ملک بھر میں کشمیریوں سے یکجہتی کا دن

05 فروری 2016
ملتان میں یوم یکجہتی کشمیر کے سلسلے میں ریلی نکالی جارہی ہے۔ — فوٹو: ڈان نیوز
ملتان میں یوم یکجہتی کشمیر کے سلسلے میں ریلی نکالی جارہی ہے۔ — فوٹو: ڈان نیوز

کراچی، مظفر آباد: پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سمیت ملک بھر میں یوم یکجہتی کشمیر روایتی طریقے سے منانے کا اہتمام کیا گیا۔

یوم یکجہتی کشمیر کی مناسبت سے ملک بھر میں تقریبات منقعد کی گئیں اور مختلف طریقوں سے کشمیری عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔

اسلام آباد کے جی نائن مرکز میں انسانی ہاتھوں کی زنجیر بناکر کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیا گیا۔

پشاور میں یوم یکجہتی کشمیر کے سلسلے میں اسکول میں تقریب ہوئی، جس میں بچوں نے قومی نغمے پیش کیے۔

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

ملتان میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ریلی نکالی گئی، جس کی قیادت ڈی سی او ملتان زاہد گوندل نے کی۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد کو پاکستان سے جوڑنے والے کوہالہ پُل پر بھی انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائی گئی، جس میں جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق سمیت مقامی کشمیری قیادت اور سیاسی وسماجی رہنماؤں نے بھی حصہ لیا۔

میر پور میں بھی منگلا پُل پر پاکستانی اور کشمیری عوام نے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر انسانی زنجیر بنائی اور ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے مظلوم بھائیوں سے یکجہتی کا اظہار کیا۔

اس موقع پر سائرن بجا کر ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی۔

’مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کو پوری دنیا کے سامنے جوابدہ‘

یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی قانون ساز اسمبلی اور کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ اظہار یکجہتی ہماری روایت ہے اور کوئی پاکستانی کشمیریوں کو بھلا نہیں سکتا۔

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو پوری دنیا کے سامنے جوابدہ ہونا چاہیے اور بتانا چاہیے کہ وہ کشمیر کے حوالے سے اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کرانے میں کیوں ناکام رہا، اقوام متحدہ کو اپنی ساکھ کا خیال رکھنا چاہیے، اس کی کچھ قراردادیں سیاہی خشک ہونے سے پہلے منظور ہوتی ہیں تو کچھ سالہا سال پڑی رہتی ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ تمام مسائل کا حل باہمی مذاکرات اور بات چیت میں ہے، جب تک باہمی مسائل حل نہیں ہوتے خطے میں امن وامان اور خوشحالی ممکن نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تاریخ آج پاکستان اور ہندوستان سے سوالات اٹھا رہی ہے اور پوچھ رہی ہے کہ یہ دونوں ممالک اپنے آنے والی نسلوں کو کیا دیں گے، ہمیں نہیں بھولنا چاہیے کہ کشمیر اسی خطے میں ہے اور آزادی ان کا بھی حق ہے، ہندوستان کی قیادت کو ملاقاتوں میں مسئلہ کشمیر کو مذاکرات سے حل کرنے کا مشورہ دیا ہے جبکہ یقین ہے کہ آنے والے دنوں میں پاک ۔ ہند مذاکرات آگے بڑھیں گے۔

دہشت گردی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہے اور خطے سے دہشت گردی کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہے۔

پاک ۔ چین اقتصادی راہداری منصوبے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہم قرضے سے نہیں چین کی سرمایہ کاری سے منصوبے لگارہے ہیں اور 46 ارب میں سے 36 ارب ڈالر کے منصوبے نجی شعبے پر مشتمل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم آزاد کشمیر کی ترقی کو نظر انداز نہیں کرسکتے، اسلام آباد سے مظفر آباد تک ریلوے لائن بچھانا چاہتے ہیں جبکہ راہداری منصوبے کے فوائد آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان تک بھی پہنچیں گے۔

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

پی آئی اے ملازمین کی ہڑتال اور احتجاج کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کچھ سیاسی عناصر پی آئی اے کی ترقی نہیں چاہتے لیکن حکومت قومی ایئرلائن کی بہتری چاہتی ہے، اصولوں اور ملکی مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور ہم بلاجواز ہڑتال کے آگے کبھی سر نہیں جھکائیں گے۔

قبل ازیں وزیر اعظم نواز شریف مظفر آباد پہنچے تو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے صدر سردار یعقوب اور وزیر اعظم چوہدری عبدالمجید نے ان کا شاندار استقبال کیا۔

وزیر اعظم کو کشمیر پولیس کے چاق و چوبند دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا، گارڈ آف آنر کے بعد پولیس کے دستوں نے مارچ پاسٹ کیا اور وزیر اعظم کو سلامی پیش کی۔

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

صدر و وزیر اعظم کا پیغام

یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر صدر ممنون حسین نے قوم کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ حکومت پاکستان اور عوام ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے عوام کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی جدو جہد کی حمایت جاری رکھے گی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ کشمیر کے عوام نے ہندوستانی سیکیورٹی فورسز کے شدید مظالم کے باوجود ہندوستان کی غلامی تسلیم کرنے سے انکار کیا اور اس بات کا عملی اظہار کیا کہ کشمیریوں کی آزادی کی خواہش کو دبایا نہیں جاسکتا۔

وزیر اعظم نواز شریف کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ کشمیری عوام نے ناقابل فراموش قربانیاں دیں، ان کی امنگوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔

کشمیر کا مسئلہ کیسے پیدا ہوا؟

پاکستان 14 اگست کو آزاد ہوا تو انڈین انڈیپینڈینس ایکٹ 1947 کے تحت ریاستوں کے حوالے سے طے پایا کہ وہ اپنی مرضی سے پاکستان یا ہندوستان میں شمولیت کا فیصلہ کریں گی، تاہم کشمیر کے ہندو حکمران مہاراجہ ہری سنگھ نے ساز باز کرکے ہندوستانی فوجوں کو کشمیر میں گھسنے کا راستہ مہیا کیا۔

معاملہ اقوام متحدہ میں گیا تو ہندوستان نے یو این کی قرارداد کے مطابق کشمیریوں کے حق خودارادیت کو تسلیم تو کیا مگر یہ وعدہ کبھی وفا نہ ہوا۔

نوے کی دہائی میں کشمیری عوام نے ہندوستان سے آزادی کے لیے مسلح جدوجہد کا آغاز کیا تو ہندوستان نے کشمیری مسلمانوں پرعرصہ حیات تنگ کردیا۔

1990 سے 5 فروری کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے، اس موقع پر پاکستان سمیت دنیا بھر میں مظلوم کشمیریوں کے حق میں اور ہندوستانی جارحیت کے خلاف ریلیاں اور تقریبات منقد کی جاتی ہیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں