مالی بے ضابطگیوں کے باوجود پاکستانی سفیر کیلئے مراعات

30 نومبر 2015
سابق سیکریٹری خارجہ اور امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر جلیل عباس جیلانی —۔ فائل فوٹو/ اے ایف پی
سابق سیکریٹری خارجہ اور امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر جلیل عباس جیلانی —۔ فائل فوٹو/ اے ایف پی

اسلام آباد: آڈٹ رپورٹ میں غیر قانونی طور 50 لاکھ روپے کے اخراجات کے حوالے سے اعتراضات کے باوجود سابق سیکریٹری خارجہ اور امریکا میں پاکستان کے موجودہ سفیر جلیل عباس جیلانی کو پینشن اور دیگر مراعات دینے کے لیے منظوری دے دی گئی۔

ڈان اخبار کو ملنے والی معلومات کے مطابق جلیل عباس جیلانی اُس وقت تک پینشن اور مراعات حاصل کرنے کے اہل نہیں جب تک آڈٹ رپورٹ میں ان کے خلاف غیر قانونی اخراجات کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اعتراضات پر متعلقہ محکمے یا قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی جانب سے ضابطے کی کارروائی مکمل نہ کرلی جائے، لیکن جلیل عباس جیلانی کے معاملے میں اس قانون کو نظر انداز کردیا گیا۔

رواں سال فروری میں دفتر خارجہ کے 22ویں گریڈ کے افسر کی حیثیت سے ریٹائر ہونے والے جلیل عباس جیلانی آڈٹ اعتراضات کے باوجود پینشن سمیت تمام مراعات حاصل کر رہے ہیں۔

حکومتی قوانین کی خلاف ورزی کے باوجود جلیل عباس جیلانی کو وزارت خارجہ اور آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) کی جانب سے خصوصی طور پر نوازے جانے پر کئی سوال پیدا ہوتے ہیں۔

اے جی پی کے ایک سینیئر عہدیدار نے نام ظاہر نے کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ چاہے جو بھی ہوجائے، ایک ریٹائرڈ افسر کو اُس وقت تک حکومتی مراعات اور پینشن حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی جب تک وہ اپنے خلاف اٹھائے جانے والے آڈٹ اعتراضات کو کلیئر نہ کرالے۔

وزارت خارجہ کے کئی افسران نے بھی جلیل عباس جیلانی کو قوانین کے برعکس نوازے جانے پر حیرت کا اظہار کیا۔

وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل آڈٹ کاشف نور نے اس حوالے سے رابطہ کرنے پر کہا کہ وہ اے جی پی آفس سے معلومات حاصل ہونے کے بعد ہی اس حوالے سے کوئی بات کرسکتے ہیں۔

اسی طرح ایڈیشنل آڈیٹر جنرل جمال عبد الناصر عثمانی نے بھی اس حوالے سے معلومات حاصل کرنے کے بعد بات کرنے کا وعدہ کیا، لیکن کئی دن گزر جانے کے بعد ان کا صرف یہ جواب تھا کہ وہ اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتے۔

واضح رہے کہ آڈٹ رپورٹ میں جلیل عباس جیلانی کے خلاف تقریباً 70 لاکھ روپے کے مالی اعتراضات اٹھائے گئے تھے، جن میں اپنی پوزیشن سے زائد مالی فوائد حاصل کرنے کے چارجز بھی شامل تھے۔

ایک حکومتی عہدیدار کا، جو جلیل عباس جیلانی کے خلاف آڈٹ رپورٹ کے حوالے سے بخوبی واقف ہے، کہنا تھا کہ آڈٹ رپورٹ میں سابق سیکریٹری خارجہ کے خلاف اٹھایا گیا ایک اہم اعتراض مراعات کی مد میں غیر قانونی طور پر تقریباً 50 لاکھ روپے حاصل کرنے کا تھا، لیکن اس کے باجود انہیں پینشن اور ریٹائرمنٹ کے بعد حاصل ہونے والی مراعات دینے کی منظوری دے دی گئی۔

خیال رہے کہ جلیل عباس جیلانی سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے قریبی رشتہ دار ہیں اور انہیں مارچ 2012 میں پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں سیکریٹری خارجہ مقرر کیا گیا تھا۔

انہوں نے تقریباً 7 ماہ بیلجیئم کے سفیر کا اضافی چارج بھی سنبھالا، اس دوران وہ سفیروں کو ملنے والی تنخواہ اور مراعات بھی وصول کرتے رہے، حالانکہ حکومتی قوانین کے تحت اس مدت کے دوران وہ صرف اپنی اصل پوزیشن یعنی وفاقی سیکریٹری کی تنخواہ کے ہی اہل تھے، لیکن وہ ڈبل تنخواہ اور مراعات حاصل کرتے رہے۔

یہ خبر 30 نومبر، 2015 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی.

تبصرے (0) بند ہیں