اس سال کی شروعات 'چائے' کی جنگ سے

اس سال کی شروعات 'چائے' کی جنگ سے

میمونہ رضا نقوی

کہا جاتا ہے کہ پیار اور جنگ میں سب کچھ جائز ہے، لیکن ہمارے ملک میں ہونے والی جنگیں تلواروں یا ہتھیاروں سے زیادہ روز مرہ ضرورت کی اشیاء اور دیگر سامان پر کی جاتی ہیں، جسے 'برانڈ وار' بھی کہا جاسکتا ہے.

ہر سال ہی کسی مشہور برانڈ کا کوئی اشتہار آتا ہے، جس کے بعد دیگر برانڈز کے اشتہارات کی بھی لائن لگ جاتی ہے۔

کچھ عرصہ قبل اداکار فواد خان 'ٹپال' کے اشتہار میں اپنی (آن اسکرین) اہلیہ کے لیے چائے بناتے نظر آئے تھے، جس میں انھوں نے 'دانے دار' چائے کی خوبیاں بیان کیں.

جس کے بعد حمزہ علی عباسی 'لپٹن' چائے کے اشتہار کے ساتھ میدان میں آئے اور انھوں نے لپٹن کو بہتر بتاتے ہوئے 'دانے دار' چائے کی برائی کر ڈالی.

اس کے بعد 'ٹپال دانے دار' کیوں پیچھے رہتا، انھوں نے بھی 'لپٹن' کے اس اشتہار کا جواب دینے کے لیے ایک ایسا اشتہار بنا ڈالا جس میں انہوں نے حمزہ کا ہی مذاق اڑایا.

اب پاکستان میں سوشل میڈیا کا استعمال کرنے والے کیسے پیچھے رہتے؟ انھوں نے حمزہ اور فواد کو ہی ایک دوسرے کے مد مقابل کھڑا کردیا اور ایک کے بعد ایک ایسی تصاویر سامنے آئیں جنھیں دیکھ کر ہنسی پر قابو پانا مشکل ہوجائے.

فیس بک پر ایک صاحب نے بڑا دلچسپ تبصرہ کیا.

جبکہ ایک صاحب نے 'دانے دار' اور 'لاجواب' چائے کو چھوڑ کر خواتین کو 'ڈھابے کی چائے' کا مشورہ دے ڈالا.

سب سے مزیدار بات یہ ہے کہ 'لپٹن' اور 'ٹپال دانے دار' دونوں کی جنگ شروع ہونے کے بعد دوسری برانڈز نے بھی اپنی تشہیر شروع کردی جو یقیناً ایک لاجواب طریقہ تھا۔

ایک ڈرائی کلیننگ کمپنی نے سوشل میڈیا پر اشتہار دیا، 'چائے کا داغ دانے دار ہو ہا لاجواب،کلینری سب دھوتا ہے.'

اور یہ بات تو سچ ہی ہے کہ چائے جو بھی ہو اسے مزیدار تو دودھ ہی بناتا ہے، تو بس چائے کو بھول کر بہتر دودھ پر بھی جنگ چھڑ گئی.

فرنیچر بنانے والے ایک برانڈ کے مطابق 'چائے کوئی بھی ہو لیکن رکھنی تو ان کی بنائی ہوئی ٹیبل پر ہی ہوتی ہے؟' عجیب بات ہے ہم تو کہیں بھی رکھ لیتے ہیں۔

'گل خان ٹرک آرٹ' کے مطابق چائے ’لاجواب‘ ہو یا ’دانے دار‘ اسے گل خان کا کپ ہی مزیدار بناتا ہے۔

'چھوٹو چائے والا' نے ان اشتہاروں سے فائدہ اٹھا کر اپنے ڈھابے کی تشہیر بھی کر ڈالی۔

'حلال' برانڈ نے چائے پر اپنے کپ کیکس کو فوقیت دی۔

'مائے کارٹ' کا کہنا ہے چائے جو بھی ہو اسے گھر تک پہنچانے کی ذمہ داری ان کی ہے۔

پاکستان میں برانڈز کی جنگ ہونا کوئی نئی بات نہیں۔

کبھی کپڑوں پر تو کبھی موبائل فونز پر، حد تو یہ ہے کہ کپڑے دھونے والے سامان پر بھی شدید لڑائی جاری ہے۔

حال ہی میں 'جاز' موبائل کی جانب سے مشہور اردو اخبارات کے فرنٹ پیج پر لگایا گیا نئے موبائل فون کا اشتہار کس کو یاد نہیں ہوگا؟ جس میں بولی وڈ اداکارہ نرگس فخری سرخ رنگ کا لباس پہنے موبائل کی تشہیر کرتی نظر آئیں، یہ الگ بات کہ موبائل پر کسی کی نظر ہی نہیں گئی تھی۔

مزید پڑھیں: جاز ایکس: سستی شہرت کی ناکام کوشش؟

اس اشتہار کے بعد کچھ ایسا ہوا جس کے بارے میں شاید کسی نے سوچا بھی نہ ہوگا، جب 'یوفون' اگلے ہی ہفتے ان ہی اخبارات کے فرنٹ پیج پر اپنے موبائل فون کی تشہیر کے لیے فیصل قریشی کو میدان میں لایا.

یہ بھی پڑھیں: 'اشتہار بھی چھپ کر دیکھنے کی ضرورت نہیں'

یہ اشتہار سوشل میڈیا پر جنگل میں آگ کی طرح پھیلا، جس کے ساتھ تحریر جملوں میں 'جاز' کے نرگس فخری والے اشتہار پر تنقید کی گئی تھی. یہ جملے کچھ یوں تھے، ’ہمارے اشتہار کو چھپ کر دیکھنے کی ضرورت نہیں‘ اور ’ایکس کیوز می موبائل فون ہمارا سستا اور بہتر ہے‘۔

جہاں دنیا زمین، پانی اور ہتھیاروں پر جنگ کر رہی ہے وہیں ہم اپنے برانڈز کے جھگڑوں میں مصروف ہیں۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ اگلا کون سا برانڈ منظر عام پر آتا ہے، ساتھ ہی امید ہے کہ کہیں یہ جنگ زیادہ سنجیدہ نہ ہوجائے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔