میسی اپنے ننھے مداح سے ملنے کے خواہشمند

اپ ڈیٹ 25 فروری 2016
انتیس جنوری 2016 کو لی گئی اس تصویر میں مرتضیٰ احمدی افغانستان کے صوبہ غزنی میں پلاسٹک کی بنی جرسی پہنے کھڑے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
انتیس جنوری 2016 کو لی گئی اس تصویر میں مرتضیٰ احمدی افغانستان کے صوبہ غزنی میں پلاسٹک کی بنی جرسی پہنے کھڑے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
مرتضی گیند کو کک لگاتے ہوئے۔ فوٹو اے ایف پی
مرتضی گیند کو کک لگاتے ہوئے۔ فوٹو اے ایف پی

کابل: ارجنٹینا کے اسٹار فٹبالر لیونل میسی اپنے ننھے مداح افغانستان کے مرتضیٰ احمدی سے ملاقات کے انتظام کے لیے پُرامید ہیں۔

میسی کے 5 سالہ مداح مرتضیٰ احمدی کی تصویر سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر پوری دنیا میں مقبول ہوئی تھی جس میں انھیں پلاسٹک کی تھیلی کے اوپر اپنے آئیڈیل میسی کے نام اور نمبر کو تحریر کر کے جرسی کے طورپر پہنے دکھایا گیا تھا، جو کابل کے قریبی شہر غزنی میں رہائش پذیر ان کے والدین کی غربت کی بھرپور عکاسی بھی کر رہا تھا۔

یہ تصویر 25 جنوری 2016 کو لی گئی تھی. فوٹو اے ایف پی
یہ تصویر 25 جنوری 2016 کو لی گئی تھی. فوٹو اے ایف پی

ان کے بڑے بھائی 15 سالہ ہمایوں نے نیلے اور سفید دھاریوں والے پلاسٹک بیگ سے شرٹ بنا کر دی اور اس پر مارکر سے میسی کا نام لکھ کر جنوری کے وسط میں تصویر فیس بک پر پوسٹ کر دی تھی۔

میسی کے والد جورگ میسی نے کہا کہ فٹبالر سوشل میڈیا کے ذریعے عالمی سطح پر مقبول ہونے والی ان تصاویر سے واقف ہیں اور اپنے اس ننھے شائق کیلئے کچھ کرنا چاہتے ہیں۔

افغانستان فٹبال فیڈریشن نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ میسی جلد از جلد مرتضیٰ سے ملنے کے خواہشمند ہیں تاہم ابھی تک کسی تاریخ یا مقام کا فیصلہ نہیں ہوا۔

فیڈریشن کے ترجمان سید علی کاظمی نے اے ایف پی سے گفتگو میں کہا کہ میسی اس نوجوان بچے سے ملاقات طے کرنے کیلئے فیڈریشن سے مسلسل رابطے میں ہیں، ہم اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ آیا میسی خود افغانستان آتے ہیں یا پانچ سالہ اسپین جائے گا یا پھر یہ کسی اور ملک میں ملاقات کریں گے۔

پلاسٹک بیگ کی بنی شرٹ پر میسی کا نام اور نمبر نمایاں ہے. فوٹو اے ایف پی
پلاسٹک بیگ کی بنی شرٹ پر میسی کا نام اور نمبر نمایاں ہے. فوٹو اے ایف پی

اب تک میسی کے ہسپانوی فٹبال کلب بارسلونا نے اس بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

یہ بات واضح رہے کہ افغانستان میں ایک عرصہ گزر جانے کے باوجود طالبان شدت پسندوں کا خطرہ برقرار ہے اور ایسی صورتحال میں افغانستان میں ملاقات میں سیکیورٹی مسائل آڑے آ سکتے ہیں۔

کابل میں ہسپانوی سفارتخانے نے کہا کہ وہ کسی یورپی ملک میں ملاقات کا انتظام کرنے کیلئے جو بھی ہو سکا وہ کرنے کی کوشش کریں گے۔

مرتضیٰ کے والد غزنی کے ضلر جاغوری میں ایک غریب کسان ہیں اور انہوں ے تسلیم کیا وہ اپنے بچے کو یہ جرسی نہیں دلا سکتے اور مرتضیٰ کے پاس کھیلنے کیلئے محض ایک پنکچر فٹبال ہے۔

اس بچے نے جو میسی کی جرسی نما شرٹ پہنی ہوئی تھی وہ پلاسٹک بیگ کی بنی ہوئی تھی جسے ان کے پڑوسی نے پھینک دیا تھا اور ان کی اس تصویر نے دنیا بھر میں فٹبال کے مداحوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرا لی۔

طالبان کے دور میں کھیلوں کا انعقاد بہت کم تھا جبکہ کھیلے کا رجحان بھی نہ ہونے کے برابر تھا کیونکہ کابل میں موجود فٹبال اسٹیڈیم کو پھانسیاں اور سنگسار وغیرہ کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا تھا۔

تاہم افغان دور ختم ہونے کے بعد ملک میں پہلے کی نسبت کھیل کیلئے ماحل بہتر اور افغان عوام کرکٹ اور فٹبال میں انتہائی گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں