پارٹی کارکن ہی متحدہ ارکان اسمبلی کا قاتل

اپ ڈیٹ 03 اکتوبر 2015
اکبر حسین عرف کالا  پر 2010 میں رضا حیدر اور 2013 میں ساجد قریشی کے قتل کا الزام ہے.... فائل فوٹو: پی پی آئی
اکبر حسین عرف کالا پر 2010 میں رضا حیدر اور 2013 میں ساجد قریشی کے قتل کا الزام ہے.... فائل فوٹو: پی پی آئی

کراچی: رینجرز نے کراچی کے علاقے گلشن معمار میں کارروائی کے دوران متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے اراکین اسمبلی کے قتل میں ملوث ٹارگٹ کلر کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے.

سندھ رینجرز کے ترجمان کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق کراچی کے علاقے گلشن معمار میں کارروائی کے دوران اکبر حسین عرف کالا اور کونین حیدر رضوی کو گرفتار کیا گیا، جن کا تعلق متحدہ قومی موومنٹ سے ہی ہے۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اکبر حسین عرف کالا نامی ٹارگٹ کلر ایم کیو ایم کے اراکین سندھ اسمبلی رضا حیدر اور ساجد قریشی کے قتل سمیت ٹارگٹ کلنگ کی 10 وارداتوں میں بھی ملوث ہے.

یاد رہے کہ ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی رضا حیدر کو کراچی کے علاقے ناظم آباد میں 2 اگست 2010 کو اُس وقت سر میں گولی مار کر قتل کیا گیا تھا جب وہ نماز کے لیے وضو کر رہے تھے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق رضا حیدر کو قتل کرنے والے ملزمان ایک موٹر سائیکل اور سفید کار میں سوار تھے جبکہ حملہ آوروں نے فائرنگ سے قبل اللہ اکبر کا نعرہ لگایا تھا جس کے باعث پولیس کو شبہ تھا واقعہ میں کالعدم لشکر جھنگوی نامی تنظیم ملوث ہو سکتی ہے۔

رضا حیدر کے قتل کے بعد کراچی میں 3 روز تک ہنگامے ہوتے رہے جس میں 50 کے قریب افراد مارے گئے تھے۔

رضا حیدر کے قتل کے وقت ایم کیو ایم سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی حکومت کی اتحادی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: متحدہ کے رکن اسمبلی ساجد قریشی قتل

ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی ساجد قریشی کو ان کے 25 سالہ بیٹے کے ہمراہ گزشتہ عام انتخابات میں ایم پی اے منتخب ہونے کے ایک ماہ بعد 21 جون 2013 کو نارتھ ناظم آباد میں اُس وقت قتل کیا گیا تھا جب وہ جمعہ کی نماز پڑھ کر مسجد سے باہر آئے تھے جبکہ ان کے قتل کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی۔

2013 میں اُس وقت ایم کیو ایم نے سندھ میں اپنے کارکنان میں ریفرنڈم کروایا تھا کہ وہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی صوبائی حکومت میں شامل ہو یا نہ ہو البتہ آج تک اس ریفرنڈم کے نتائج کا اعلان نہیں کیا گیا۔

ساجد قریشی کے قتل کے ایک ماہ بعد ہی پولیس کے کرائم انویسٹی گیشن (سی آئی ڈی) ڈپارٹمنٹ کی حراست میں کالعدم تنظیم کے ایک مبینہ کارکن کی ہلاکت ہوئی تھی، جس کے حوالے سے سی آئی ڈی کا دعویٰ تھا کہ ملزم ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی کے قتل میں ملوث تھا.

ساجد قریشی کی ہلاکت کے بعد متحدہ قومی موومنٹ نے کراچی سمیت سندھ بھر میں بھرپور ہڑتال کی تھی جس میں کاروبار مکمل طور پر بند رہا تھا۔

ملزم کی 2013 کے عام انتخابات سے قبل کراچی کے حالات خراب کرنے میں ملوث ہونے کے حوالے سے رینجرز ترجمان کا کہنا تھا کہ اکبر حسین انتخابات کے دوران متحدہ قومی موومنٹ کے ہی انتخابی کیمپوں پر عزیز آباد، ناظم آباد، مکا چوک اور یوسف پلازہ میں دستی بم حملوں میں ملوث تھا۔

خیال رہے کہ 2013 کے عام انتخابات سے قبل ایم کیو ایم کے 8 انتخابی کیمپوں پر بم حملے ہوئے تھے جن میں متحدہ کے کئی کارکن ہلاک اور زخمی ہوئے تھے، ان حملوں کی ذمہ داری بھی طالبان کی جانب سے قبول کی جاتی رہی جبکہ ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ سیکیولر نظریات کی وجہ سے ان کو دہشت گردی کے ذریعے آزادانہ انتخابی مہم چلانے نہیں دی گئی۔

رینجرز نے اپنے اعلامیے میں دعویٰ کیا ہے کہ ایم کیو ایم کے کارکن اکبر حسین عرف کالا نے متحدہ قومی موومنٹ کی اعلیٰ قیادت کی ہدایت پر تمام جرائم کیے، جن کا مقصد عوام کی ہمدردی حاصل کرنا تھا۔

دوسرے ملزم کے حوالے سے رینجرز نے بتایا ہے کہ کونین حیدر رضا رضوی ٹارگٹ کلنگ کی 7 وارداتوں کے ساتھ ساتھ بھتہ خوری اور ہڑتالوں کے دوران جلاؤ گھیراو میں بھی ملوث ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ 5 سالوں میں ایم کیو ایم کے 6 ارکان اسمبلی پر قاتلانہ حملے ہوئے ہیں جن میں سے 4 کی ہلاکت ہوئی.

متحدہ قومی موومنٹ کے رکن اسمبلی رضا حیدر کو 2010 میں قتل کیا گیا، جنوری 2013 میں منظر امام کورنگی میں قتل ہوئے جن کے قاتل کو 10 روز قبل ہی رینجرز نے گرفتار کیا ہے قاتل کا تعلق بھی ایم کیو ایم سے ہے، جون 2013 میں ساجد قریشی کو نشانہ بنایا گیا، ایک سال بعد جون 2014 میں ایم کیو ایم کی خاتون رکن قومی اسمبلی طاہرہ آصف کو لاہور میں مبینہ ڈکیتی میں مزاحمت پر فائرنگ کرکے قتل کیا گیا، دو ماہ قبل 18 اگست 2015 کو ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی اور سینئر رہنما رشید گوڈیل پر کراچی میں قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا جس میں وہ شدید زخمی ہو گئے تھے جبکہ 15 روز پہلے ہی 18 ستمبر کو ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی سیف الدین خالد کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی، تاہم سیف الدین اس حملے میں محفوظ رہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

ARA Oct 03, 2015 01:00pm
Hmm. So, most of the activities 'accepted' by Pakistani Taleban were not their 'activities'. How many more revelations re Pakistani Taleban are waiting for us?
fiza Oct 03, 2015 01:58pm
Point to be noted.... ye dorsa case hy jis me zimadari TTP ne qabool ki or qatil Mqm ka nikla hy