پشاور: صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں مبینہ ملزم کو 'مقابلے' میں ہلاک کرنے کے الزام میں ایک معطل اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے.

تھانہ اُرمڑ کے ایس ایچ او اعجاز خان کو گذشتہ روز یعنی 1 ستمبر کو 20 لاکھ رشوت طلب کرنے سمیت دیگر شکایات پر معطل کردیا گیا تھا.

نمائندہ ڈان نیوز کے مطابق ہلاک کیے گئے مبینہ ملزم محمد اسلام نے ایس ایچ او اعجاز خان کے خلاف شکایت درج کروائی تھی کہ اعجاز نے نہ صرف اسے غیر قانونی حراست میں رکھا بلکہ اس کی جیب میں موجود 15 ہزار روپے بھی نکال لیے.

محمد اسلام نے اپنی شکایت میں یہ بھی کہا کہ اسے اس شرط پر رہا کیا گیا کہ وہ تھانہ اُرمڑ کے ایس ایچ او اعجاز کو نیا موبائل خرید کر دے گا.

ایس ایچ او اعجاز خان کی معطلی کے احکامات کا عکس—.
ایس ایچ او اعجاز خان کی معطلی کے احکامات کا عکس—.

انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) ناصر خان درانی نے اس شکایت پر انکوائری کروائی اور الزامات درست ثابت ہونے پر ایس ایچ او اعجازخان کو گذشتہ روز یعنی 1 ستمبر کو معطل کردیا گیا.

دوسری جانب سی سی پی او مبارک زیب کا کہنا ہے کہ اعجاز کو ابھی تک معطلی کے احکامات نہیں ملے تھے اور اگر وہ معطل تھے تو ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی.

مبینہ ملزم محمد اسلام کی ہلاکت کے بعد مقتول کے لواحقین اور مقامی افراد نے پولیس کے خلاف احتجاج کیا، جس کے بعد محمد اسلم کے قتل کا مقدمہ ایس ایچ او اعجاز کے خلاف درج کرلیا گیا۔

ذرائع کے مطابق ملزم محمد اسلام چھوٹے موٹے جرائم میں ملوث تھا.

اس سے قبل بدھ کی صبح پشاور کے نواحی علاقے اُرمڑ پایان میں پولیس کے سرچ آپریشن کے دوران مکان میں چھپے مبینہ اشتہاری ملزمان کی فائرنگ سے 3 پولیس اہلکار ہلاک جبکہ 6 شدید زخمی ہوگئے.

پولیس موبائل جس پر فائرنگ کی گئی—۔ڈان نیوز اسکرین گریب
پولیس موبائل جس پر فائرنگ کی گئی—۔ڈان نیوز اسکرین گریب

سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) آپریشنز میاں سعید کے مطابق پشاور کے نواحی علاقے اُرمڑ پایان میں پولیس کا سرچ آپریشن جاری تھا کہ ایک مکان میں چھپے مبینہ اشتہاری ملزمان نے پولیس پارٹی پر اندھا دھند فائرنگ کر دی.

میاں سعید نے فائرنگ کے نتیجے میں 3 پولیس اہلکاروں کی ہلاکت اور 6 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی.

ایس ایس پی میاں سعید کے مطابق مشتبہ عسکریت پسندوں اور پولیس کے درمیان کافی دیر تک فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہتا ہے، جس کے بعد پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن کا آغاز کردیا.

خیال رہے کہ 3 پولیس اہلکاروں کے قتل کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے.

تبصرے (0) بند ہیں