پاکستان سپر لیگ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز میں بطور معاون خدمات سرانجام دے رہے عظیم ویسٹ انڈین کھلاڑی سر ووین رچرڈز نے پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ نہ ہونے کو افسوسناک قرار دیا۔

2009 میں سری لنکن ٹیم پر لاہور میں ہونے والے حملے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'مجھے محسوس ہوتا ہے کہ اس المناک واقعے کی وجہ سے پاکستان بیک فٹ پر چلا گیا ہے اور پی سی بی ٹیسٹ ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میچوں کی میزبانی نہیں کرپارہا۔'

واقعے کے بعد سے پی ایس ایل ہی کی طرح پاکستان اپنے تمام میچوں کی میزبانی متحدہ عرب امارات میں کررہا ہے۔

رچرڈز نے کہا 'میں کئی مرتبہ پاکستان کا دورہ کرچکا ہوں اور ہر مرتبہ مجھے وہاں بہت مزہ آیا۔ اس بات سے مجھے بہت تکلیف ہوتی ہے کہ پاکستان میں جاکر اب کوئی ٹیم نہیں کھیلتی۔'

سابق ویسٹ انڈین کپتان نے پاکستان کرکٹ اور اس کے کرکٹرز کو سراہتے ہوئے انہیں 'بہترین' قرار دیا۔

'کئی سالوں سے میں پاکستان کرکٹ دیکھ رہا ہوں۔ چاہیں ان کے خلاف کھیلا جائے یا کاؤنٹی کرکٹ میں کھیلیں وہ بہترین بلے بازی اور باؤلنگ کا مظاہرہ کرتے ہیں اور اچھے انسان بھی ہوتے ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ وہ اکثر پاکستانی کھلاڑیوں کو ٹی وی پر کھیلتے ہوئے دیکھتے ہیں اور وہ بہت ٹیلنٹڈ نظر آتے ہیں۔

'میں دعا کرتا ہوں کہ پاکستان میں صورت حال بہتر ہو، جو کہ ہورہی ہے، اور ایک وقت آئے گا جب دنیا بھر کے کرکٹرز اس خوبصورت پاکستان دوبارہ آنے لگیں گے جسے میں نے دیکھا ہے۔'

وہ کوئٹہ کی ٹیم کے ساتھ منسلک ہونے پر انتہائی خوش دکھائی دیے اور کہا کہ ان کی ٹیم کو کامبینیشن بہت اچھا ہے۔

'ٹیم کے کامبینیشن کو دیکھتے ہوئے یہ حیرانی کی بات نہیں کہ کوئٹہ نے مخالف ٹیم کو باآسانی ہرادیا۔'

ماسٹر بلاسٹر نے کہا کہ پاکستانی کھلاڑیوں میں دنیا کے بہترین کھلاڑی بننے کی صلاحیت موجود ہے، صرف انہیں مناسب سہولیات مہیا کرنے کی ضرورت ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.

تبصرے (0) بند ہیں