اللہ نذر بلوچ کی ویڈیو جاری، 'زندہ ہونے کا دعویٰ'

26 نومبر 2015
بی ایل ایف کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو میں اللہ نذر بلوچ کو ایک آٹومیٹک رائفل کے ساتھ بارودی بیلٹ پہنے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے—۔فوٹو/ رائٹرز
بی ایل ایف کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو میں اللہ نذر بلوچ کو ایک آٹومیٹک رائفل کے ساتھ بارودی بیلٹ پہنے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے—۔فوٹو/ رائٹرز

اسلام آباد: بلوچ لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کی جانب سے ایک ویڈیو ریلیز کی گئی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ان کے سربراہ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ زندہ ہیں اور تنظیم کی کمان سنبھالے ہوئے ہیں.

واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل بلوچستان کے وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کالعدم بلوچ لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کے سربراہ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا.

وزیر داخلہ بلوچستان نے انکشاف کیا تھا کہ "غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق کالعدم بلوچ لبریشن فرنٹ کے سربراہ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ ایک آپریشن میں مارے گئے".

مزید پڑھیں:اللہ نذربلوچ کی ہلاکت کی 'غیر مصدقہ اطلاعات'

جب اُن سے اللہ نذر بلوچ کی ہلاکت کی تصدیق سے متعلق پوچھا گیا تو سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ " حکومت کے پاس غیر مصدقہ اطلاعات ہیں،کیوں کہ ان کے زندہ رہنے کے کوئی شواہد سامنے نہیں آرہے ".

بی ایل ایف کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو میں اللہ نذر بلوچ کو ایک آٹومیٹک رائفل کے ساتھ دیکھا جاسکتا ہے، جنھوں نے ایک بارودی بیلٹ بھی پہن رکھی ہے.

اگرچہ بی ایل ایف کی جانب سے ویڈیو ریکارڈ کیے جانے کی تاریخ کی آزادانہ ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی تاہم بی ایل ایف ترجمان میران بلوچ کے مطابق ویڈیو نومبر میں بلوچستان میں ریکارڈ کی گئی.

کچھ آزاد ذرائع جو اس سے قبل اللہ نذر بلوچ سے ملاقات کرچکے ہیں، نے بھی تصدیق کی ہے کہ ویڈیو میں موجود شخص بی ایل ایف سربراہ اللہ نذر بلوچ ہی ہیں، تاہم انھیں اس بات کا علم نہیں کہ یہ کب ریکارڈ کی گئی.

بلوچستان کے ڈسٹرکٹ آواران کے علاقے ماشکی کے ایک متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے بائیں بازو کی قوم پرست تنظیم بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (بی ایس او) سے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا.

لیکن بعد ازاں فروری 2002 میں بی ایس او میں اپنا علیحدہ دھڑا بنالیا اور بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کے نام سے بلوچستان کی علیحدگی کی کوشش شروع کردیں.

بی ایل ایف نے رواں برس اپریل میں تربت میں 20 مزدوروں کے قتل کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی.

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں