کولکتہ: کیا پاکستان کے ساتھ کرکٹ تعلقات بحال ہونا چاہئیں یا نہیں؟

جمعرات کو ممبئی حملوں کے چھ سال پورے ہونے والے دن انڈیا میں اس سوال پر گرما گرم بحث ہوتی رہی۔

بحث کا آغاز اس خبر پر ہوا کہ انڈین حکومت سری لنکا میں پاکستان کے خلاف محدود اوورز کی باہمی سیریز کیلئے اپنی کرکٹ ٹیم کو گرین سگنل دینے جا رہی ہے۔

یہ رپورٹ لکھے جانے تک حکومتی فیصلہ سامنے نہیں آیا تھا تاہم حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی مرکزی ترجمان شائینا این سی نے نیوز ایکس چینل پر ایک بحث میں بتایا کہ وزارت خارجہ اس معاملہ پر غور کر رہی ہے۔

بی سی سی آئی نے بدھ کو باضابطہ طور پر اگلے مہینے پاکستان کے خلاف سیریز کھیلنے کیلئے دفتر خارجہ سے اجازت طلب کی تھی۔

سڑکوں پر ہندوستانی عوام اس معاملے پر تقسیم نظر آتی ہے۔ جہاں ایک طرف سکول جانے والے بچے نے کہا کہ سیاست اور کھیل کو مکس نہیں کرنا چاہیے تو وہیں کسی نے کہا کہ کرکٹ تعلقات کی بحالی ممبئی حملوں میں مارے جانے والوں کی توہین ہے۔

کرنل (ر) وی این تھاپر نے کرکٹ تعلقات کی بحالی کو ْقوم کی توہین ٗ قرار دیتے ہوئے پوچھا: کیا اسی دن کرکٹ ڈپلومیسی بحال کرنا تھی؟ یہ توہین ہے۔

تاہم، بی سی سی آئی کے انوراگ ٹھاکر نے بورڈ کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا اگر انڈیا کرکٹ سیریز کھیلنے سے انکار کرتا تو اسے آئی سی سی کے بھاری جرمانوں کا سامنا کرنا پڑتا۔

ممبئی حملے

اس بحث پر مختلف ٹی وی چینلز نے بھی حصہ لیا۔ْٹائمز ناوٗ نے 26/11 Irony کی شہ سرخی چلانے کے علاوہ 1993 ممبئی بم دھماکوں میں مطلوب بدنام زمانہ ڈان داود ابراہیم کی تصویر چلاتے ہوئے سوال پوچھا ْ کیا اس کیلئے کرکٹ کھیلی جائے؟ٌ

اس کے بعد چینل نے مختصر سیریز سے دونوں ملکوں کو ہونے والی مالی فوائد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آیا بی سی سی آئی کا مقصد صرف پیسہ ہے؟

چینل کے مطابق سیریز کی آمدنی کا بڑا حصہ 'میزبان' پاکستان کو جائے گا اور ٹی وی حقوق اور سپانسر شپ سے پی سی بی کو 500 کروڑ انڈین روپے جبکہ بی سی سی آئی کے حصے میں 200 کروڑ انڈین روپے آئیں گے۔

ایک اور ٹی وی چینل ' نیوز ایکس' نے اسی طرح کا موقف اپناتے ہوئے شہ سرخی چلائی 'دشمن سے کھیلنا قوم کی توہین ہے'۔

دہشت گردی کا معاملہ

بی سی سی آئی کے عہدے دار اور انڈین پریمئیر لیگ کے چیئرمین راجیو شکلا نے ایک ٹی وی چینل سے گفتگو میں بتایا کہ انڈیا کو ہر صورت معاہدے کی پاسداری کرنا تھی کیونکہ پاکستان پہلے ہی 13-2012 میں انڈیا کا دورہ کر چکا ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ آخر کرکٹ کو لے کر ہی اتنا حساس رویہ کیوں اپنایا جاتا ہے جبکہ دوسری جانب پاکستان کے ساتھ ہاکی میچ کھیلنے پر کوئی شور نہیں مچاتا۔

1983 میں ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم میں شامل سابق کرکٹر کیرتی آزاد نے بی سی سی آئی کو 'لالچی' قرار دیا۔

غصے میں بپھرے حکمران جماعت بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ آزاد نے ایوان کے باہر ایک ٹی وی جرنلسٹ سے سوال کیا کہ' پچھلے چھ مہینوں میں کیا بدلا ہے؟'

جولائی میں نریندر مودی کی حکومت نے پاکستان کے ساتھ اس وقت تک کرکٹ نہ کھیلنے کا اعلان کیا تھا جب تک وہ ' ہندوستانی سرزمین پر دہشت گردی پر مبنی کارروائی کو فروغ' دینا بند نہیں کر دیتا۔

تبصرے (0) بند ہیں