اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیریں مزاری نے اسلام آبا د میں بلدیاتی الیکشن میں اپنی بیٹی کی جانب سے حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ نون کو ووٹ دینے پر تنقید کو مسترد کر دیا ہے ۔

شیریں کی بیٹی ایمان حاضر نے ٹوئٹر پر بتایا تھا کہ انہوں نے اقلیتوں اور ن لیگ کو ووٹ دیا ہے۔ اس پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر دونوں ماں بیٹی کو زبردست تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

مزاری نے ٹوئٹر پر اپنا اور بیٹی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی سے تعلق ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ ان کا پورا خاندان اسی جماعت کو ووٹ دینے کا پابند ہو گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت کا مطلب آزادانہ اظہار رائے ہوتا ہے۔

یہ پہلی مرتبہ نہیں جب ایمان کو سوشل میڈیا پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ اس سے قبل رواں مہینے انہوں نے قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق کے حق میں ٹوئٹس کی تھیں۔

ایمان کا کہنا تھا کہ وہ ن لیگ کوتنقید کا نشانہ بھی بناتی ہیں لیکن جواب میں کبھی ان کی تضحیک نہیں کی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (4) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Yousafzai of Shewa Khyber Pakhtunkhwa Pakistan Nov 30, 2015 11:03pm
مزاری صاحبہ کا موقف درست ھے اظہار رائے کی آزادی ھونی چاہئے اسکی بیٹی نے دوسری پارٹی کو ووٹ دیا یہ انکا فیصلہ تھا جسکا احترام ضروری ھے اسطرح ووٹ دینا بھی اظہار رائے ھے ساتھ میں یہ بات بھی یاد رکھنی چاہئے کہ ووٹ نہ دینا بھی حق ھے یعنی اپنی رائے نہ دینا بھی ہر ایک کا حق ھے لیکن اسکو کمزوری کہی جاسکتی ہے جمہوریت میں ووٹ کا بہت بڑا رول ھے مزاری صاحبہ کی بیٹی نے اپنے ووٹ کا بتا کر اچھا نہیں کیا کیونکہ اس کی وجہ سے پارٹی میں انکی والدہ صاحبہ کیس پوزیشن کمزور ھوسکتی ھے کچھ اور نہیں مگر یہ کہنے میں ھر کوئی حق بجانب ھے کہ مزاری صاحبہ اپنی بیٹی کو قائل نہ کرسکی ھے تو وہ دوسروں کو کیسے قائل کرسکیگی یا یہ کہ خاندان کے اندر اختلاف ھے
avarah Dec 01, 2015 12:53am
@Israr Muhammad Khan Yousafzai of Shewa Khyber Pakhtunkhwa Pakistan The government should make a law to declare a contest null if less than 50% votes are cast for revoting in that constituency. less than 50% voting means no confidence of voters towards candidates.
avarah Dec 01, 2015 02:05pm
Miss and Mrs mezari are at war at home.........................
Israr Muhammad Khan Yousafzai of Shewa Khyber Pakhtunkhwa Pakistan Dec 01, 2015 11:59pm
@avarah بہت سے ملکوں میں یہی طریقہ رائج ھے جہاں صدارتی نظام ھوتا ھے پارلیمان نظام میں ایسا نہیں ھوتا اپ کی بات درست ھے کہ کم از کم 50 فیصد ووٹ لینا ضروری ھے اسکیلئے قانون سازی کی ضرورت ھوگی موجودہ انتخابی نظام میں نہیں ھے یہاں 10 فیصد ووٹ لینے والا بھی نمائندہ ھوتا ھے یہ سیاسی پارٹیز کی بھی کمزوری ظاہر کرتی ھے کہ وہ اپنے ووٹرز کو باہر نکالنے میں ناکام نظر اتی ھیں لیکن پاکستان میں جمھوری نظام اتنا زیادہ مظبوط نہیں ھے وقت کے ساتھ ساتھ عوام میں ووٹ کی اہمیت معلوم ھوگی سسٹم کا چلنا اسکے لئے ضروری ھے اور تمام اختیارات عوامی نمائندوں کے پاس ھونا چاہئے پارلیمنٹ مظبوط ھونا چاہئے نہ کہ ادارے. اپ نے جس بات کی تجویز دی ھے اسکو متناسب نمائندگی والا سسٹم کہا جاتا ھے وہاں پارٹی کو ووٹ دیا جاتا ھے نمائندے کو نہیں الیکشن کے بعد جو پارٹی جتنے ووٹ لیتی ھے اس حساب سے انکو نمائندگی دی جاتی ھے