20 پہاڑی مقامات جن کو بھول پانا ناممکن

آپ ایک تجربہ کار ہائیکر ہو جو تھرل کا کا خواہشمند ہو یا وادیوں، جادوئی پہاڑوں اور سرسبز جنگلاتی خطے کو دریافت کرنے والے مسافر دنیا بھر میں ایسے مقامات کی کمی نہیں۔

پاکستان کے شمالی علاقوں سے لے کر نیوزی لینڈ تک ایسے پہاڑی مقامات موجود ہیں جو دیکھنے والوں پر سکتہ طاری کر دیتے ہیں۔

ایسے ہی کچھ مقامات کا انتخاب ہم نے کیا ہے جو امید ہے آپ کو بھی پسند آئے گا۔

وادی نیلم، آزاد کشمیر

فوٹو اور کیپشن بشکریہ سید مہدی بخاری
فوٹو اور کیپشن بشکریہ سید مہدی بخاری

آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد کے شمال کی جانب چہلہ بانڈی پل سے شروع ہو کر تاو ¿بٹ تک 240 کلومیٹر کی مسافت پر پھیلی ہوئی حسین و جمیل وادی کا نام نیلم ہے۔ یہ وادی اپنے نام کی طرح خوبصورت ہے۔ وادی نیلم کا شمار پاکستانی کشمیر کی خوبصورت ترین وادیوں میں ہوتا ہے جہاں دریا، صاف اور ٹھنڈے پانی کے بڑے بڑے نالے، چشمے، جنگلات اور سرسبز پہاڑ ہیں۔ جا بجا بہتے پانی اور بلند پہاڑوں سے گرتی ا?بشاریں ہیں جن کے تیز دھار دودھیا پانی سڑک کے اوپر سے بہے چلے جاتے ہیں اور بڑے بڑے پتھروں سے سر پٹختے آخر دریائے نیلم کے مٹیالے پانیوں میں شامل ہو جاتے ہیں۔

درہ شندور

فوٹو اور کیپشن بشکریہ سید مہدی بخاری
فوٹو اور کیپشن بشکریہ سید مہدی بخاری

12,200 فٹ کی بلندی پر واقع شندور دنیا کی سب سے بلند پولو گراو ¿نڈ ہے۔ یہاں آکسیجن کی کمی سے سانس بھی ٹھیک نہیں آتا، مگر گلگت بلتستان اور چترال کے لوگوں نے اس ویرانے میں دیدہ زیب کھیل رچا رکھا ہے۔ ہر سال گلگت اور چترال کی پولو ٹیموں کے مابین کانٹے دار مقابلہ ہوتا ہے اور جیتنے والے پورا ہفتہ فتح کا جشن مناتے رہتے ہیں۔

غذر، گلگت بلتستان

فوٹو اور کیپشن بشکریہ سید مہدی بخاری
فوٹو اور کیپشن بشکریہ سید مہدی بخاری

غذر گلگت بلتستان کا وہ ضلع ہے جس کی سرحدیں خیبر پختنخواہ سمیت تاجکستان سے ملتی ہیں۔ ایک جانب سوات کے بالائی پہاڑی علاقے لگتے ہیں تو دوسری جانب چترال ا?باد ہے۔ وادی یاسین اور کرومبر پاس کے ذریعے یہ ضلع تاجکستان سے بھی منسلک ہے۔ آبادی زیادہ تر دہقانوں اور گجروں پر مشتمل ہے۔ لفظ 'غذر' مقامی زبان کے لفظ 'غرض' سے نکلا ہے جس کے مقامی زبان میں معنیٰ 'پناہ گزین' کے ہیں۔

وادی گوجال

فوٹو اور کیپشن بشکریہ سید مہدی بخاری
فوٹو اور کیپشن بشکریہ سید مہدی بخاری

وادی گوجال چین اور افغانستان کے ساتھ واقع پاکستان کا سرحدی علاقہ ہے۔ چین کے ساتھ گوجال کی سرحد خنجراب کے مقام پر ملتی ہے جو سطح سمندر سے تقریبا 15,397 فٹ بلندی پر ہونے کی وجہ سے سالہا سال برف سے ڈھکا رہتا ہے۔ شمال مغرب میں گوجال کا علاقہ چپورسن واقع ہے جس کی سرحدیں براہ راست افغانستان کے علاقے واخان سے لگتی ہیں۔ واخان کا علاقہ تقریبا 6 میل چوڑا ہے، جس کے بعد تاجکستان کی سرحد شروع ہوتی ہے۔ پاکستان کو چین سے ملانے والی شاہراہ قراقرم بھی وادی گوجال سے گزرتے ہوئے خنجراب کے مقام پر چین میں داخل ہوتی ہے۔

ہنزہ نگر، گلگت بلتستان

فوٹو اور کیپشن بشکریہ سید مہدی بخاری
فوٹو اور کیپشن بشکریہ سید مہدی بخاری

ضلع ہنزہ نگر خوابوں کا نگر ہے۔ ہنزہ اور نگر ماضی میں دو الگ ریاستیں رہیں، اور ان دونوں کو بیچ میں بہتا دریائے ہنزہ الگ کرتا تھا۔ دریا دونوں ریاستوں کی سرحد ہوا کرتی تھی۔ نگر کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ یہ پہلے بروشال کے نام سے مشہور تھا، جس کا دارالحکومت ڈونگس تھا۔ یہاں کا بادشاہ تھم کہلاتا تھا، اور یہ آج کے نگر اور ہنزہ پر مشتمل تھا۔

ڈولومائٹس، اٹلی

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

اٹلی کا پہاڑی سلسلہ ڈولومائٹس جھیلوں اور سرسبز وادیوں پر مشتمل علاقہ ہے جس کا نظارہ دیکھنے والوں کی سانسیں روک دیتا ہے اور یہ پیدل گھومنے پھرنے کے شوقین افراد کے لیے مثالی مقام سمجھا جاتا ہے۔

ماﺅنٹ بلانک، فرانس

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

ماﺅنٹ بلانک کوہ الپس میں واقع ہے اور مغربی یورپ کی بلند ترین چوٹی قرار دی جاتی ہے۔ چوٹی اطالوی علاقہ وادی آؤستہ اور فرنسیسی علاقہ ہوتے ساوﺅ کے درمیان واقع ہے۔ چوٹی کی ملکیت فرانس اور اٹلی کے درمیان باعث تنازعع رہی ہے اور 1861 میں ہونے والے معاہدہ کے مطابق دونوں ممالک کے درمیانی سرحدی حد چوٹی کے بلند ترین مقام کو قرار دیا گیا تھا اور یہ ہی چوٹی کی آخری ملکیت تصور کی جاتی ہے۔

لاﺅگاویگیورین، آئس لینڈ

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

اس جگہ کو اکثر لاﺅگاوگور بھی کہا جاتا ہے جس کا مطلب ہے کہ ' گرم بہار کی گزرگاہ' اور یہ آئس لینڈ کے ڈرامائی منظرنامے جیسے گلیشیئرز، متحرک آتش فشاں، سرسبز وادیوں اور مسحور کردینے والی پہاڑیوں کے درمیان سے گزرتی ہے جب ہی یہاں لوگوں کا رش رہتا ہے۔

اینجلس لینڈنگ ٹریل، امریکا

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

امریکی ریاست یوٹاہ کے زیون نیشنل پارک کے خوبصورت مناظر کے درمیان واقع یہ پہاڑی راستہ تنگ راستوں اور گہری کھائیوں کے ساتھ ہے جہاں اکثر افراد کو اینجل لینڈنگ کی چوٹی پر پہنچنے کے لیے معاونت کی ضرورت پڑتی ہے اور اس کا انعام انہیں 360 ڈگری زاویے کے بہترین نظاروں کی شکل میں ملتا ہے۔

ماچو پیچو، پیرو

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

اگر دنیا میں تصاویر لینے کے لحاظ سے کوئی راستہ سب سے زیادہ معروف ہے تو وہ پیرو میں موجود انکا تہذیب کے کھنڈرات پر مشتمل ماچو پیچو ہے۔یہ شہر جسے اکثر انکا تہذیب کے گمشدہ شہر کے حوالے سے جانا جاتا ہے، ڈیڑھ سو سے زائد عمارات پر مشتمل ہے اور یہ ایک معمے سے کم نہیں کیونکہ کوئی بھی پورے یقین سے نہیں بتاسکتا ہے کہ یہ جگہ کس لیے تھی اور آخر اسے ویران کیوں چھوڑ دیا گیا۔

ماﺅنٹ ایورسٹ کیمپ، نیپال

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

نیپال کا مشکل ترین ایورسٹ بیس کیمپ کالا پتھر کے علاقے میں 18 ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ہے اور وہاں پہنچنا لوگوں کو کسی اور ہی دنیا میں لے جاتا ہے اور یہ احساس کہ ماﺅنٹ ایورسٹ کے دامن میں کھڑے ہیں جو دنیا کی سب سے بلند چوٹی ہے، جسم میں سنسنی دوڑا دیتا ہے۔

ہانگ کانگ

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

ہانگ کانگ کی ڈراگون بیک ٹریل میں سفر کے دوران لوگوں کو ٹائی لونگ وان، ٹائی ٹام، ساﺅتھ چائنا سی اور شیکو جیسے خوبصورت مقامات کے نظارے دیکھنے کا موقع ملتا ہے جس کی وجہ اس کا 900 فٹ بلندی پر موجود پلیٹ فارم ہے جو خاص طور پر سیاحوں کے لیے لگایا گیا ہے۔

نیوزی لینڈ

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

نیوزی لینڈ کے رویوٹیبرن نامی علاقے میں آپ کو دنگ کردینے والے پہاڑی مناظر، وسیع و عریض وادیاں، آبشار، جنگلات، جھیلیں اور تنگ راستے ملتے ہیں جن پر سفر کرنا تو آسان نہیں ہوتا مگر ارگرد کی خوبصورتی کسی قسم کی تکلیف کا احساس نہیں ہونے دیتی۔

سریک نیشنل پارک، سوئیڈن

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

سوئیڈن کے علاقے جوککموکک میں واقع یہ نیشنل پارک سطح سمندر سے چھ ہزار سے زائد فٹ کی بلندی پر واقع ہے اور اب تک یہاں سے سو گلیشیئر دریافت کیے جاچکے ہیں، اس کے علاوہ تنگ وادیاں خوبصورت آبشاروں سے بھری ہوئی ہیں جس کی وجہ سے یہاں آنے کا تجربہ بھولنا ناممکن ہوجاتا ہے۔

ضانا، اردن

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

اردن کا یہ پہاڑی راستہ سبزے سے تو محروم ہے مگر اس کی خوبصورتی سرخی مائل چٹانوں کو مانا جاتا ہے اور وسیع وادی عرباءکے راستے یہ پہاڑی سلسلہ تاریخی شہر پیٹرا میں جاکر ختم ہوتا ہے جس کا نظارہ ہی سانسیں روک دینے کے لیے کافی ثابت ہوتا ہے۔

گرینڈ کینن، امریکا

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

امریکی ریاست ایری زونا میں واقع گرینڈ کینن اپنے انتہائی منفرد ساخت اور رنگا رنگ چٹانوں کے باعث کسی کو بھی مسحور کرسکتا ہے۔ ایری زونا کا یہ مقام دنیا بھر میں معروف ہے اور یہاں لی جانے والی تصویر کسی بھی سیاح کے لیے زندگی کا بہترین تجربہ ثابت ہوسکتا ہے۔

کپاڈوکیہ، ترکی

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

ترکی کے علاقے کپاڈوکیہ میں واقع پراسرار چٹانیں بھی دیکھنے والے کو حیران کردیتی ہیں۔ پر یوں کے آتش کدے اور فیئری چمنیکے نام سے مشہور یہ چٹانیں قامت میں طویل اور گول مخروطی شکل میں قائم ہیں۔ سطح زمین کے قریب ان کا قطر زیادہ ہے اور بلندی پر مخروطی انداز میں ان کا قطر کم ہوجاتا ہے۔ تمام چٹانوں میں حیرت انگیز طور پر مشابہت ہے اور یوں معلوم ہوتا ہے کہ کسی نے انہیں ہاتھ سے تراشا ہے۔

یوننان، چین

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

دنیا بھر میں مصوروں کی آڑھی ترچھی کھینچی گئی لائنوں کو ہوسکتا ہے آپ نے کبھی کینوس پر دیکھا ہو مگر قدرت نے بھی اک جگہ کچھ ایسا ہی زبردست نقشہ بنایا ہے جس کو دیکھ کر اپنی آنکھوں پر یقین کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ یہ ہے چینی صوبے یوننان میں واقع چاول یا دھان کے کھیتوں کا منظر جو کسی مصور کے برش کا کمال لگتے ہیں۔

ہیوانگ شان، چین

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

گلیات کے سحر انگیز نظارے ہوسکتا ہے کہ آپ نے دیکھے ہو مگر چین کے ہیوانگ شان نامی پہاڑی پر چڑھ کر آپ کے سامنے جو منظر آئے گا وہ بھی کسی سے کم نہیں خاص طور پر درختوں کے ساتھ ساتھ سنگلاخ پہاڑیوں کی دید اور دھند یہاں ایک پراسرار سی فضاءقائم کردیتے ہیں۔

ماﺅنٹ کلیمنجارو، تنزانیہ

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

کلیمنجارو براعظم افریقہ کا سب سے اونچا پہاڑ ہے۔ اس کی بلندی 19340 فٹ ہے۔ یہ تنزانیہ میں واقع ہے۔ یہ پہلے آتش فشاں تھا لیکن اب یہ ٹھنڈا ہے۔ اس کی سب سے اونچی چٹان کا نام اوحورو ہے جس کا مطلب ہے آزادی۔ یہ عربی زبان کے لفظ حر یا حریت سے ماخوذ ہے۔کلیمنجارو پر چڑھنا آسان ہے۔ خط استوا کے پاس ہونے کے باوجود اس کی چوٹی پر سارا سال برف موجود رہتی ہے۔