’شاہ رخ خان پاکستانی ایجنٹ اور غدار‘

اپ ڈیٹ 04 نومبر 2015
— فائل فوٹو: ایشیا ایف ایم 101
— فائل فوٹو: ایشیا ایف ایم 101

ممبئی: بولی وڈ کے سپر سٹار شاہ رخ خان کے ہندوستان میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت کے حوالے سے بیان کے بعد ہندو انتہا پسندوں کے ساتھ حکمراں جماعت کے رہنما بھی آگ بگولہ ہوگئے۔

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما کیلاش وجے وارگیا نے شاہ رخ خان کے بیان پر اپنے غصے کے اظہار کے لیے ٹوئٹر کا سہارا لیا اور بولی وڈ سپر سٹار کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ شاہ رخ خان رہتے ہندوستان میں ہیں لیکن ان کا دل ہمیشہ پاکستان میں رہتا ہے، ان کی فلمیں یہاں کروڑوں روپے کماتی ہیں لیکن انہیں ہندوستان پرتشدد نظر آتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شاہ رخ خان کا یہ بیان غداری نہیں تو کیا ہے؟ ہندوستان اقوام متحدہ کا مستقل رکن بننے جارہا ہے، لیکن پاکستان سمیت تمام ہندوستان مخالف طاقتیں اس کے خلاف سازش کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں عدم برداشت کا ماحول بنانا سازش کا حصہ ہے اور شاہ رخ کا ’عدم برداشت‘ کا راگ پاکستان اور دیگر ہندوستان مخالف قوتوں کی بات سے بات ملانا ہے۔

کیلاش وجے وارگیا کا مزید کہنا تھا کہ جب 1993 میں بمبئی میں سیکڑوں لوگ مارے گئے تب شاہ رخ خان کہاں تھے؟ اور جب ممبئی پر 26/11 کو حملہ ہوا تب شاہ رخ کہاں تھے؟

انہوں نے کہا کہ آج ساری دنیا ہندوستان اور اس کی قیادت کی قدر کر رہی ہے، ایسے میں یہاں عدم برداشت بڑھنے کی بات کرنا، دنیا کے سامنے ہندوستان کو کمزور کرنے کے برابر ہے۔

'شاہ رخ اور حافظ سعید میں کوئی فرق نہیں'

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق بی جے پی کے ہی رہنما اور رکن اسمبلی یوگی ادیتیا ناتھ نے بھی شاہ رخ خان پر کڑی تنقید کی۔

ان کا کہنا تھا کہ شاہ رخ خان، جو زبان بول رہے ہیں وہ کالعدم جماعت الدعوہ کے امیر حافظ سعید سے بالکل مختلف نہیں۔

انڈیا ٹوڈے کے مطابق انتہا پسند تنظیم وشوا ہندو پریشد کی رہنما سادھوی پراچی نے بھی شاہ رخ خان کو ان کے بیان پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان کے خلاف ایسی بات کرنے والا ہندوستانی نہیں ہوسکتا، جبکہ شاہ رخ خان پاکستانی ایجنٹ ہیں۔

واضح رہے کہ دو روز قبل شاہ رخ خان نے اپنی عمر کے 50 سال مکمل ہونے پر ملک میں جاری عدم برادشت کے بڑھتے ہوئے رجحان کے خلاف احتجاج میں شامل ہونے کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھیں : 'سیکولر ملک میں مذہبی عدم برادشت انتہائی جرم'

انڈیا ٹو ڈے ٹی وی کے ایک پروگرام میں شاہ رخ خان کا کہنا تھا کہ ہندوستان میں یہاں عدم برداشت ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ اس عدم برداشت میں اضافہ ہواہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی اور کی بات یا عمل کو برداشت نہ کرنا ایک پاگل پن ہے اور یہ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ہے، حب الوطن ہوتے ہوئے ایسے سیکولر ملک میں مذہبی عدم برادشت ایک انتہائی جرم ہے۔

خیال رہے کہ ہندوستان میں ہندو انتہا پسند تنظیم شیو سینا اور اس کی ہم نظریاتی جماعتوں کے مسلمانوں اور پاکستان مخالف جذبات عرج پر پائے جاتے ہیں۔

یہ پڑھیں : شیو سینا کی 'میکال حسن' کی پریس بریفنگ میں مداخلت

شیو سینا کی جانب سے پاکستانی فنکاروں کو بھی دھمکیاں دینے اور انہیں تنقید کا نشانہ بنانے کا سلسلہ ماضی میں بھی جاری رہا ہے۔

تقریباً ایک سال قبل پاکستان دشمنی میں پیش پیش شیو سینا کے کارکنوں نے ممبئی پریس کلب میں پاکستانی بینڈ کو پریس کانفرنس سے روک دیا تھا۔

میکال حسن نامی پاکستانی میوزک بینڈ کے فنکار ہندوستانی گروپوں کے ساتھ بعض مقامات پر موسیقی کے پروگرام دینے والے تھے۔ بعد ازاں پاکستانی پاپ گلوکار عاطف اسلم کو بھی شیو سینا کی جانب سے دھمکیاں دی گئی، جس کے بعد انہوں نے اپنا پونے میں ہونے والا کانسرٹ منسوخ کردیا اور منتظمین کو کروڑوں کا نقصان اٹھانا پڑا۔

پاکستان کے نامور غزل گائیک غلام کو بھی دھمکیاں دی گئیں جس کے بعد انہوں نے بھی پہلے ممبئی اور پھر نئی دہلی میں بھی اپنی پرفارمنس منسوخ کردی۔

یہ بھی پڑھیں : غلام علی کا زندگی بھر ہندوستان نہ جانے کا اعلان

ہندو انتہا پسندوں کی دھمکیوں اور نارواں سلوک کے بعد غلام علی نے ساری زندگی ہندوستان نہ جانے کا اعلان کردیا۔

چند ہفتے قبل شیو سینا کی پاکستان مخالف مہم کی زد میں پاکستانی اداکار فواد خان اور ماہرہ خان بھی آگئے، اور تنظیم نے دھمکی دی کہ پاکستانی اداکاروں کو ممبئی میں فلموں کی پرموشن نہیں کرنے دی جائے گی۔

تبصرے (1) بند ہیں

AVARAH Nov 05, 2015 12:33am
A ROSE CALLED BY ANY NAME SMELLS SAME