اسلام آباد: سعودی عرب کی جانب سے اعلان کردہ 34 مسلم ممالک کے اتحاد میں پاکستان کے شامل ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے حکومت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کو معلومات فراہم کرنے سے گریزاں ہے.

سعودی عرب کی سربراہی میں یہ اتحاد مبینہ طور پر شام میں زمینی آپریشن کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔

گزشتہ روز سینیٹ کمیٹی کے اراکین نے ایک اجلاس کے دوران شام تنازع میں پاکستان کی ممکنہ شمولیت کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا.

یاد رہے کہ سعودی عرب نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ داعش کو شکست دینے کے لیے وہ شام میں فوج بھیجنے کے لیے تیار ہے۔

امریکا کی جانب سے مذکورہ اعلان کو خوش آمدید کہا گیا اور متحدہ عرب امارات نے شام میں زمینی فوجیں بھیجنے کے لیے اپنی تیاری کے مکمل ہونے کا عندیہ بھی دے دیا ہے۔

مزید پڑھیں: سعودیہ کا یمن میں آپریشن ختم کرنے کا اعلان

سینیٹر مشاہد حسین سید کے سوال پر سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ 'انسداد دہشت گردی اتحاد' کے حوالے سے تفصیلات تاحال واضح نہیں ہیں اور یہ کہ حکومت مقررہ وقت کے دوران فیصلہ لے سکتی ہے۔

کمیٹی کے اراکین نے مذکورہ معاملے پر وزارت خارجہ سے دو ٹوک بیان کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس معاملے پر گریز کرنے سے عوام کے لیے درست تاثر نہیں جارہا.

وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا کہ یہ حکومت کی جانب سے غیر دانشمندانہ فیصلہ ہوگا کہ وہ میڈیا میں آنے والی رپورٹس پر کوئی فیصلہ کرلے۔

ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے پہلے بھی پالیسی بیان میں یہ واضح کردیا تھا کہ ہماری خارجہ پالیسی کا اہم ترین مقصد قومی سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔

اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے مشاہد اللہ سید کا کہنا تھا کہ 'حکومت کا رد عمل مبہم ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب زمینی فوج شام بھیجنے کیلئے تیار

کمیٹی کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ شام کشیدگی میں ملک کی ممکنہ شمولیت کے حوالے سے اراکین نے اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے اور یہ اندرونی صورت حال کے لیے خطرناک ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ 'قومی مفاد کا تحفظ کیا جانا چاہیے اور ہر قیمت پر غیر جانبدار رہا جائے'۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر فرحت اللہ بابر کا ماننا ہے کہ کمیٹی نے اس ابھرتے ہوئے مسئلے پر بات چیت کرکے حکومت کو اپنے خدشات سے آگاہ کردیا ہے.

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مولانا عطاء الرحمٰن نے اس خوف کا اظہار کیا کہ شام تنازع میں کسی ایک فریق کی حمایت کرنے سے پاکستان میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہونے کا امکان ہے۔

یہ خبر 10 فروری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

avarah toofan Feb 10, 2016 11:18am
na cherh malangaN nooN