دبئی: پاکستان ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان شاہد آفریدی نے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان کرکٹ روابط کی متوقع بحالی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ سیاست سے قطع نظر جب بھی اور کہیں بھی سیریز ممکن ہو، اس کا انعقاد ہونا چاہیے۔

آئندہ ماہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان سری لنکا میں ممکنہ سیریز کے حوالے سے سوال پر آفریدی نے کہا کہ 'میرے خیال میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان کرکٹ ہونی چاہیے کیوں کہ اس سے دونوں ممالک کے درمیان اچھے روابط قائم ہوتے ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان 'کہیں بھی اور کبھی بھی' کرکٹ ممکن ہو اس کا انعقاد ہونا چاہیے۔

دونوں ممالک کے کرکٹ بورڈ کے اعلیٰ عہدیدار اتوار کے روز دبئی میں ملے جہاں پر دونوں حکومتوں سے اجازت کے بعد ایک محدود سیریز کے انعقاد پر اتفاق کیا گیا۔

دونوں ممالک نے 2015 سے 2023 کے درمیان چھ سیریز کھیلنے کا معاہدہ گزشتہ سال کیا تھا۔ اس حوالے سے پہلی سیریز دسمبر –جنوری میں شیڈول ہے۔

تاہم دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات کے باعث دو ٹیسٹ، پانچ ون ڈے اور دو ٹی ٹوئنٹی میچوں پر مشتمل سیریز کا انعقاد کھٹائی میں پڑگیا۔

1997، 1999، 2005، 2007 اور 2011 میں ہندوستان کا دورہ کرنے والے آفریدی نے کہا کہ دونوں ممالک کی عوام کھیل کو دیکھنا چاہتی ہیں۔

آفریدی نے کہا: 'کرکٹ ہونا چاہیے، اس سے بہتر تعلقات استوار ہوتے ہیں اور دونوں ممالک کے لوگ اسے دیکھنا چاہیے ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ 'کرکٹ کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے اور دونوں ممالک کی ٹیموں کو ہمیشہ کھیلنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔'

آفریدی کا کہنا تھا کہ اگر ہندوستانی ٹیم پاکستان کا دورہ کرتی ہے تو پاکستانیوں کو اس سے بہت خوشی ہوگی۔

آفریدی نے کہا کہ 'اگر انڈین ٹیم اس مشکل وقت میں پاکستان میں کھیلنے کے لیے آئے تو یہ بہت خوشی کی بات ہوگی۔'

پاکستان نے رواں سال زمبابوے کے خلاف ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی سیریز کے علاوہ مارچ 2009 سے بین الاقوامی کرکٹ کی میزبانی نہیں کی جب سری لنکن ٹیم پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا۔

اس کے بعد سے پاکستان اپنے تمام 'ہوم' میچز متحدہ عرب امارات میں کھیلنے پر مجبور ہے۔

آفریدی نے کہا کہ اگر حکومت اور پی سی بی اجازت دے تو پاکستانی ٹیم آئندہ سال ہندوستان میں ہونے والے عالمی ٹی ٹوئنٹی کے لیے تیار ہوگی ۔

آفریدی نے کہا کہ پاکستانی ٹیم نے اس سے برے حالات میں بھی ہندوستان کا دورہ کیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہندوستان جانے اور وہاں کھیلنے میں ہمیں کبھی بھی دباؤ محسوس نہیں ہوتا کیوں کہ لوگ ہم سے وہاں محبت کا اظہار کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ہم کھیلیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں