کراچی: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے لندن سے تعلق رکھنے والے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) رہنما کے بھائی، ایک بینکر اور دیگر کے خلاف جعلی بینک اکاؤنٹس اور 'حوالہ' کے ذریعے پاکستان سے برطانیہ اور متحدہ عرب امارات رقم منتقل کرنے کے الزام میں دو مختلف مقدمات درج کر لیے ہیں۔

ڈان کو حاصل ہونے والی ایف آئی اے کی دستاویزات کے مطابق بیرون ملک منتقل کی جانے والی رقم کا تخمینہ 50 کروڑ روپے سے 60 کروڑ روپے تک لگایا گیا ہیں جو زمینوں پر قبضے اور خاص طور پر چائنہ کٹنگ سے حاصل کرکے لندن، دبئی اور شارجہ میں سال 2013ء سے 2015ء کے درمیان منتقل کی گئی۔

اے ایف آئی کے کمرشل بینک سرکل کی جانب سے سرکاری مدعیت میں درج کیے جانے والی پہلی ایف آئی آر (44/2015)کے مطابق سید اقبال رشید نے نیشنل بینک کی اسٹیڈیم روڈ برانچ اور یو بی ایل بینک لمیٹڈ کی ایس ایم سی ایچ ایس برانچ کے بینک مینیجر کی حیثیت سے اپنے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے محمد احسن عرف چنوں ماما کو چائنہ کٹنگ کے غیر قانونی کاروبار میں مدد فراہم کی۔

ایف آئی اے نے مقدمے میں محمد احسن عرف چنوں ماما کی سیاسی وابستگی نہیں بتائی، تاہم ایف آئی اے کے ڈائریکٹر شاہد حیات کی جانب سے حال ہی میں حکومت سندھ کو لکھے جانے والے ایک مراسلے میں محمد احسن عرف چنوں ماما کو لندن میں موجود ایم کیو ایم کے رہنما محمد انور کا بھائی بتایا گیا ہے۔

ایف آئی اے کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ نومبر 2013 سے ستمبر 2014 تک اقبال رشید نے نیشنل بینک کے برانچ منیجر کے طور پر محمد احسن اور اس کے خاندان کے دیگر ممبران کے 5 بینک اکاؤنٹس کھولے، یہ اکاؤنٹس جعلی دستاویزات اور جعلی دستخط کے ذریعے کھولے گئے تاکہ محمد احسن کو کراچی سے لندن، دبئی اور شارجہ رقم منتقل کرنے کے جرم میں مدد فراہم کی جاسکے۔

ایف آئی اے نے مزید دعویٰ کیا ہے کہ اکتوبر 2014 سے جولائی 2015 کے دوران یو بی ایل کے بینک مینیجر کے طور پر کام کرتے ہوئے اقبال رشید نے غیر قانونی اور جعل سازی سے محمد احسن کی ملی بھگت سے 4 بینک اکاؤنٹس کھولے تاکہ غیر قانونی رقم کراچی سے بیرون ملک منتقل کی جاسکے۔

ایف آئی آر کی کاپی کے مطابق سال 2013 سے اب تک محمد احسن عرف جنوں ماما اور اس کے خاندان کے دیگر افراد پاکستان میں مقیم نہیں رہے تاہم جعل سازی سے سید اقبال رشید کی مدد سے یہاں جعلی بینک اکاؤنٹس کھولے گئے۔

ایف آئی آر میں محمد احسن اور اس کے خاندان کے دیگر افراد کے لندن کے مختلف بینکوں میں موجود 6 اکاؤنٹس جبکہ دبئی اور شارجہ کے دو بینکوں کے اکاؤنٹس نمبر بھی شامل کیے گئے ہیں جن میں کراچی سے غیر قانونی رقم منتقل کی گئی۔

اقبال رشید کے خلاف عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے بددیانتی، دھوکہ دہی اور غیر قانونی طور پر منی لانڈرنگ کے جرائم میں ملوث ہونے پر پاکستان پینل کوڈ کے قانون کی دفعات 409،420،468،471 اور 109/34 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

ایف آئی اے کی جانب سے درج کی جانے والی دوسرے ایف آئی آر (45/2015)، جو کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ڈپٹی ڈائریکٹر آف ایکسچینج پالیسی ڈپارٹمنٹ کی شکایت پر درج کی گئی ہے، کے مطابق محمد احسن عرف چنوں میاں اور اس کی اہلیہ سکندر احسن نے مذکورہ بینکر کی مدد سے غیر ملکی کرنسی کی غیر قانونی خریداری اور گوہر ایکسچینج کمپنی کے ڈائریکٹر سید محمد اشفاق، ان کے ملازمین محمد معصوم الحسن، امجد اقبال اور عمران اقبال سمیت دیگر کے ذریعے حوالہ کے ذریعے رقم بیرون ملک منتقل کی ہے۔

ایف آئی اے کا دعویٰ ہے کہ اشفاق، گوہر ایکسچینج کے نام سے غیر قانونی حوالہ کاروبار اور غیر قانونی طور پر غیر ملکی کرنسی کی خریدوفروخت کا کام کرتا ہے۔

اس کی ایک ایکسچینج برانچ کراچی اسٹاک ایکسچینج کی پرانی عمارت میں کمرہ نمبر 82 میں قائم ہے جو اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے لائسنس پر قائم کی گئی ہے اور یہ ’ایس بی پی کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی‘ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں