عمران خان: جس نے پاکستان کرکٹ ہمیشہ ہمیشہ کیلئے بدل دی

عمران خان: جس نے پاکستان کرکٹ ہمیشہ ہمیشہ کیلئے بدل دی

ویسٹ انڈیز کے لیجنڈ کھلاڑی ویو رچرڈز نے ایک مرتبہ عمران خان کے بارے میں کہا تھا کہ اگرآج پاکستانی ٹیم میں کوئی ایسا لیڈر ہوتا جس کی عمران خان جیسی عزت اور احترام کیا جاتا تو وہ ایک نسبتاً بہتر اور تسلسل دکھانے والی ٹیم ہوتی۔

بلاشبہ عمران پاکستان کے بہترین کرکٹر تھے۔ سخت مقابلہ کرنے والے عمران کے 21 سالہ کیریئر میں کئی ایسے مواقع آئے جب انہوں نے باصلاحیت مگر غیر منظم کرکٹرز کی سربراہی کرتے ہوئے ناممکن کامیابیاں سمیٹیں۔

سینئرز کی موجودگی میں ٹیم سے ان اور آؤٹ رہنے والے عمران نے کاؤنٹی میں خود کو بطور ایک باؤلر نیا روپ دیا اور عالمی کرکٹ میں اپنی صلاحیتوں پر تمام شبہات ختم کرتے ہوئے خود کو کرکٹ کے عظیم آل راؤنڈرز میں شمار کرایا۔

1992 میں ورلڈ کپ جیتنا ان کے کیرئیر کا عروج تھا، جب انہوں نے انجریز سے لڑتے ہوئے ایک نوجوان ٹیم کو چیمپئن بنوایا۔

آج عمران 63 برس کے ہو چکے ہیں، ہم نے اخبار کی کچھ منتخب سرخیوں کے مدد سے شاندار کیریئر پر ایک نظر ڈالی ہے۔

رمیز راجہ عمران کے ورلڈ کپ جیتنے کے عزم پر کچھ یوں رائے دیتے ہیں

صرف عمران کو ہی سو فیصد یقین تھا کہ ہم ورلڈ کپ جیت لیں گے۔وہ ایسے کپتان تھے۔ایک مرحلے پر جب ہمارا سیمی فائنل میں پہنچنا دوسری ٹیم کے ہارنے پر منحصر تھا، ہمیں محسوس ہونے لگا کہ ورلڈ کپ جیتنا اب ممکن نہیں ، مگر پھر انہونی ہو گئی اورہمارا خواب پورا ہوا۔

جیف بائیکاٹ کے خیالات

جہاں تک ایک بہترین کپتان کا سوال ہے، عمران ہمیشہ سے میرے فیورٹ رہے ہیں۔

وہ جو کچھ بھی کرتے ان کا مقصد وکٹیں حاصل کرنا ہوتا۔ انہوں نے اپنے لیگ سپنر عبدالقادر سے کبھی منفی باؤلنگ کرنے کو نہیں کہا بلکہ ہمیشہ وکٹ حاصل کرنے کی تقلین کی۔

سچی بات یہ ہے کہ عمران کو اتنا ہی مضبوط، جارحانہ اور مثبت ہونا چاہیے تھا کیونکہ پاکستان ٹیم سنبھالنا ہر ایک کے بس کی بات نہیں۔ شاید یہ دنیائے کرکٹ کا سب سے مشکل کام ہے۔

عمران سے باؤلنگ کا آرٹ سیکھنے پر وسیم اکرم کے خیالات

میں نے ہمیشہ ان کے مشورہ پر عمل کیا کیونکہ مجھے رہنمائی اور اعتماد کی ضرورت تھی اور ایسے میں عمران بھائی سے بہتر کوئی ایسا نہیں تھا جو اعتماد بڑھاتا۔

ویسٹ انڈیز لیجنڈ ویو رچرڈز

وہ ایک سخت جان حریف تھا۔ چاہے آپ کتنی اچھی بیٹنگ ہی کیوں نہ کر رہے ہوں، ان کے پاس ہمیشہ ایک ایسا حربہ ہوتا تھا جو آپ کو تباہ کر دے۔ میں عمران اور ان کے کرکٹ خیالات کا احترام کرتا ہوں۔

عمران نے کس طرح 1992 ورلڈ کپ میں پانسہ بدلا۔۔۔عاقب جاوید کے الفاظ میں

ہم آسٹریلیا کے خلاف میچ کھیلنے پرتھ گئے ۔ اس وقت کسی ایشیائی ٹیم کیلئے آسٹریلیا کو وہاں ہرانا تقریباً ناممکن تھا لیکن وہ ہمارا وقت تھا۔

میچ سے پہلے عمران ڈریسنگ روم میں بیس منٹ تک لیکچر دیا جس کے بعد ٹیم کی نفسیات پورے ٹورنامنٹ میں بدل کر رہ گئی۔

انہوں نے ہمیں اعتماد دیا۔ ان میں ایک خاص صلاحیت تھی ، جو ہر لیڈر میں ہونا چاہیے اور وہ تھی لوگوں میں اعتماد ڈالنا۔

آنجہانی ٹونی گریک کے خیالات

عمران خان کی کپتانی میں کسی دوسرے کا معاملات سنبھالنے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا تھا، اور شاید اسی وجہ سے پاکستان نے 1992 کا ورلڈ کپ جیتا۔

مارٹن کرو ’آل راؤنڈر‘ عمران کے بارے میں

گیری سوبرز کے بعد عمران سب سے بڑے آل راؤنڈر تھے۔

عمران خان اپنے سب سے سخت حریف ویو رچرڈز کے بارے میں کہتے ہیں

میرے دور کے تمام کھلاڑیوں میں رچرڈز سب سے عظیم تھے۔ وہ ایک مکمل جینئس تھے اور واحد بلے باز جو مجھ پر حملہ کر سکے۔ میرے عروج کے وقت اور کسی کھلاڑی میں مجھ پر اٹیک کرنے کی ہمت نہیں تھی۔

Batting: Tests – 88, runs – 3807, avg - 37.69 ODIs – 175, runs – 3709, avg - 33.41

Wickets: Tests – 362, avg - 22.81 ODIs – 182, avg - 26.61