین دلایا کہ کابل میں حالیہ دہشت گردی کی وجہ سے اتحادی سپورٹ فنڈ کی مد میں روکی گئی 300 ملین ڈالرز کی اگلی قسط جاری کی جائے گی؟ تو انہوں نے براہ راست جواب دینے کے بجائے کہا ’سوزن رائس کے ایجنڈے پر پہلا نقطہ پاکستان اور امریکا کے درمیان سیکیورٹی تعلقات تھے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں