اسلام آباد: پاکستان کے سابق کپتان اور لیجنڈ بلے باز جاوید میانداد نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو مشورہ دیا ہے کہ وہ سری لنکا میں انڈیا کے ساتھ سیریز کی تیاریوں میں جلد بازی نہ کرے کیونکہ ’پڑوسی ملک کا کوئی بھروسہ نہیں‘۔

میانداد نے اتوار کو اے پی پی سے گفتگو میں کہا ’بی سی سی آئی حکام اس معاملے پر مسلسل اپنا موقف تبدیل کرتے آئے ہیں اور عین ممکن ہے کہ وہ دوبارہ پیچھے ہٹ جائیں‘۔

دونوں بورڈز کے درمیان سری لنکا میں مختصر سیریزکھیلنے پر اتفاق کے بعد پی سی بی نے وزیر اعظم نواز شریف سے اجازت حاصل کر لی ہے تاہم، بی سی سی آئی کو اب تک سرکاری جواب موصول نہیں ہوا۔

میانداد کے مطابق، پہلے انڈین بورڈ سیریز کھیلنے پر آمادہ نظر آیا اور جب پی سی بی نے حکومت سے اجازت حاصل کر لی تو بی سی سی آئی حکام نے شور مچانا شروع کر دیا کہ انہیں کھیلنے کیلئے سرکاری اجازت نامہ درکار ہے۔

’انڈیا نے یہ کس طرح کا رویہ اپنا رکھا ہے؟ ہمیشہ انڈیا نے دونوں ملکوں کے درمیان کرکٹ تعلقات میں مسائل کھڑے کیے‘۔

میانداد نے کہا کہ بی سی سی آئی حکام اپنی مرضی سے چیزیں چاہتےہیں لیکن ضد پر مبنی اس طرح کا رویہ ناقابل قبول ہے۔ ’وعدہ کے باوجود، پی سی بی حکام معاملے کو باہمی رضامندی سے حل کرنے کی اپنی بہترین کوشش کر رہے ہیں‘۔

58 سالہ میانداد کے مطابق، انہیں یقین نہیں کہ انڈیا یہ سیریز کھیلے گاکیونکہ ’انہوں نے ہمیشہ پاکستان کو مایوس کرنے کی کوشش کی‘۔

انہوں نے کہا کہ پی سی بی کو جلد بازی نہیں کرنی چاہیئے۔’ پی سی بی اور سری لنکن بورڈ کو چاہیے کہ وہ آگے بڑھنے سے قبل انڈیا سے تحریری موقف حاصل کریں تاکہ پیچھے ہٹنے کی صورت میں بی سی سی آئی کو سزا دی جا سکے‘۔

میانداد کے مطابق، انڈیا کی تحریری رضا مندی کے بعد ہی سیریز کے انتظامات شروع کیے جائیں۔

پیر کو انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹی ٹوئنٹی کے حوالے سے سابق کپتان نے کہا کہ کوچ اور انتظامیہ کو دورے کے فائنل میچ کیلئے ٹیم کامبی نیشن سے چھیڑ چھاڑ نہیں کرنی چاہیئے۔

’مجھے نہیں پتہ کہ وقار یونس نے احمد شہزاد کو پہلے ٹی ٹوئنٹی سے باہر کیوں رکھا۔ وقت آگیا ہے کہ تجربات ختم کیے جائیں اور اگلے سال ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کی منصوبہ بندی شروع کی جائے‘۔

میانداد کے مطابق، اگر کپتان شاہد آفریدی دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں عقلمندی سے کھیلتے تو پاکستان جیت سکتا تھا۔ ’ہر گیند پر چوکا یا چھکا نہیں لگایا جا سکتا اور یہ بات بلے باز کو معلوم ہونی چاہیے، لیکن پتہ نہیں کیوں انہیں یہ بات سمجھ نہیں آتی‘؟

انہوں نے سلیکٹروں پر ڈومیسٹک میچوں کی نگرانی پر زور دیا تاکہ باصلاحیت نوجوانوں کو تلاش کیا جا سکے۔’صرف ایک، دو میچوں کیلئے کھلاڑیوں کو منتخب کرنا اور پھر انہیں باہر کرنے سے ان کا اعتماد تباہ ہو جاتا ہے‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں