نئی دہلی: ہندوستان کے معروف اردو شاعر اور بولی وڈ کے لیے 1980 کی دہائی میں گانے تحریر کرنے والے ندا فاضلی انتقال کرگئے۔

مرحوم کی عمر 77 برس تھی جن کے انتقال کی وجہ ہارٹ اٹیک بتائی گئی.

ندا فاضلی کے ایک قریبی عزیز نے بتایا 'انھیں صبح 11 بجے کے قریب سانس لینے میں دشواری ہوئی، جس پر انھیں ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ہمیں ان کی موت کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔ اس سے پہلے وہ کبھی بیمار نہیں ہوئے اور یہ ہمارے لیے چونکا دینے والی خبر ہے'۔

ندا فاضلی کے ساتھ سیکڑوں مشاعروں میں شرکت کرنے والے شاعر وسیم بریلوی کا کہنا تھا کہ وہ عوام اور ادیبوں میں یکساں مقبول تھے۔

'ان کے والد پاکستان ہجرت کرگئے تھے اور ان کی آخری رسومات میں شامل نہ ہونے کے باعث ندا فاضلی کی جانب سے تحریر کی جانے والی نظم سب سے عُمدہ ہے'۔

ندا فاضلی کو 1998 میں ان کی نظم 'کھویا ہوا سا کچھ' پر ہندوستان کے ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ سے نوازا گیا۔

انھوں نے ہندی زبان میں بھی دوہا تحریر کیے ہیں۔

فلموں میں انھوں نے بیشتر کام موسیقاروں خیام اور آر ڈی بورمان کے ساتھ کیا. خیام کے مطابق ان کا سب سے بہترین گیت 'کسی کو مکمل جہاں نہیں ملتا' ہے۔

انگریری لٹریچر کے طالب علم ندا فاضلی گوالیئر میں پلے بڑے اور بعد ازاں انھوں نے ممبئی کا رخ کیا۔

یہ خبر 9 فروری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں