پی ایس ایل میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی منفرد کشش

09 فروری 2016
ویون رچرڈز کی موجودگی کوئٹہ گلیڈی ایٹر کے لیے کے کارکردگی دکھانے کے لیے اہم ہے—فوٹو بشکریہ کوئٹہ گلیڈی ایٹر
ویون رچرڈز کی موجودگی کوئٹہ گلیڈی ایٹر کے لیے کے کارکردگی دکھانے کے لیے اہم ہے—فوٹو بشکریہ کوئٹہ گلیڈی ایٹر

پاکستان سپرلیگ(پی ایس ایل) کا پہلا ہفتہ بالآخر لاہور قلندرز کی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹورنامنٹ میں ناقابل شکست رہنے کی روایت کے اختتام کے ساتھ شاندارانداز میں مکمل ہوا۔

لیکن اب تک کے 8 میچوں کے حقائق کے مطابق یہ واضح ہوچکا ہے کہ گلیڈی ایٹرز اور پشاور زلمی ٹورنامنٹ کی دو ایسی ٹیمیں ہیں جنھیں پی ایس ایل میں ہرانا مشکل ہے۔

گلیڈی ایٹرز کی کارکردگی خاص طورپر یاددہانی کروارہی ہے کہ ٹورنامنٹ سے قبل کراچی کنگز، اسلام آباد یونائیٹڈ اور پشاور زلمی شہ سرخیوں میں تھیں۔

سرفرازاحمد کی قیادت میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی توجہ حاصل کرنے کے کئی پہلو ہیں۔

کنگ رچرڈز: آپ زیادہ کیا کہہ سکتے ہیں؟

سر ویوین رچرڈز کی موجودگی میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا اپنی صلاحیت سے زیادہ ابھر کے سامنے آنا کوئی اچنبھے کی بات نہیں۔ ہمیشہ کی طرح، اس میں کوئی شک نہیں کہ عظیم ویسٹ انڈین کی ڈگ آؤٹ میں حاضری وہاں پرموجود کھلاڑیوں کے لیے متاثر کن ہے۔

لیکن زیادہ اہم بات یہ ہے کہ ان کی موجودگی پر مخالف ٹیموں نے کیسے ردعمل دیا۔ یہ لیگ میں شریک تمام کھلاڑیوں کے لیے اسی طرح ہے جیسے وہ انھیں متاثر کرنا چاہتے ہیں۔

ایک اہم بات جو رمیض راجا نے کوئٹہ کے ایک میچ کے دوران انکشاف کیا۔ رمیض راجا کے مطابق عمران خان نے 1992 کے ورلڈ کپ میں آسٹریلیا کے خلاف میچ سے قبل ویون رچرڈز کو کھلاڑیوں سے بات چیت کے لیے ڈریسنگ روم میں بلایا تھا۔

ان کی مختصر گفتگو نے پاکستان کو جیت کی راہ میں ڈال دیا۔

کیون پیٹرسن: کپتان کے کپتان

میدان میں سرفراز احمد اور کیون پیٹرسن کے درمیان میل جول دیکھنے کے قابل ہوتاہے۔ کئی مواقعوں پر پیٹرسن نے شاندار رہنمائی کی اور یہ قابل دید تھا کہ انگلینڈ کرکٹ کے ٹھکرائے ہوئے کرکٹ کے میدان میں ایک اہم کردار ادا کررہے ہیں۔

وہ پی ایس ایل کے تمام غیر ملکی کھلاڑیوں میں متحرک ترین ہیں اور اگر کیون پیٹرسن کو اگلے سیزن میں بھاگ ڈور دی جائے تو یہ حیرانی کی بات نہیں ہوگی۔

محمد نواز: صرف ایک باؤلر ہی نہیں

نواز چارمیچوں میں 8 وکٹوں کے ساتھ سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے باؤلر ہوسکتے ہیں لیکن یہ اس کی بیٹنگ کی تیکنیک ہے جو جشن کا محرک ہے۔

ہوسکتا ہے پاکستان کو نواز کی صورت میں ایک مکمل آل راؤنڈر مل گیا ہے جو ہر طرز کرکٹ کے لیے موزوں ہیں۔

وہ بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے بلے باز ہیں جو دلکش انداز میں بڑے شارٹس بھی کھیل سکتے ہیں۔

پاکستان نے طویل عرصے تک اس طرح کا ٹیلینٹ نہیں پایا۔

سرفرازاحمد:میانداد کے دور کی یاد

لاہور کے پہاڑ جیسے 195 رنز کے ہدف کے تعاقب میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز احمد شہزاد، لیوک رائٹ اور کیون پیٹرسن سے پاور پلے کے دوران محروم ہوئی۔ سرفراز احمد اور محمد نواز 74 رنز کی شراکت کے لیے اکھٹے ہوگئے جس میں حماد اعظم کی باؤلنگ کے خلاف 20 رنز بھی شامل تھے۔

41 گیندوں کی شراکت نمایاں تھی تاہم سرفرازاحمد کی وکٹوں کے درمیان بہتری اور بہادری نظر آئی۔

کمنٹیٹر ایلن ویلکنز یہ کہے بغیر نہیں رہ سکے کہ سرفرازاحمد نے اپنی چابکدستی سے ماضی کے عظیم جاوید میانداد کی یادیں تازہ کردیں۔

28 سالہ کھلاڑی نے قومی سلیکٹرز کو کپتانی کے لیے ایک سنجیدہ اشارہ دیا ہے جب کپتان شاہد آفریدی ٹی ٹوئنٹی سے کنارہ کش ہوں گے۔

نبی اور چیگمبرا کی منفرد کشش

افغانستان کے محمد نبی اور زمبابوے کے ایلٹن چیگمبرا بین الاقوامی کرکٹ کے مشہور ناموں کے طورپر نہیں جانے جاتے لیکن کوئٹہ نے ثابت کردیا کہ انھوں نے کھلاڑیوں کو مشہوری کے باعث منتخب نہیں کیا۔

نبی اور چیگمبرا ان کی قومی ٹیموں کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور جو کم نمایاں اور زیادہ محنت سے کوئٹہ کے لیے تیزی سے اہم تر ہوتے جارہے ہیں۔

نبی نے گزشتہ ہفتے کرک انفو سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ "اگر پیٹرسن نے دو یا تین چیزیں بتائیں، دو تین باتیں ویون رچرڈز مجھے بتائیں گے، اگر میں نوجوانوں سے یہ لے سکوں اور ان کے سامنے بیان کرسکوں تو یہ صرف افغان کرکٹ کے لیے فائدہ مند ہوگا"۔

مختصر طورپر اس کو یوں سمیٹا جائے کہ کیوں پی ایس ایل ایک کامیاب لیگ ثابت ہوگی دیگر ٹی ٹوئنٹی تورنامنٹس کی طرح بڑے تنازعات پیدا ہونے کا امکان نہیں۔ یہ بھی واضح ہوتاہے کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرزٹورنامنٹ میں دیکھنے کے قابل ٹیم ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں