ہندوستانی حکومت نے تاج محل کو ایک’ ہندو مندر‘قرار دینے کا دعوی مسترد کر دیا۔

بی بی سی کی ایک خبر کے مطابق، ہندوستان میں چھ وکلا کے ایک گروپ نے گزشتہ سال ایک عدالت میں درخواست دائر کی تھی کہ تاج محل دراصل ایک ’ہندو مندر‘ ہے، لہذا اسے ہندوؤں کے حوالے کیا جائے۔

تاہم، وزیر ثقافت مہیش شرما نے بتایا کہ حکومت کو ان دعوؤں کے حق میں کوئی ثبوت نہیں ملا۔

ایک مسلمان مغل شہنشاہ شاہجہاں نے 17ویں صدی میں اپنی تیسری اور محبوب بیوی ممتاز محل کی 14ویں بچے کی پیدائش کے دوران وفات پر آگرہ میں یہ تاریخی محل بنایا تھا ، جہاں آج کل روزانہ تقریباً بارہ ہزار سیاح آتے ہیں۔

آگرہ سے ہی تعلق رکھنے والے ان وکلا نے عدالت کو بتایا کہ اس بات کے کافی شواہد موجود ہیں کہ یہ یادگار اصل میں ایک مندر تھا جوہندو خدا شیو کیلئے مختص تھا۔

1983 میں تاج محل کو یونیسکو عالمی ثقافت کی سائٹ قرار دیا گیا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

یمین الاسلام زبیری Dec 02, 2015 12:41am
سچ کہہ دوں اے برہمن گر تو برا نہ مانے ۃ تیرے صنم کدے کے بت ہوگٗئے پرانے ۔ اقبال