پلاننگ کمیشن کی تحلیل کا مطالبہ مسترد...

اپ ڈیٹ 14 اکتوبر 2015
وزیر اعظم نے اپنی وزارت کی صلاحیت بڑھانے کے حوالے سے احسن اقبال کی کوششوں کی تعریف کی—.فائل فوٹو/ اے پی پی
وزیر اعظم نے اپنی وزارت کی صلاحیت بڑھانے کے حوالے سے احسن اقبال کی کوششوں کی تعریف کی—.فائل فوٹو/ اے پی پی

اسلام آباد: وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر منصوبہ بندی و ترقیات اور پلاننگ کمیشن کے سربراہ احسن اقبال کی ملاقات کے بعد جاری ہونے والے پریس نوٹ نے یہ واضح کردیا ہے کہ چند وفاقی وزرا کے درمیان حالیہ کشیدگی میں احسن اقبال کو وزیر اعظم کی مکمل حمایت حاصل ہے۔

وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف اور وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے پلاننگ کمیشن اور اس کے کردار پر تنقید کے بعد وفاقی وزیر احسن اقبال نے وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کی اور ان سے اس حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

وزیر اعظم کے میڈیا آفس سے جاری پریس نوٹ کے مطابق احسن اقبال سے ملاقات کے دوران نواز شریف نے کہا کہ پلاننگ کمیشن کی جانب سے مختلف منصوبوں کی نگرانی، منصوبہ بندی اور جانچ کا عمل تیزی سے جاری رہنا چاہیے۔

پریس نوٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نے اپنی وزارت کی استعداد اور صلاحیت بڑھانے کے حوالے سے احسن اقبال کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وزارت منصوبہ بندی اور ترقیات کی جانب سے شفافیت کو بڑھانے سے اس کی کارکردگی مزید بہتر ہوگی۔

وزیر اعظم نے مختلف ترقیاتی منصوبوں پر اخراجات میں کمی لانے کے لیے وزارت منصوبہ بندی کے اقدامات کی بھی تعریف کی۔

دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات کے حوالے سے حکومت کے ایک قریبی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وزیر اعظم اور احسن اقبال کے درمیان ملاقات پلاننگ کمیشن پر وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف اور وفاقی وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی کی تنقید کے پس منظر میں رکھی گئی تھی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ ملاقات کے دوران وزیر منصوبہ بندی و ترقیات نے پاک چین اقتصادی راہداری سمیت مختلف ترقیاتی منصوبوں پر اپنے نقطہ نظر سے وزیر اعظم کو آگاہ کیا۔

ذرائع کے مطابق احسن اقبال نے وزیر اعظم سے کہا کہ اگر وہ اہم ترقیاتی منصوبوں کی جانچ پڑتال کے حوالے سے پلاننگ کمیشن کی کارکردگی سے مطمئن نہیں تو انہیں ان کے عہدے سے ہٹادیا جائے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل خواجہ آصف اور شاہد خاقان عباسی نے اسلام آباد میں منعقدہ ایک سیمینار میں پلاننگ کیمشن کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسے قومی مفاد کے لیے نقصان دہ قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں:وفاقی وزرا کا پلاننگ کمیشن تحلیل کرنے کا مطالبہ

دونوں وفاقی وزرا نے نیپرا اور اوگرا سمیت دیگر ریگولیٹرز کے کردار کی بھی مذمت کی تھی۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پلاننگ کمیشن کو اہم قومی مفاد کے منصوبوں میں تاخیر اور انہیں نقصان پہنچانے میں مہارت حاصل ہے۔

وفاقی وزرا کی تنقید کے جواب میں احسن اقبال نے اپنے ایک بیان میں کسی کا بھی نام لیے بغیر کہا تھا کہ پلاننگ کمیشن کی جانب سے ترقیاتی منصوبوں کی جانچ پڑتال نے چند وزرا کو پریشانی میں ڈال دیا ہے تاہم کمیشن کسی کی بھی پریشانی اور تکلیف کو خاطر میں لائے بغیر اپنے فرائض بخوبی نبھاتا رہے گا۔

وفاقی کابینہ کے ایک ممبر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزرا کی جانب سے اپنے مسائل اور تحفظات کو میڈیا میں لانے سے حکومت کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے جبکہ وزرا کو اپنے تحفظات کابینہ کے سامنے بیان کرنے چاہیے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں