'عامر کو قومی ٹیم سے دور رکھا جائے'

25 نومبر 2015
فاسٹ باؤلر محمد عامر—اے ایف پی فائل فوٹو۔
فاسٹ باؤلر محمد عامر—اے ایف پی فائل فوٹو۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور مایہ ناز بلے باز انضمام الحق نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو مشورہ دیا ہے کہ اسپاٹ فکسنگ میں ملوث رہ چکے محمد عامر کو قومی ٹیم سے دور رکھا جائے۔

عامر ان دنوں بنگلہ دیش پریمیئر لیگ میں حصہ لے رہے ہیں جہاں ان کی اب تک کھیلے گئے میچز میں کارکردگی شاندار رہی ہے۔

انضمام نے این ڈی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ 'میرے خیال میں عامر یا اسپاٹ فکسنگ میں ملوث دیگر دو کھلاڑیوں کو پاکستانی ٹیم میں شامل کرنا درست نہیں ہوگا۔'

پاکستان کے لیے 120 ٹیسٹ اور 398 ون ڈے کھیل چکے انضمام نے کہا کہ 'مجھے محسوس ہوتا ہے کہ اگر عامر کو قومی ٹیم کے لیے دوبارہ منتخب کرلیا گیا تو اس سے کھلاڑیوں کا کھیل پر سے فوکس ہٹ جائے گا اور ان پر اور خود عامر پر اضافی دباؤ آجائے گا۔'

انہوں نے کہا کہ 'میں تجربے کی روشنی میں کہہ رہا ہوں کہ اگر عامر واپس آجاتے ہیں اور ٹیم انگلینڈ یا آسٹریلیا یہاں تک کہ ہندوستان کا بھی دورہ کرتی ہے تو پوری میڈیا کی توجہ کا مرکز صرف عامر ہی رہیں گے اور اس سے ڈریسنگ روم میں مسائل پیدا ہوں گے۔'

انضمام نے وضاحت کی کہ وہ ذاتی طور پر فاسٹ باؤلر کے خلاف نہیں تاہم پی سی بی کو اس حوالے سے ایک پالیسی بناکر اس پر عمل پیرا رہنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ عامر کے لیے بھی ٹیم میں واپسی بہت مشکل ہوگی۔

'جب بھی کوئی میچ پاکستان ہارے گا یا جس میں عامر کی کارکردگی اچھی نہیں ہوگی۔ کراؤڈ کی جانب سے عامر پر طعنے کسے جائیں گے اور اس سے ٹیم کی توجہ کرکٹ سے ہٹ جائے گی۔'

ڈومیسٹک کرکٹ میں شاندار کاکردگی کے بعد عامر بی پی ایل میں حصہ لے رہے ہیں۔ عامر پر ستمبر میں پانچ سالہ پابندی ختم ہوئی تھی۔

ان کے دیگر دو پارٹنرز سلمان بٹ اور محمد آصف کو پی سی بی کی جانب سے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔

اس سے قبل متعدد پاکستانی کھلاڑی بشمول راشد لطیف اور جاوید میاں داد عامر کی قومی ٹیم کی واپسی کے خلاف بیانات دے چکے ہیں۔

اس کے علاوہ ٹیم کے اندر کچھ کھلاڑی بھی عامر کی ٹیم میں واپسی سے متعلق تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں۔

حال ہی میں محمد حفیظ نے دعویٰ کیا تھا کہ عامر کی ٹیم میں موجودگی کے باعث انہوں نے بی پی ایل کا کانٹریکٹ قبول نہیں کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

Ahmed ur rehman Nov 25, 2015 11:28pm
from entery of Amir the team well be divided
Irfan Ahmed Nov 26, 2015 10:05am
He and other two convicted players, must not be given the chance in the national team, otherwise it would lift the thought amongst others, that once you do wrong even though convict and punish, you may manage to represent your country. Because of you/your act your country has been ashamed of .