اسلام آباد: پاکستان اور افغانستان میں رواں سال کے پہلے پولیو کیسز سامنے آگئے۔

پاکستان میں نیشنل انسٹیٹوٹ آف ہیلتھ کی پولیو وائرولوجی لیبارٹری نے پولیو کے پہلے کیس کی تصدیق کردی۔

وزارت صحت کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ کراچی کے علاقے گڈاپ ٹاؤن کے رہائشی ایک خاندان کے 34 ماہ کے بچے اعجاز خان کے جنوری میں حاصل کیے جانے والے نمونے سے، اس میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی.

مذکورہ عہدیدار کا کہنا تھا کہ بچے کے خاندان کا تعلق مہمند ایجنسی سے ہے۔

متاثرہ بچے کی معمول کے مطابق دو بار ویکسینیشن بھی کرائی جاچکی ہے، اس کے علاوہ مختلف پولیو مہم کے دوران بھی وہ سات بار پولیو ویکسین کے قطرے پی چکا ہے۔

وزارت صحت کے عہدیدار نے کہا کہ غذائی قلت اعجاز خان میں اس بیماری کی بڑی وجہ بنی کیونکہ بچے کی قوت مدافعت بہت کم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال ملک میں پولیو کے 54 کیسز رپورٹ ہوئے تھے، تاہم ہم پرامید ہیں کہ رواں سال ملک سے پولیو کا مکمل خاتمہ کردیا جائے گا.

انھوں نے کہا کہ ہم اپنی پولیو مہم کو مزید مربوط بنائیں گے تاکہ کوئی بچہ پولیو کے قطرے پینے سے محروم نہ رہے۔

افغانستان میں رپورٹ ہونے والے پولیو کیس کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ پولیو وائرس کے شکار بچے کی عمر پانچ سال ہے اور اس کی صرف 2 بار پولیو ویکسینیشن کرائی گئی.

ان کا کہنا تھا کہ پریشان کن بات یہ ہے کہ افغانستان میں پولیو وائرس سے متاثرہ بچے کا تعلق قندھار سے ہے جو بلوچستان کے قریب واقع ہے.

علاوہ ازیں رپورٹس کے مطابق افغانستان میں گزشتہ چند پولیو مہمات کے دوران 80 ہزار سے زائد بچے پولیو ویکسین سے محروم رہے ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان، دنیا کے اُن ممالک میں شامل ہیں، جہاں پولیو وائرس پایا جاتا ہے اور یہ دونوں ممالک ایک دوسرے کو یہ وائرس منتقل کرنے کا بھی باعث بن رہے ہیں، جس کی بڑی وجہ دونوں ممالک کی طویل سرحد کا آپس میں منسلک ہونا ہے.

دونوں ممالک کی سرحد کے قانونی داخلہ پوائنٹس پر بچوں کو پولیو ویکسین دی جاتی ہے، تاہم لوگوں کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر بھی سرحد پار کرتی ہے جن کی ویکسینیشن ممکن نہیں۔

یہ خبر 6 فروری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں