'کینوؤں کی جنگ' میں 70 افراد زخمی

اپ ڈیٹ 09 فروری 2016

ایوریا : اٹلی میں منعقد ہونے والے سالانہ تین روزہ تہوار میں شہریوں نے کینوؤں کے ساتھ ایک دوسرے سے جنگ کی، جہاں مخالفین نے قدیم فوجی لباس زیب تن کر رکھے تھے.

صوبہ تورینیو کے شہر ایوریا میں 'کینوؤں کی جنگ' کے تہوار کا انعقاد کیا گیا جس میں 7000 افراد نے شرکت کی.

تہوار میں شریک افراد کو 2 گروپوں میں تقسیم کیا گیا تھا جنہوں نے ایک دوسرے پر حملوں میں بھر پور انداز سے جوس سے بھرے کینو استعمال کیے.

اٹلی کے مقامی اخبارات کے مطابق اس 'جنگ' میں 70 افراد زخمی بھی ہوئے جن کو مقامی ہسپتال میں طبی امداد دی گئی.

میڈیا رپورٹس کے مطابق رواں برس اس تہوار کے لیے 2 لاکھ 70 کلو کینو لائے گئے تھے.

یہ تہوار 800 سال قدیم مظالم کے خلاف اٹھنے والی ایک تحریک کی یاد میں منایا جاتا ہے، یاد رہے کہ ایوریا میں ایک نوجوان لڑکی کے ہاتھوں مقامی ظالم شخص کا سر قلم ہوا تھا، جس کے بعد 12ویں صدی کی اس خاتون کی ہمت کو داد دینے اور مظالم کے خلاف تحریک کو خراج تحسین پیش کرنے لیے اس جنگ کا انعقاد کیا جاتا ہے.

19ویں صدی کے آغاز میں یہاں رواج تھا کہ نوجوان لڑکیاں شادی کے لیے گھر کی بالکونیوں سے کینو کے ذریعے لڑکوں کو نشانہ بناتی تھیں، بعد ازاں اس نے ایک تہوار کی شکل اختیار کرلی، شروع میں اس میں صرف خواتین ہی حصہ لیتی تھیں،تاہم بعد ازاں اسے سب کی شرکت کے لیے کھول دیا گیا.

رواں برس اس 'کینوؤں کی جنگ' میں شرکت کا ٹکٹ 8 یورو (تقریباََ 930 پاکستانی روپے) مقرر کیا گیا تھا.

منتظمین کا کہنا تھا کہ اس تہوار میں شرکت کے 7000 ٹکٹ فروخت ہوئے جبکہ 16000 افراد نے یہ جنگ دیکھی.

کینو جوس سے بھر پور تھے اس لیے ان کے وار سے کئی افراد زخمی بھی ہوئے  —فوٹو : رائٹرز
کینو جوس سے بھر پور تھے اس لیے ان کے وار سے کئی افراد زخمی بھی ہوئے —فوٹو : رائٹرز
تہوار میں شریک افراد کو دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا تھا —فوٹو : رائٹرز
تہوار میں شریک افراد کو دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا تھا —فوٹو : رائٹرز
فوجی بگھیوں پر سوار علامتی محافظوں کو لوگوں نے چہروں پر نشانہ بنانے کی کوشش کی  —فوٹو : رائٹرز
فوجی بگھیوں پر سوار علامتی محافظوں کو لوگوں نے چہروں پر نشانہ بنانے کی کوشش کی —فوٹو : رائٹرز
تہوار میں شریک افراد نے بھر پور انداز سے ایک دوسرے کو نشانہ بنایا  —فوٹو : رائٹرز
تہوار میں شریک افراد نے بھر پور انداز سے ایک دوسرے کو نشانہ بنایا —فوٹو : رائٹرز
جنگ کے لیے خاص طور پر بگھی نما تانگے لوگوں کےدرمیان گھومتے رہے جن پر کینو برسائے جاتے تھے  —فوٹو : بشکریہ انسٹاگرام
جنگ کے لیے خاص طور پر بگھی نما تانگے لوگوں کےدرمیان گھومتے رہے جن پر کینو برسائے جاتے تھے —فوٹو : بشکریہ انسٹاگرام
کینوؤں کی جنگ میں کام آنے والے کینوؤں سے زمین چھپ گئی تھی  —فوٹو : رائٹرز
کینوؤں کی جنگ میں کام آنے والے کینوؤں سے زمین چھپ گئی تھی —فوٹو : رائٹرز
جنگ کے لیے کینوؤں کا بڑا ذخیرہ  لوگوں کے درمیان رکھا گیا تھا  —فوٹو : بشکریہ انسٹاگرام
جنگ کے لیے کینوؤں کا بڑا ذخیرہ لوگوں کے درمیان رکھا گیا تھا —فوٹو : بشکریہ انسٹاگرام
بعض افراد نے 800 سال قدیم حکمران کے ذاتی گارڈز کا سیاہ لباس بھی پہنا ہوا تھا  —فوٹو : رائٹرز
بعض افراد نے 800 سال قدیم حکمران کے ذاتی گارڈز کا سیاہ لباس بھی پہنا ہوا تھا —فوٹو : رائٹرز
رواں برس 2 لاکھ 70 ہزار کلو کینو اس تہوار میں استعمال کیے گئے  —فوٹو : رائٹرز
رواں برس 2 لاکھ 70 ہزار کلو کینو اس تہوار میں استعمال کیے گئے —فوٹو : رائٹرز
تہوار میں لوگ 2 گروپوں میں تقسیم تھے جو ایک دوسرے پر تاک تاک کر کینوں برساتے رہے  —فوٹو : رائٹرز
تہوار میں لوگ 2 گروپوں میں تقسیم تھے جو ایک دوسرے پر تاک تاک کر کینوں برساتے رہے —فوٹو : رائٹرز
فوجی لباس کی وجہ سے لوگوں کو شدید چوٹیں تو نہیں آئی البتہ نشانے بازی کی مشق بھر پور کی گئی  —فوٹو : رائٹرز
فوجی لباس کی وجہ سے لوگوں کو شدید چوٹیں تو نہیں آئی البتہ نشانے بازی کی مشق بھر پور کی گئی —فوٹو : رائٹرز
کینوؤں کی جنگ میں شامل ہونے کے لیے لوگوں کو قدیم فوجی لباس دیا گیا تھا  —فوٹو : رائٹرز
کینوؤں کی جنگ میں شامل ہونے کے لیے لوگوں کو قدیم فوجی لباس دیا گیا تھا —فوٹو : رائٹرز