لاہور: لاہورہائی کورٹ نے اپنی 150 سالہ تاریخ کا منفرد فیصلہ سناتے ہوئے ایک کیس میں پالتو بلے کے پوسٹ مارٹم کا حکم دے دیا ہے.

یاد رہے کہ رواں برس مئی میں پنجاب یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر عطیہ مسعود نے اپنے پالتو بلے کی ہلاکت پر ویٹرنری ڈاکٹر اویس انیس کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرانے کے لیے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا.

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس انوار الحق نے مذکورہ کیس سماعت کے دوران قرار دیا کہ "جتنے حقوق اللہ رب العزت نے انسان کو دیئے ہیں، اتنے ہی حقوق جانوروں کے بھی ہیں".

عدالت نے مجسٹریٹ کی نگرانی میں بلے کا پوسٹ مارٹم کرانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 5 جنوری تک ملتوی کردی.

مزید پڑھیں:لاہور ہائیکورٹ: 150سالہ تاریخ میں انوکھا کیس

مدعی عطیہ منصور نے عدالت عالیہ میں عبدالرشید قریشی ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں الزام عائد کیا تھا کہ ان کے پالتو بلے کو ویٹرنری ڈاکٹر نے غلط انجیکشن لگاکر قتل کیا۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ غلط علاج کرنے کی پاداش میں ڈاکٹر اویس انیس کے خلاف مقدمہ درج کرانے کے احکامات جاری کیے جائیں۔

عطیہ منصور کے مطابق ان کے بلے کا نام 'مون' تھا جبکہ مون کے 'اماں ابا' ابھی زندہ ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مون کو ہلاک ہونے کے بعد اس کو کراچی میں دفنایا گیا۔

سماعت کی منظوری کے لیے کیس کی فائل چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بھجوائی گئی تھی.

تبصرے (2) بند ہیں

Sharminda Dec 01, 2015 04:56pm
What a waste of time. As if corpse will be waiting for postmortem. First judgement was so late, then it makes no sense now.
Ashian Ali Malik Dec 01, 2015 06:29pm
پاکستان میں انسانوں کو اتنے حقوق بھی حاصل نہیں رہے ہیں جتنے یورپ میں جانوروں کو حاصل ہیں۔ ایسے میں کسی جانور کو انصاف حاصل ہو جائے تو ہماری عداتی تاریخ کے تناظر میں انقلاب ہی ہو گا۔ ویسے جسٹس انوار الحق نے جو بولا یہ فقرہ ہی انقلاب کی علامت ہے ۔