ہنگری میں ایک پاکستانی تارک وطن ہلاک

04 ستمبر 2015
ہنگری میں تارکین وطن کا ایک گروپ — رائٹرز فوٹو
ہنگری میں تارکین وطن کا ایک گروپ — رائٹرز فوٹو

بڈاپسٹ : ایک پاکستانی تارک وطن جمعہ کو ہنگری میں اس وقت ہلاک ہوگیا جب ساڑھے تین سو تارکین وطن کے ایک گروپ کے ساتھ ایک ریلوے اسٹیشن سے فرار ہوتے ہوئے وہ ٹریکس پر گرگیا۔

ہنگری کی پولیس کے مطابق اس گروپ کا تعاقب نہیں کیا گیا تھا اور وہ پاکستانی شخص بڈاپسٹ کے مغرب میں واقع علاقے بسکے کے ریلوے ٹریکس پر گرگیا تھا۔

مقامی ٹی وی کے مطابق انتظامیہ نے آٹھ سو تارکین وطن کو حراست میں لیا تھا جس کے بعد یہ گروپ وہاں سے بھاگا جس کے دوران گرنے سے اس شخص کا سر ٹریکس سے ٹکرایا اور وہ ہلاک ہوگیا۔

دوسری جانب بڈاپسٹ کے مرکزی ریلوے اسٹیشن پر کئی روز سے موجود سینکڑوں تارکین وطن جمعہ کو پیدل ہی آسٹریا کی جانب روانہ ہوگئے۔

یورپی یونین میں تارکین وطن کے بحران میں شدت آنے کے بعد تقسیم پیدا ہوگئی ہے تاہم گزشتہ دنوں شام سے تعلق رکھنے والے بچے ایلان کردی کی سمندر میں ڈوبنے سے ہلاکت نے یورپ سمیت دنیا بھر کو ہلا کر رکھ دیا۔

جرمنی کی جانب سے " الزام تراشی" کا سلسلہ روکنے جبکہ برطانیہ کی جانب سے ہزاروں شامی تارکین وطن کو اپنانے کا کہا گیا ہے تاہم کیمپس میں موجود افراد کو لیا جائے گا جبکہ ہنگری، یونان اور اٹلی میں موجود تارکین وطن کو ترجیح نہیں دی جائے گی۔

ہنگری مین اس وقت ہزاروں تارکین وطن موجود ہیں جو مغربی یورپ خاص طور پر جرمنی جانے کی کوشش کررہے ہیں جس نے اعلان کیا ہے کہ وہ شامی مہاجرین کو ڈی پورٹ نہیں کرے گا اور رواں برس کے دوران آٹھ لاکھ افراد کو پناہ دی جائے گی۔

ہنگری کے دارالحکومت سے معذوروں سمیت ایک ہزار سے زائد افراد نے آسٹریا کی سرحد تک پیدل مارچ شروع کیا ہے اور وہ ہر صورت منزل تک پہنچنے کے لیے پرعزم ہیں۔

اس سے قبل ہنگری کے سخت گیر وزیراعظم وکٹر اوربن نے کہا تھا کہ ان کا ملک مزید مسلمان تارکین وطن نہیں چاہتا اور یورپ کو انتباہ کیا تھا کہ وہ عیسائی شناخت کھوسکتا ہے۔

مزید پڑھیں : شامی مہاجرین یورپی عیسائیت کیلئے خطرہ؟

تبصرے (0) بند ہیں