روس نے ترکی پر پابندیاں عائد کردیں

اپ ڈیٹ 28 نومبر 2015
روسی صدر ولادی میر پیوٹن—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی
روسی صدر ولادی میر پیوٹن—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی

ماسکو/ انقرہ: ترکی کی جانب سے روسی جنگی طیارے کو گرائے جانے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان لفظوں کی جنگ جاری ہے اور ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے روس کو خبردار کیا ہے کہ وہ ’آگ سے نہ کھیلے‘، جبکہ روس نے انقرہ پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

نیٹو کی رکن ریاست کو سزا دینے کے لیے اقتصادی اقدمات اٹھاتے ہوئے روس نے اعلان کیا ہے کہ وہ ترک شہریوں کے لیے جاری کیے جانے والے فری ویزے کو ختم کررہا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روس کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ صدر ولادی میر پیوٹن کی جانب سے روسی شہریوں کو ترکی کا سفر نہ کرنے سے خبردار کیے جانے کے بعد ترک شہریوں کو یکم جنوری سے ویزا لینا ہوگا۔

ترکی میں داعش کی جانب سے کیے جانے والے متعدد دہشت گردی کے حملوں کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ’روس کو ترکی میں بڑھتے ہوئے دہشت گردی کے خطرات پر تشویش ہے‘۔

یہ بھی یاد رہے کہ 50 سال کے بعد پہلی بار کسی نیٹو رکن ملک نے روس کا جنگی طیارہ گرایا ہے۔ روس کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ترکی نے ’حدود کو عبور‘ کیا ہے، ساتھ ہی انھوں نے خبردار کیا کہ مذکورہ واقعے سے ترکی کے مقامی اور بین الاقوامی مفادات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

ماسکو کا مزید کہنا ہے کہ مذکورہ واقعے کے باعث ترکی کے ساتھ شروع کیے جانے والے دو اہم منصوبے، گیس پائپ لائن اور جوہری بجلی گھر کا منصوبہ متاثر ہوسکتا ہے۔

واضح رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان روس کی جانب سے بشار الاسد کی حکومت کو شام میں مدد فراہم کرنے کے حوالے سے اختلافات پیدا ہوئے جبکہ ترکی شامی حکومت کے مخالف عسکریت پسند گروں کی حمایت کررہا ہے۔

ادھر انقرہ میں خطاب کرتے ہوئے ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ ’ہم روس کو تجویز دیتے ہیں کہ وہ آگ سے مت کھیلے‘ ۔اس کے ساتھ ساتھ انھوں نے روس کو طیارے کی تباہی کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے شام میں بشار الاسد کی مدد کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

انھوں نے کہا کہ آئندہ ہفتے فرانس میں اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی پر ہونے والی سمٹ میں وہ روس کے صدر سے براہ راست بات چیت کے خواہاں ہیں

خیال رہے کہ ترکی کا کہنا ہے کہ روسی جنگی طیارے ایس یو 24 نے ان کی فضائی حدود کی خلاورزی کی تھی اور اس کے پائلٹ نے ترکی کی جانب سے جاری ہونے والی تنبیه کو نظر انداز کیا تھا۔

رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ ترکی نے ’جان بوجھ کر‘ روسی طیارے کو نشانہ نہیں بنایا۔

انھوں نے شام میں کریملن کی پالیسی کے تحت ستمبر میں شروع کی جانے والی فضائی کارروائی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس سے روس ’ایک قاتل‘ (بشار الاسد) کی مدد کررہا ہے نہ کہ داعش کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔

تبصرے (3) بند ہیں

Agha jaan Nov 28, 2015 10:26am
Its amezing that why Turkey is going to say Russia that Do not play with Fire what reason is behind it no doubt that from Isis Trukey gains profit by oil and Asad is not favourte Of most muslim counrties like Saudia Kawit UAE also like turkey and main seen is that Isreli just one enemy in neghibour countries is just Siryia so answer is simple That turkey is supplying weaponz training and money so that turkey going to be angery with Russia
Haider Shah Nov 28, 2015 03:05pm
Turkey basically muscling his power behind given instruction from USA, Saudi, Qataris,& some NATO members (France, Britain). Collation's has been in action since 2014 day & night But failed to achieved any ground beside ISIS spreading and capturing more ground day goes by. ISIS.ISIL virus could be burn out very earlier ....BUT here is conflict of interest with in Big powers what they have trying 2 achieved. Turkey start playing his own agenda…Suppressing Kurdish, buying Oil from terrorist, strong alliance with Israeli to train and deliver war tools. Now Turkey position has disclose by shooting down Russian plan, and NOW Turkey is in obscured situation by lack of Vision. Biggest mistake Turkey would be if conflict with Russia face2face. there wouldn't be any support from Collation's to TURKEY.
avarah Nov 28, 2015 03:59pm
Turkey is promoting state terrorism against soverignity of Syria. It is not clear why?