'ہندوستان سے مدد کے طلب گار نہیں'

10 اکتوبر 2015
حربیار مری برطانیہ میں خود ساختہ جلاوطن ہیں—فوٹو: بشکریہ بی بی سی
حربیار مری برطانیہ میں خود ساختہ جلاوطن ہیں—فوٹو: بشکریہ بی بی سی

لندن: برطانیہ میں خود ساختہ جلاوطن حربیار مری کا کہنا ہے کہ اگرچہ بلوچ عوام پاکستان کے ساتھ رہنے کے خواہش مند نہیں ہیں لیکن وہ آزادی کے حصول کے لیے ہندوستان سے مدد لینے کے بھی مخالف ہیں.

برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے بلوچ رہنما نے بتایا کہ وہ 'فری بلوچستان موومنٹ' کے پلیٹ فارم سے بلوچستان کی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں اور اُن کا یا اُن کے ساتھیوں کا شدت پسند گروپ بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) سے کوئی تعلق نہیں.'

عوامی دباؤ پر بلوچ ریپبلکن پارٹی (بی آر پی) کے سربراہ نوابزادہ برہمداغ بگٹی کی جانب سے آزاد بلوچستان کے مطالبے سے دستبرداری کے فیصلے پر حربیار مری کا کہنا تھا کہ اُن کا نہیں خیال کہ بلوچ عوام کی اکثریت پاکستان کے ساتھ رہنا چاہتی ہے۔

بی بی سی کے مطابق حربیار مری کا کہنا تھا، 'جب آپ بلوچ عوام کے سر سے جیٹ اور گن شپس ہٹا دیں گے تو وہ آزادی کا ہی مطالبہ کریں گے'.

دوسری جانب حربیار نے ان اطلاعات کو مسترد کردیا کہ وہ ’آزاد بلوچستان‘ کی مہم شروع کرنے کے لیے ہندوستان گئے.

تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ 25 سال قبل ایک سیاح کی حیثیت سے ہندوستان گئے تھے اور یہ ان کا آخری دورہ تھا۔

حربیار مری نے انٹرویو کے دوران بتایا کہ نئی دہلی میں منعقدہ بلوچستان اور گلگت بلتستان میں انسانی حقوق کی پامالی پر بھگت سنگھ کرانتی سیمینار میں ان کا پیغام پڑھ کر سنایا گیا.

حربیار مری کا مزید کہنا تھا کہ ان کا مقصد بلوچستان کے عوام کی حالت زار سے ہندوستانی عوام کو آگاہ کرنا ہے لیکن وہ ہندوستان سے اپنی تحریک کے لیے مدد کے طلب گار نہیں ہیں.

ان کا کہنا تھا، 'میں نے کبھی ان سے مدد مانگی ہے اور نہ مانگوں گا'.

انٹرویو کے دوران ہندوستان کی جانب سے دعوت دیئے جانے کے سوال پر حربیار مری کا کہنا تھا کہ اگر انہیں سرکاری سطح پر ہندوستان آنے کی دعوت دی جائے تو وہ بلوچستان کے عوام کے حقوق کے لیے دنیا کے کسی بھی حصے میں جانے کے لیے تیار ہیں.

یاد رہے کہ حربیار مری نے 2000ء سے لندن میں خود ساختہ جلاوطنی اختیار کررکھی ہےجبکہ زیارت میں قائداعظم ریزیڈنسی حملہ کیس میں حربیار مری پر دیگر 33 ملزمان سمیت فرد جرم بھی عائد کی جاچکی ہے.

مزید پڑھیں:زیارت ریزیڈنسی کیس:حربیار مری پر فرد جرم عائد

حربیار مری ماضی میں بلوچستان کے مسئلے پر وفاقی یا صوبائی حکومت سے بات چیت سے انکار کر چکے ہیں، ان کا موقف ہے کہ بلوچستان کے معاملے میں حکومت فوج کے سامنے بے بس ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ دنوں ہندوستانی اخبار’دی ہندو‘ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں سابق پاکستانی وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری کی کتاب میں بلوچستان کے معاملے کا ذکر کیا گیا تھا.

'دی ہندو' نے بلوچ لبریشن آرگنائزیشن (بی ایل او) کے نمائندے بالاچ پاردلی کی تصویر شائع کرتے ہوئے لکھا کہ بلوچ نمائندوں کی ہندوستان میں موجودگی سے ہندوستان کو بلوچستان میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کو نمایاں کرنے کا اُسی طرح موقع ملے گا، جیسے ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں کیا جاتا ہے۔

پاردلی نے اخبار 'دی ہندو' سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ مستقبل قریب میں لندن میں موجود نواب زادہ حربیار مری کی نئی دہلی آمد کے لیے راہ ہموار کریں گے۔

جبکہ نواب زادہ حربیار مری نے اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ ہندوستان بلوچستان کے حوالے سے کوئی واضح پالیسی بنائے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستانی حکام کھلے عام کشمیر کی آزادی کی جدو جہد کرنے والے حریت رہنماؤں سے مل سکتے ہیں تو ہندوستان کے بلوچ علیحدگی پسندوں سے ملاقات میں کیا قباحت ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Faisal Oct 11, 2015 07:50am
He is not a "NARAZ BALOCH REHNUMA".Rather a head of a banned terrorist organization funded by some Western countries ,Afghanistan & Of'Course,India.