اسلام آباد: افغانستان کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ نے اپنے پاکستانی ہم منصب سے اسلام آباد میں ایک اہم ملاقات کی ہے، جس کو دونوں ممالک کی ایجنسیز کے درمیان اعتماد سازی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کے امکانات کی کوششوں کے سلسلے میں ایک اہم پیش رفت تصور کیا جارہا ہے۔

افغانستان نیشنل ڈائریکٹریٹ آف سیکیورٹی (این ڈی ایس) کے سربراہ مسعود اندرابی اور پاکستان کی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹننٹ جنرل رضوان اختر کے درمیان ملاقات کو دونوں ایجنسیز کے درمیان ہائی لیول تعلقات کے حوالے سے اپنی نوعیت کی پہلی ملاقات تصور کیا جارہا ہے جو گذشہ سال مئی میں دونوں ایجنسیز کے درمیان تعاون کے حوالے سے ہونے والے معاہدے کے کچھ ہفتوں بعد افغان سیاسی دباؤ کا شکار ہوگئی تھی۔

دو گھنٹے تک مسلسل جاری رہنے والی ملاقات کیلئے امریکا نے سہولت کار کردار ادا کیا ہے جبکہ چین کے حکام اس میں مبصر کی حیثیت سے شریک تھے۔

واضح رہے کہ اس ملاقات کے انعقاد کے حوالے سے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) اور آئی ایس آئی کی جانب سے کسی بھی قسم کا اعلان نہیں کیا گیا۔

مزکورہ ملاقات سے جڑے ایک اہم ذرائع کا کہنا تھا کہ 'یہ بریک تھرو نہیں صرف ایک قدم ہے'۔ تاہم انھوں نے مزید کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک اہم پیش رفت ہے۔

مزید پڑھیں: پاک،افغان انٹیلی جنس مذاکرات 5دن بعد

یاد رہے کہ آئی ایس آئی اور این ڈی ایس کے درمیان کئی دہائیوں سے جاری کشیدگی دونوں ممالک کے تعلقات میں مسائل کی بڑی وجہ تصور کی جاتی ہے اور جس میں سے بیشتر کو سمجھنا آسان نہیں ہیں۔

یہ بھی یاد رہے کہ دونوں ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیز کے درمیان مذاکرات کا آغاز اس وقت ہوا ہے جب پاکستان اس چار رکنی مذاکراتی گروپ کا حصہ بن چکا ہے جو افغانستان امن مذاکراتی عمل کی بحالی کیلئے کوششیں کررہا ہے، یہ عمل گزشتہ سال کے وسط میں طالبان رہنما ملا عمر کی موت کی خبر نشر ہونے کے باعث تعطل کا شکار ہوگیا تھا۔

بعد ازاں افغانستان کی قیادت افغان امن مذاکراتی عمل میں پاکستان کے کردار کے حوالے سے شکوک وشبہات کا شکار تھی۔

افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے ہندوستان کے دورے کے موقع پر دہلی میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو طالبان کے رویے پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔ میرا خیال ہے کہ پاکستان کا ان پر سب سے زیادہ اثر و رسوخ ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایس آئی کا افغان خفیہ ادارے سے تاریخی معاہدہ

جبکہ افغان قیادت یہ بھی سمجھتی ہے کہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں آئی ایس آئی کو سب سے زیادہ اختیار حاصل ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ اجلاس کا پہلا مرحلہ بہت رسمی اور سخت تھا، لیکن دوسرے مرحلے میں دونوں جانب سے پاکستانی خدشات کے حوالے سے دوستانہ ماحول میں بات چیت کی گئی۔ خیال رہے کہ گزشتہ ماہ چار سدہ کی باچا خان یونیورسٹی پر ہونے والے دہشت گردی کے حملے کے حوالے سے پاکستان نے خدشات کا اظہار کیا تھا کہ اس حملے میں افغانستان میں موجود دہشت گرد گروپ ملوث ہیں۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ 'آئی ایس آئی نے افغانستان کو کچھ شواہد فراہم کئے ہیں جو حملے میں ٹی ٹی پی کے ملوث ہونے کی نشاندہی کرتے ہیں اور دیگر ایسے گروپس کی بھی جو افغانستان سے آپریٹ کررہے ہیں تاکہ پاکستان میں حالات خراب کرسکیں'۔

ذرائع نے اجلاس میں چین کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کا کردار مثبت تھا۔

پاک-افغان ملٹری آپریشن ڈائریکٹوریٹ

بعد ازاں افغانستان کے ملٹری آپریشنز کے چیف میجر جنرل حبیب حساری نے اپنے پاکستان ہم منصب میجر جنرل ساحر شمشاد مرزا کے ساتھ جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں سیکیورٹی اور سرحدی انتظامات کے حوالے سے ہونے والے اجلاس میں شرکت کی۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 'دوطرفہ سیکیورٹی اور سرحدی انتظامات سے متعلق مسائل پر بات چیت ہوئی۔ دونوں جانب سے اس بات کا بھی اعادہ کیا گیا کہ وہ دہشت گردوں کو اپنی زمین ایک دوسرے کے خلاف استعمال کرنے کی اجزت نہیں دے گئے'۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ دونوں جانب سے دوطرفہ فوج سے فوج تعاون بڑھانے کے لیے کوششوں کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار بھی کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق اس اجلاس میں افغان امن مذاکراتی عمل بھی زیر بحث آیا۔

مزید پڑھیں: افغان خفیہ ایجنسی کے سربراہ مستعفی

یاد رہے کہ افغان امن مذاکراتی عمل کے حوالے سے چار رکنی تعاون گروپ کا اجلاس 6 فروری کو اسلام آباد میں منعقد ہونے جارہا ہے جس میں شامل افغانستان، پاکستان، امریکا اور چین، طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل کے آگاز کیلئے روڈ میپ کو حتمی شکل دینگے۔

یہ بھی یاد رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان فوج سے فوج کے درمیان تعاون کو بہتر بنانے کے حوالے سے پاکستان آرمی کے سربراہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے گزشتہ سال کابل کے دورے کے موقع پر اتفاق کیا تھا۔

یہ خبر 5 فروری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں