'کراچی الگ صوبہ نہیں بن سکتا'

اپ ڈیٹ 04 ستمبر 2015
عمران خان اندورون سندھ کے دورے پر ہیں ۔۔۔ فوٹو: اسکرین گریب
عمران خان اندورون سندھ کے دورے پر ہیں ۔۔۔ فوٹو: اسکرین گریب

ڈھرکی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ کراچی الگ صوبہ نہیں بن سکتا، اور اس کو سندھ سے الگ نہیں کر سکتے۔

اندرون سندھ کے دورے پر ڈہرکی سے خالد آباد پہنچنے پر صحافیوں سے گفتگو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ الطاف حسین اور آصف زرداری عوام کو تقسیم کرکے حکومت کر رہے ہیں، لوگوں کو زبان کی بنیاد پر تقسیم کیا گیا اسی نفرت کی بنیاد پر الطاف حسین اور آصف زرداری نے ووٹ لیے۔

عمران خان نے دعویٰ کیا کہ سندھ میں اب تبدیلی کو کوئی نہیں روک سکتا، اقتدارلوگوں کے ہاتھ میں ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اندرون سندھ میں جو غربت ہے وہ پورے ملک میں کہیں نہیں، سندھ میں ہاریوں اور جانوروں کا حال ایک جیسا ہے، سندھ کے لوگ غلام کی طرح ہیں،ان کے پاس کوئی اختیارات نہیں، بیورو کریٹس کرپشن کے مقدمات میں ضمانت پر ہیں،سندھ کے عوام تبدیلی چاہتے ہیں، تحریک انصاف سندھ کو اس کے حقوق دلوائے گی اور لوگوں کو بااختیار بنا کر اقتدار نچلی سطح تک منتقل کرے گی۔

عمران خان نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے ذریعے 40 ہزار افراد منتخب ہوئے ہیں جبکہ صوبے کی آبادی 2 کرور 20 لاکھ ہے، پنجاب کی آباد 12 کروڑ کے قریب ہے اور وہاں 50 ہزار افراد منتخب ہوں گے، خیبر پختونخوا میں 30 فیصد ترقیاتی فنڈ بلدیاتی ادارے خرچ کریں گے۔

عمران خان نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا مستقبل بہت برا دیکھ رہا ہوں کیونکہ پی پی پی سے امیدیں لگائی ہوئی تھیں لیکن آصف علی زرداری نے پارٹی کو وہ نقصان پہنچایا جو کوئی فوجی آمر بھی نہیں پہنچا سکتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں عوام رینجرز سے اس لیے خوش ہیں کیونکہ ایک تو امن قائم ہو گیا ہے جبکہ پہلی بار کوئی بڑے کرپٹ لوگوں کے پیچھے کوئی جا رہا ہے حالاں کہ کرپشن کے خلاف کام سیاستدانوں کو کرنا چاہیے۔

وزیر اعظم کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کے کرپشن کیسز کو آصف زرداری نے 5 سال تک ہاتھ نہیں لگایا، اب جب نواز شریف کی باری آئی تو وہ اپنی زبان سے ہٹ گئے اور وہ زرداری کے پیچھے پڑ گئے، اسی لیے تو آصف زرداری شور کر رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

فہیم Sep 04, 2015 04:15pm
شہری و دیہی آبادیاں الگ الگ پارٹیوں کو ووٹ دیں اور دونوں کی مشترکہ حکومت نہ ہو تو؟ پھرکراچی و حیدر آباد کا پرسان حال کون ہو؟ دادو، لاڑکانہ، بدین اور ٹھٹھہ سے منتخب ہونیوالے وزرا سندھ حکومت میں ہوں تو ناظم آباد، کورنگی، لانڈھی اور ٹاور کی صفائی، بجلی، پانی اور سڑکوں کے مسائل کیسے حل ہونگے؟ یہ وہ سوالات ہیں جن کا جواب کسی کے پاس نہیں۔ یاد رکھیے اگر سندھ کی قیادت نے دانشمندی سے شہر قائد کے بنیادی مسائل کے حل کی طرف توجہ نہ دی تو کراچی کو صوبہ بنانے کی تحریک عوامی رنگ اختیار کرسکتی ہے۔
Majid Ali Sep 05, 2015 04:10am
This is not the solution of problems Karachi is facing that we wont allow Karachi to be independent province. What other option you have? All government department owned by peoples from interior sindh, police owns by peoples of punjab and interior sindh ....all govt bureaucrats are from interior sindh ... govt is always formed by wadaira from interior sindh if all these peoples are not from Karachi and they come Karachi only for lootmaar and go back when they are done.....who will work for peoples of Karachi? Mr IK what options peoples of Karachi have?