دل کی تیز دھڑکن ہوتی ہے خطرے کی علامت؟

24 نومبر 2015
یہ دعویٰ چین میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا ہے— کریٹیو کامنز فوٹو
یہ دعویٰ چین میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا ہے— کریٹیو کامنز فوٹو

ہوسکتا ہے یہ پڑھ کر آپ کی دل کی دھڑکن کچھ ہوجائے کہ دھڑکن کی رفتار کو آئندہ دو دہائیوں میں موت کے امکانات کی پیشگوئی کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

یہ دعویٰ چین میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جن افراد کی دل کی دھڑکن فی منٹ 80 ہوتی ہے ان میں اگلے 20 برسوں میں کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ 45 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

چنگ ڈاﺅ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق بیشتر افراد کی دل کی دھڑکن کی رفتار 60 سے 100 فی منٹ ہوتی ہے مگر پیشہ ور ایتھلیٹس کا دل فی منٹ 40 بار دھڑکتا ہے۔

دل کی سست دھڑکن کو طبی ماہرین زیادہ صحت مند اور فٹ دل کی علامت قرار دیتے ہیں۔

محققین نے دریافت کیا ہے کہ دل کی دھڑکن کی رفتار میں فی منٹ 10کا اضافہ بھی موت کا خطرہ 9 فیصد تک بڑھ جاتا ہے، جبکہ ہارٹ اٹیک یا فالج کے امکان میں آٹھ فیصد اضافہ ہوجاتا ہے۔

محققین نے دل کی دھڑکن اور موت کے درمیان تعلق کو دریافت کرنے کے لیے 12 لاکھ افراد پر ہونے والی 45 طبی مطالعوں کا جائزہ لیا۔

محققین نے کہا ہے کہ دل کی دھڑکن سب سے سست رات کو ہوتی ہے جب جسم سکون کی حالت میں ہوتا ہے اور اس وقت ہی درست ترین ریڈنگ ممکن ہوتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ لوگوں کو اپنی صحت کے حوالے سے دل کی دھڑکن کی رفتار پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے اور جسمانی سرگرمیوں کی اہمیت کو سمجھنا چاہئے جو دھڑکن کی رفتار کو سست کرتی ہیں۔

خیال رہے طبی ماہرین کے مطابق 18 سے 35 سال کے مردوں میں 56 سے 61 بار دل کا دھڑکنا مناسب ترین ہوتا ہے جبکہ 80 سے اوپر جانا خطرے کی علامت ہوسکتا ہے۔

اسی طرح خواتین میں یہ تعداد 61 سے 65 بہترین کے لیے ہے جبکہ 83 سے اوپر خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔

یہ تحقیق طبی جریدے کینیڈین میڈیکل ایسوسی ایشن جرنل میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں