پشاور اسکول حملہ: 4 دہشتگردوں کے بلیک وارنٹ جاری

اپ ڈیٹ 30 نومبر 2015
آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعدایک فوجی جوان جائے وقوع پر موجود ہے.—۔فائل فوٹو/ اے پی
آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعدایک فوجی جوان جائے وقوع پر موجود ہے.—۔فائل فوٹو/ اے پی

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملے میں ملوث 4 خطرناک دہشت گردوں کے بلیک وارنٹ پر دستخط کردیئے.

پاک افواج کے شعبہ تعلقات عامہ انٹرسروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق جن دہشت گردوں کے بلیک وارنٹ جاری کیے گئے، ان کے نام یہ ہیں.

مولوی عبدالسلام ولد شمسی

حضرت علی ولد اول باز خان

مجیب الرحمٰن عرف علی نجیب اللہ ولد گلاب جان

سبیل عرف یحیٰ ولد عطاء اللہ

یاد رہے کہ پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر 16 دسمبر 2014 کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دہشت گردوں نے حملہ کرکے 150 سے زائد افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا،جن میں زیادہ تر تعداد معصوم بچوں کی تھی.

مزید پڑھیں:سات دہشت گردوں کو سزائے موت

مذکورہ دہشت گرد اُن 7 مجرمان میں شامل ہیں جنھیں رواں برس اگست میں فوجی عدالت کی جانب سے سزائے موت سنائی گئی تھی۔

آئی ایس پی آر کے اس وقت کے اعلامیے کے مطابق سزا پانے والوں کو فیئر ٹرائل کا موقع دیا گیا اور انہیں اپیل کا حق حاصل تھا، جبکہ سزا دینے سے قبل تمام قانونی تقاضے بھی پورے کیے گئے اور مجرمان کو قانونی معاونت فراہم کی گئی تھی۔

سزا پانے والے مجرمان کی تفصیل

موت کی سزا پانے والے مجرم مولوی عبدالسلام، توحید الجہاد کو خودکش بمباروں کو تیار کرنے کا مجرم پایا گیا جنہیں بعد میں آرمی پبلک اسکول حملے کے دوران استعمال کیا گیا۔ اس کے علاوہ مجرم نے دو کرنلوں اور این ڈی سی کے ڈائریکٹر کو قتل کرنے کابھی اعتراف کیا۔

موت کی سزا پانے والے حضرت علی، توحید الجہاد کے سرگرم کارکن تھے۔ انھیں قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے، لیویز اہلکاروں کے اغوا اور قتل اور آرمی پبلک اسکول حملے کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے پر قصور وار پایا گیا۔

سزا پانے والے مجرم مجیب الرحمان عرف علی عرف نجیب اللہ اور سبیل عرف یحیٰ بھی توحید الجہاد کے سرگرم کارکن تھے۔ انہیں پشاور میں پاک فضائیہ کی بیس پر حملہ کرنے والے دس خودکش بمباروں کو منتقل کرنے اور آرمی پبلک اسکول پر حملہ کرنے پر اکسانے کا قصوروار پایا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں