قندوز ہسپتال حملہ: 'کوئی جنگجو موجود نہیں تھا'

اپ ڈیٹ 04 اکتوبر 2015
باراک اوباما نے قندوز ہسپتال پر امریکی فضائی حملے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے ۔۔۔ فوٹو/اے پی
باراک اوباما نے قندوز ہسپتال پر امریکی فضائی حملے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے ۔۔۔ فوٹو/اے پی

جنیوا، کابل: اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدیداروں نے افغانستان کے شمالی شہر قندوز میں عالمی طبی امداد کے ادارے میڈیسنس سانس فرنٹیئرز (ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز) کے زیر انتظام چلنے والے ہسپتال پر امریکی فوج کی بمباری کو مجرمانہ غفلت اور ناقابل معافی جرم قرار دے دیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز قندوز کے ہسپتال پر امریکی طیاروں کی 30 منٹ تک جاری رہنے والی بمباری میں 19 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں 7 مریض اور ایم ایس ایف کے 12 کارکن شامل ہیں، ابتدائی طور پر حملے میں ایم ایس ایف کے 3 کارکنان کی ہلاکت کی اطلاع آئی تھی.

یہ بھی پڑھیں : قندوز میں ہسپتال پر امریکی بمباری

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بانکی مون کی جانب سے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عالمی قوانین کے تحت پوری طرح تحفظ حاصل ہے جن پر حملہ کرنے والوں کو شفاف اور جامع تحقیقات کرکے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

افغانستان کے لئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے نمائندہ خصوصی نکولس ہیسم نے اپنے بیان میں کہا کہ ہسپتال مریضوں کے علاج کے لیے ہوتے ہیں جنہیں کسی بھی صورت حملے کا نشانہ نہیں بنایا جاسکتا اور نہ ہی فوجی مقاصد کے لیے طبی سہولیات کی آڑ لی جاسکتی ہے۔

امریکی فوجیوں کو واقعہ کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے ایم ایس ایف کی کمیونیکشن مینیجر کیٹ اسٹیگ مین نے کہا کہ حملے کے وقت ہسپتال میں کوئی طالبان جنگجو موجود نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ فضائی حملے کے بعد مریضوں کو دوسرے ہسپتالوں میں منتقل کرکے متاثرہ عمارت کو خالی کردیا گیا، اب وہاں عملے کا ایک بھی رکن نہیں ہے۔

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق افغان صدر کے آفس سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی فوج کے کمانڈر جنرل کیمپ بیل نے ہسپتال پر بمباری کے واقعے پر معذرت کی تاہم حملے کو جائز قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فضائی حملہ ان شدت پسندوں کے خلاف کیا گیا جو امریکی فوجیوں کو فائرنگ کا نشانہ بنا رہے تھے۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق زید رعد الحسین کا حملے کی ہسپتال پر امریکی فوجیوں کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ ایک المناک، ناقابل معافی اور مجرمانہ فعل ہے جس کی شفاف اور مکمل تحقیقات ہونی چاہئے۔

مزید پڑھیں : قندوز طالبان سے آزاد کرالیا، افغان حکومت کا دعویٰ

خیال رہے کہ ایک ہفتے قبل قندوز شہر پر طالبان نے قبضہ کرلیا تھا جسے چھڑانے کے لئے افغان فوج بھی میدان میں آئی اور حکومت نے دعویٰ کیا کہ قندوز سے طالبان کو نکال دیا گیا ہے، تاہم طالبان اور فوج کے درمیان لڑائی تاحال جاری ہے۔

دوسری جانب امریکی صدر باراک اوباما نے بھی قندوز ہسپتال پر امریکی فضائی حملے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔

واقعے پر تعزیت کرتے ہوئے باراک اوباما نے کہا کہ وہ حقائق کی پوری تفصیل جاننے کے بعد ہی کوئی فیصلہ کریں گے۔

افغان صدر اشرف غنی نے بھی کہا ہے کہ امریکی فوج کے ساتھ مل کر واقعے کی مشترکہ تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

ARA Oct 05, 2015 04:48am
"امریکی فوج کے کمانڈر جنرل کیمپ بیل نے ہسپتال پر بمباری کے واقعے پر معذرت کی تاہم حملے کو جائز قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فضائی حملہ ان شدت پسندوں کے خلاف کیا گیا جو امریکی فوجیوں کو فائرنگ کا نشانہ بنا رہے تھے۔" Were American troop lurking around the hospital? How come Taleban were firing at Americans?