'فلم نے ناظرین کو سینما سے بھاگنے پر مجبور کردیا'

اپ ڈیٹ 10 اکتوبر 2015
فلم ایک سچے واقعہ پر بنی ہے ... فوٹو: بشکریہ ڈیلی میل
فلم ایک سچے واقعہ پر بنی ہے ... فوٹو: بشکریہ ڈیلی میل

نیویارک: اکثر ہارر فلمیں ایسی ہوتی ہیں جن کو دیکھنا لوگوں کے لیے مشکل ہوجاتا ہے اور وہ سینما سے بھاگنے پر مجبور ہوجاتے ہیں مگر ایک سچے واقعے پر بننے والی فلم بھی ایسا کرسکتی ہے یہ کسی نے سوچا بھی نہیں تھا۔

جی ہاں ہولی وڈ کی نئی فلم دی 'واک' جمعہ کو ریلیز ہوئی مگر وہ لوگوں کو اتنی ڈرا دینے والی لگی کہ وہ سینما سے بھاگنے پر مجبور ہوگئے۔

اور سب سے خوفناک بات یہ تھی کہ وہ فلم بالکل سچے واقعے پر بنی تھی۔

یہ فلم 1974 میں ایک فرانسیسی شخص فلپی پیٹیٹ کے ایک کرتب پر بنی ہے جو اس نے نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے ٹوئن ٹاور کی بلندی پر ایک رسی پر چل کر دکھایا تھا۔

اس فلم میں اسپیشل ایفکٹس کے ذریعے اسٹنٹس کو اتنے حقیقی انداز میں فلمایا گیا ہے کہ ان کو دیکھنا کمزور دل افراد کے لیے مشکل ہوجاتا ہے خاص طور پر رسی پر چلنے کے مناظر تو ایسے لگتے ہیں جیسے حقیقی زندگی میں دیکھ رہے ہو۔

1350 فٹ بلند ٹاورز کے درمیان رسی پر چلنے کے لیے فرانسیسی شخص نے 8 مرتبہ کوشش کی تھی جس کے دوران اسے پولیس نے بھی گرفتار کیا مگر وہ اس سے پیچھے نہیں ہٹا۔

اب اس فلم کو دیکھتے ہوئے اکثر افراد کی حالت خراب ہوگئی اور انہیں سینما سے نکل کر جانا پڑگیا۔

اس حوالے سے ٹوئٹر پر بھی لوگوں نے پوسٹ کیا ہے کہ دی واک کو دیکھتے ہوئے اکثر افراد کی طبیعت خراب ہوگئی اور انہیں باہر لے جانا پڑا۔

فلم کے پروڈیوسر اور ڈائریکٹر رابرٹ زیمیکس ان خبروں پر خوش ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ہمارا مقصد اس تجربے کے احساس کو پیدا کرنا تھا، ہم نے اس مقصد کے لیے سخت محنت کی تاکہ دیکھنے والے خود کو اس بلندی پر پتلی سی تار پر چلتے ہوئے محسوس کریں۔

فلم کا مرکزی کردار امریکی اداکار جوزف گورڈن لیوٹ نے ادا کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں