11 روپے کی کرپشن پر قید کی سزا

26 نومبر 2015
۔ — فائل فوٹو
۔ — فائل فوٹو

نئی دہلی: انڈیا کی ایک عدالت نے 25 سال قبل سرکاری فنڈز میں 11 انڈین روپے کے غبن پر دو افراد کو ایک سال قید کی سزا سنا دی۔

1989 میں حکومت نے بڑھتی آبادی پر قابو پانے کیلئے مردوں اور خواتین کی نس بندی کی ایک متنازع سکیم شروع کی تھی اور نس بندی کیلئے قائل کرنے اور آپریشن کرنے والے طبی عملے کو مالی فوائد ملتے۔

سکیم کے تحت ہر نس بندی کیلئے حکومت 181 روپے ادا کرتی تھی جس میں سے زیادہ حصہ نس بندی کرانے والے کو جبکہ طبی عملے کو ہر آپریشن پر صرف ایک روپیہ ملتا تھا۔

وکلا نے جمعرات کو بتایا کہ سزا پانے والی نرس نور جہاں اور میڈیکل اسسٹنٹ شوبھا رام نےاپنی آمدنی بڑھانے کی خاطر آپریشنز کی تعداد بڑھا چڑھا کر پیش کی تھی۔

میرٹھ کی انسداد بدعنوانی عدالت نے مقدمے کا فیصلہ سنانے کیلئے 185 سماعتیں کیں ۔سزا پانے والی دونوں خواتین ایک دہائی قبل ریٹائر ہو چکی ہیں۔

وکیل صفائی وریندر کمار نے عدالتی فیصلے کو یک طرفہ قرار دیتے اپیل دائر کرنے کا اعلان کیا۔ ’ہمارے یہاں قومی خزانے سے کروڑوں لوٹنے والوں کو کبھی سزا نہیں ملتی اور یہاں عدالت نےکلُ 22 روپے کیلئے دو لوگوں کو جیل بھیج دیا‘۔

انہوں نے ٹیلی فون پر اے ایف پی سے گفتگو میں کہا ’نورجہاں اور شوبھا اپنا مقدمہ لڑنے اور پیشیوں پر اب تک تین لاکھ روپے سے زائد خرچ کر چکے ہیں۔ہم یقیناً اپیل کریں گے‘۔

ابتدا میں اس کیس میں ایک سرجن سمیت پانچ طبی سٹاف کے خلاف تحقیقات شروع ہوئی تھیں لیکن طویل قانونی کارروائی کے دوران باقی تین ملزمان فوت ہو گئے۔

سات سال تک جاری رہنے والی تحقیقات کے بعد 1998 میں مقدمہ عدالت میں پیش کیا گیا۔ وکیل استغاثہ دیوکی نندن شرما کے مطابق، عدالت نے سزا دینے میں نرمی سے کام لیا کیونکہ ان الزامات پر دس سال تک قید دی جا سکتی ہے۔

شرما نے اے ایف پی سے گفتگو میں بتایا کہ ملزمان کے خلاف ٹھوس شواہد موجود تھے اور وہ عدالتی فیصلے پر مطمئن ہیں۔’یقیناً انصاف ملنے میں تاخیر ہوئی، لیکن انصاف ہونا ضروری تھا‘۔

تبصرے (0) بند ہیں