کابل: افغانستان رواں ماہ کے اختتام تک طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی بحالی کے لیے پرامید ہے ۔

وزارت خارجہ کے ترجمان احمد شکیب نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ گزشتہ روز پاکستان، افغانستان، چین اور امریکا کے درمیان امن مذاکرات کے روڈمیپ پر اتفاق ہوگیا ہے۔

شکیب کے مطابق حکومت ملک میں جاری پرتشدد کارروائیوں کو روکنے کے لیے اقدامات کررہی ہے ۔

اس سے قبل کابل اور طالبان کے درمیان گزشتہ سال مذاکرات کا آغاز ہوا تھا تاہم عسکریت پسند گروپ کے سربراہ ملا محمد عمر کی ہلاکت کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد یہ معطل ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: 'کابل، طالبان مذاکرات فروری کے آخر تک متوقع'

چار ملکی مذاکرات کا اگلا اجلاس 23 فروری کو کابل میں شیڈول ہے۔

افغان حکومت گزشتہ کئی سالوں سے پاکستان پر طالبان کی مدد کا الزام عائد کرتی رہی ہے تاہم اسلام آباد اس الزام کو مسترد کرتا رہا ہے۔

تاہم ایسا مانا جاتا ہے کہ طالبان میں ابھی بھی پاکستان کا اثر و رسوخ موجود ہے اور طالبان کے ساتھ کسی بھی مذاکرات میں کلیدی کردار ادا کرسکتا ہے۔

غیرملکی فوجیوں کے بڑے پیمانے پر انخلا کے بعد افغان فورسز کو طالبان کے ساتھ لڑائی میں مشکلات کا سامنا ہے۔ افغانستان میں عسکریت پسند گروپ کی کارروائیاں جاری ہیں جس کا شکار افغان فورسز ہورہی ہیں اور عوام میں خوف بڑھ رہا ہے۔

رپورٹس کے مطابق طالبان افغانستان کے مختلف علاقوں میں اپنا اثر و رسوخ بڑھا رہے ہیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں